آؤ اپنے اپنے حصّے کا دیا جلائیں۔۔عامر عثمان عادل

پیارے پڑھنے والو!
دنیا بھر میں کرونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں، پاکستان بھی اس آزمائش سے دوچار ہے۔ایسے میں تواتر سے کچھ لوگ طعن و تشنیع،تنقید اور دشنام کا بازار گرم کیے ہیں،کچھ حکومت کے لتے لیتے دکھائی  دیتے ہیں تو کچھ اپوزیشن کو لتاڑنے میں مصروف،کچھ مقامی سیاستدانوں کو کوستے نظر آتے ہیں اور کچھ کا غصہ مولوی پہ نکلتا ہے۔۔

پیارے دوستو !
ایک بات تو بتاؤ
میرے یا آپ کے گھر اچانک آگ بھڑک اٹھے ،شعلے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں تو گھر والے لاشعوری  طور پر کیا کریں گے ؟
ہاں سیدھی سی بات ہے، جس کا جو بس چلے گا اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرے گا ،بالٹی ٹب لوٹا جو برتن ہاتھ آیا پانی بھر بھر کے شعلوں کو سرد کرنے کی کوشش کوئی  مٹی یا ریت تلاش کرے گا کوئی  آگ کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی خاطر اس پہ کمبل پھینکے گا،
سوچیں۔۔۔
اس گھڑی میں یا آپ ایک کونے میں کھڑے تماشا دیکھتے ہوئے یہ شور مچانا شروع کر دیں کہ آگ تم نے لگائی،فلاں کا قصور ہے تم ہو ہی ایسے وہ کہاں گیا وہ کیوں آگے نہیں آتا ،تو کیا ہو گا افراتفری بڑھے گی جو اس آگ کو بجھانے کی کوشش میں لگے تھے انہیں ہاتھ پاؤں پڑ جائیں گے ،نتیجہ سب کچھ جل کر راکھ۔۔
تو اے ساتھیو !
گھر میں آگ لگی ہو تو یہ بحث نہیں کی جاتی کہ لگائی  کس نے ۔ سب سے پہلے اسے بجھانے کی ہر تدبیر کی جاتی ہے۔

آؤ میں اور آپ بھی اسے بجھانے کے لئے مقدور بھر کوشش کریں نا کہ لعن طعن۔۔
یہ ایک عالمی وبا بن چکی ہے جس نے بڑی طاقتوں کے مضبوط ترین میڈیکل نظاموں کے بھرم کھول کے رکھ دیئے ہیں اور ایک بات طے ہو چکی ہے کہ اس سے نمٹنا کسی اکیلی حکومت کے بس کا روگ نہیں یہ ایک کھلی جنگ ہے، جسے ہر شہری کو اپنے اپنے محاذ پہ لڑنا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یاد رہے کرونا ایک عالمگیر آزمائش ہے جو ہماری زندگی کو ایک نیا ڈھب دینے جا رہا ہے یہ وقت بھی ان شاء اللہ گذر ہی جائے گا لیکن ایک بات تو طے ہے کہ اس کے دئیے ہوئے سبق یاد رہیں گے
نام نہاد لیڈر بھی بے نقاب اور کٹھ ملا بھی آشکار۔۔
ذخیرہ اندوزوں کے چہروں پہ پڑے نقاب بھی سرک گئے اور ماتھوں پر محراب کے نشان لئے انسانیت کے ٹھیکیداروں کے پول بھی کھل گئے
مقام صد شکر تو یہ ہے کہ
آپ کے ڈاکٹرز پیرا میڈیکل نے یہ رونا نہیں رویا کہ وسائل ناکافی ہیں یہ عذر نہیں تراشا کہ ان کے پاس ماسک یا حفاظتی کٹس نہیں ۔ وہ پوری تن دہی کے ساتھ آپ کی جانیں بچانے کی خاطر اپنی زندگیاں داو پہ لگا کے کرونا کے سامنے آہنی دیوار بن کے کھڑے ہو چکے ہیں
تو پھر آؤ!
کچھ دن کے لئے یہ گلہ زاریاں ، نفرتیں ، طعن و تشنیع بھول جائیں
یہ وقت اپنے گھر میں لگی آگ بجھانے کا ہے
انسانیت کو بچانے کا ہے
گلی گلی امید کی شمعیں جلانے کا ہے
آؤ میں اور آپ اپنے اپنے حصہ کی شمع جلاتے ہیں
ان شاء اللہ اس آفت سے بچ گئے تو پھر پورا حساب لیں گے اپنے نام نہاد نا خداؤں سے
ستم کے دور میں ہم اہلِ دل ہی کام آئے
زباں پہ ناز تھا جن کو وہ بے زباں نکلے!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply