• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • وبائی ایام میں مذہبی عبادات،فرائض میں اجتہاد کا مسئلہ مسلمان علماکیلئے چیلنچ۔۔۔انیس ندیم

وبائی ایام میں مذہبی عبادات،فرائض میں اجتہاد کا مسئلہ مسلمان علماکیلئے چیلنچ۔۔۔انیس ندیم

کورونا وائرس مشرق ومغرب کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے ۔ ہزاروں سال کی معلوم تاریخ میں ایسی کسی اورآفت کی نظیر نہیں ملتی جس نے بیک وقت پانچوں براعظموں کو شکار کیا ہو ۔ گوکہ طبی سہولیات کے فقدان اور بعض دیگر عوامل کی وجہ سے spanish flueاور black deathتاریخ انسانی کی مہلک ترین وبائیں ثابت ہوئی ہیں اور ان آفات نے کروڑہا انسانوں کو نگل لیا لیکن ذرائع مواصلات کی غیر معمولی ترقی اور global village کے قیام کے بعد کورونا وائرس وہ سب سے بڑی اور مہیب آفت ہے جس نے ہر ملک و قوم کوایک امتحان میں مبتلاء کررکھا ہے ۔

اجتماعات سے احتراز ، معاشرتی فاصلے اور عوامی مقامات کی بندش اس آفت کے پھیلاؤ کو روکنے میں ممدو معاون قرار دی جارہی ہیں ۔کورونا وائرس کی ناگہانی آفت کے سامنے ہر کس وناقص مجبور اور بےبس نظر آتا ہے۔ مجمع خلائق بنے رہنے والے مقدس مقامات بھی کورونا وائرس کے زیر ِ اثر زائرین سے  محروم ہیں توویٹی کن سٹی کا سینٹ پیٹر  چوک جو ہمہ وقت پاپائے روم کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے آنے والے زائرین کی آماجگاہ بنا ہوتا ہے آ ج کل سنسان اور ویران منظر پیش کرتا ہے حتی کہ پاپائے روم کھڑکی سے نمودار ہوتے ہیں تو کوئی ہاتھ ہلانے والا وجود دور دور تک نظر نہیں آتا۔

مذہب کو ماننے والے بعض بنیاد پرست ان مشکلات اور چیلنجز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہنوز مذہبی اجتماعات اور دینی مواجہ کے لئے میل جول قائم رکھنے پر مصر ہیں ۔برصغیر میں تبلیغی جماعت کے گروہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ایک سبب قرار دیے جارہے ہیں تو، ایران میں قُم کی زیارت گاہیں معصوم انسانوں کے لئے امتحان بن چکی ہیں اسی طرح کوریا میں عیسائیت کے معبد کوجنوبی کوریا میں وائرس کے پھیلاؤ کا ایک بڑا ذریعہ سمجھا جارہاہے۔

آج جبکہ وباؤں اور ان کے علاج کے بارے میں خاطر خواہ آگہی موجود ہے۔ کورونا وائرس جیسے مہلک اور متعدی انفیکشن نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، اس موقع پر بعض مسلمان علماء کا یہ اصرارکہ حکومتوں کی ہدایات اور احتیاطوں کی تلقین کے باوجود دینی احکامات، نماز جمعہ کے اجتماعات اور فرض نمازوں کے شیڈیول میں ردو بدل گویا دینی معاملات میں مداخلت ہے ، نہ صرف یہ مؤقف ناقابل فہم بلکہ اسلام کی حقیقی تعلیم اور رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ مبارک سے بھی نا آشنائی معلوم ہوتی ہے ۔

عالمی وباء سے چرچ کی تباہی اور مسلمانوں کے لئے تاریخی سبق

اِس وقت دنیا کے بڑے مذاہب میں سے اسلام سب سے جدید مذہب ہے ۔اس لحاظ سے اسلامی تعلیم بھی موجودہ زمانہ اور اس کی ضروریات سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ انسان  کی اخلاقی ،روحانی، علمی اور معاشرتی راہنمائی کے لئے کافی وشافی ہے ۔لیکن وائے افسوس کہ قرآن کریم عقل و شعور ،غور و فکر اور تدبر کے بارے میں جس قدر زور دیتا ہے اتنی ہی شدت سے بعض مذہبی عناصر اس پاکیزہ چشمہ سے استفادہ کرنے کی بجائے اس سے رُوگرداں نظر آتے ہیں ۔لیکن یہی وہ چیلنج ہے جو ہر مذہب کو درپیش ہے کہ جوں جوں سائنس اور علم ترقی کرتا جاتا ہے مذہبی طبقات خوامخواہ اس کی راہ میں مزاحم ہوکر اپنا اعتبار کھوتے اور نقصان کرتے چلےجاتے ہیں ۔
مسیحیت صدیوں پہلے ان نہایت بھیانک تجربات سے گزر چکی ہے ۔ کورونا وائرس جیسی مہلک ترین آفت کے موقع پر مسلمان معاشرہ جس مخمصہ کا شکار ہے مسیحی علماء صدیوں پہلے بعینہ اس کیفیت سے دو چار ہوچکے ہیں۔

چودھویں صدی عیسوی میں جب یورپ ’’ Black Death‘‘ نامی عالمی وباء کی لپیٹ میں آیا تو اس کے نتیجہ میں چرچ اور پادریوں کے رویے اور غلط فیصلوں نے مسیحیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔ اس وبائی آفت کے نتیجہ میں مسیحی علماء کا معاشرہ میں کردار نہ صرف محدود اور مجروح ہو کر ناقابل اعتبار ٹھہرا بلکہ یورپی معاشرہ میں مذہب کو نجات دہندہ کی بجائے مصیبت تصورکرنے کا رحجان پنپنے لگا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

مسیحی علماء کے اُس وقت کے رویے نے چرچ کو سیاست سے ہمیشہ کے لئے بے دخل کر دیا اور یورپ بھر کی عیسائی عمارت بری طرح سے لرز کر رہ گئی ۔ اس آفت نے آئندہ آنے والے سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادیں رکھیں اور بعد کے زمانہ میں پیش آنے والے حالات کو واقعات کی بنیادی کہیں نہ کہیں اسی ناگہانی آفت کی کہانیوں میں تلاش کی جاسکتی ہیں ۔ اس موضوع پر دلچسپی رکھنے والے احباب کے لئے صرف دو حوالے پیش ہیں ۔ نیز دعوتِ مطالعہ ہے کہ اس موضوع پر غور وفکر کریں اورتاریخ کا یہ سبق پیش کرتے ہوئے معاشرہ کی راہنمائی اور آگہی کا فریضہ ادا کریں ۔’’ سیاہ موت‘‘ کی وبا ء کے چرچ پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے ایک محقق لکھتے ہیں :۔
The Black Death was detrimental to European society in many ways, but one of the most damaging consequences was its blow to one of Europe’s most important institutions, the Church. The Church was perhaps Europe’s most significant cultural institution, and the Black Death detracted from its influence on the laity by attacking its structure and the reputations of its leaders.
(THE BLACK DEATH AND ITS IMPACT ON THE CHURCH AND POPULAR RELIGION by McLaurine H. Zentner page 64)
نیز موصوف لکھتے ہیں :۔
The Black Death exposed the mortal qualities of the Church to the Christian world and forever transformed religious attitudes held towards its leaders and structure
(THE BLACK DEATH AND ITS IMPACT ON THE CHURCH AND POPULAR RELIGION by McLaurine H. Zentner page 65)
.
موجودہ وباء ہر ملک اور معاشرہ کی طرح اہل مذہب کے لئے بھی ایک چیلنج او ر امتحان کی حیثیت رکھتی ہے ۔ انسانیت کی بقا اور عزت و تکریم کے قیام کے لئے اہل مذہب اس نصیحت کو پیش نظر رکھیں کہ :۔
”مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اللہ کے نزدیک سب سے اچھا وہ شخص ہے جو اس کنبے کے ساتھ اچھا سلوک کرے“
ہمیں چاہیے کہ انسانیت کی فلاح اور ہمدردی اپنا نصب العین قرار دیتے ہوئے جذبہ ترحم سے دعاؤں اور فلاحی خدمت کے ذریعہ خلقِ خدا کے دکھوں کا مداو کرنے کی کوشش کریں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply