• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • موجودہ بحران، ینگ ڈاکٹر ز کی ذمہ داری اور حکومتی ردِ عمل۔۔ڈاکٹر محمد اسد اللہ خان

موجودہ بحران، ینگ ڈاکٹر ز کی ذمہ داری اور حکومتی ردِ عمل۔۔ڈاکٹر محمد اسد اللہ خان

اس وقت جب میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں WHOکی Official website کے مطابق Corona virus کی وبا اب تک 202 ممالک تک پھیل چکی ہے, لگ بھگ 5 لاکھ 75 ہزار سے زائد لوگ اس سے infect ہو چکے ہیں اور دنیا بھر میں اموات کی تعداد 26 ہزار کو کراس کر چکی ہے, پُوری دنیا میں اس وقت خوف کی فضا قائم ہے, دنیا کی سب سے بڑی superpower اس Corona virus کے سامنے ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے اس وقت ایک لاکھ سے زائد لوگ USA میں Corona virus کا شکار ہو چکے ہیں, کوئی 2000 کے قریب اموات ہو چکی ہیں, سب سے زیادہ اموات Italy میں ہوئی ہیں جہاں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ گئی ہے, اس کے علاوہ Spain بھی بُری طرح متاثر ہوا ہے اور ایران میں 2500 کے قریب اموات ہو چکی ہیں، صرف ایک مِلک ہے جس نے ظاہری طور پر Corona virus کو شکست دی ہے اور وہ China ہے, China کا Wuhan شہر جو Corona کا مرکز تھا آج اس وبا سے پاک دکھائی  دیتا ہے اور معمولات زندگی واپسی کی طرف گامزن ہیں۔
اب اگر وطن عزیز کی بات کریں تو پاکستان میں پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا اور اس وقت مریضوں کی تعداد 1500 کے قریب ہے, 11 اموات ہو چکی ہیں اور 23 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں جو نقصان متوقع تھا اس سے ابھی تک کم ہوا ہے, اس کی وجوہات میری نظر میں یہ ہیں

1۔ پاکستان میں کام کرنے والے  نوجوان ڈاکٹرز,خاص طور پر YDA کا کردار قابل ذکر ہے, YDA کی خدمات شروع سے ہی ڈاکٹر کمیونٹی بلکہ پورے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے لیے گران قدر رہی ہیں, YDA کے پلیٹ فارم سے جس طرح بر وقت حکومت کو حالات کی سنگینی کا ادراک کروایا گیا وہ قابل تعریف ہے،  نوجوان ڈاکٹرز  نے حکومت کو لاک ڈاؤن کرنے کے لیے قائل کیا، جو کہ جزوی طور پر ملک میں لاگو ہے۔

2۔ وزیر اعلیٰ سندھ بھی اچھے خاصے متحرک دکھائی دیے، اور صوبہ بھر میں لاک ڈاؤن کر کے صورتحال کو خراب ہونے سے بچایا, غریب کو بل کی ادائیگی میں چھوٹ اور راشن کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

3۔ لوگوں نے خاص طور پر محکمہ پولیس نے ،اپنے ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز, پیرا میڈیکل  سٹاف اور نرسوں کی جس طرح حوصلہ افزائی کی وہ بھی قابلِ ذکر ہے۔

اب ایک نظر ان مسائل کی طرف جن کا حل کیا جانا ناگزیر ہے۔
1۔ پاکستان کا ہیلتھ ڈپارٹمنٹ جو کہ  اس وقت انتظامی طور پر بیساکھیوں کا سہارا لیے ہوئے ہے،پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(Pakistan Medical and Dental Council) اور پاکستان میڈیکل کمیشن (Pakistan Medical Commission) گزشتہ کئی ماہ سے اک دوسرے کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ نہ تو PMDC اور نہ ہی PMC اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں, ہزاروں میڈیکل کے سٹوڈنٹ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہاؤس جاب کے لیے لائسنس سے محروم ہیں اور اک عجب ذہنی آزمائش میں مبتلا ہیں۔

2۔محترمہ یاسمین راشد صاحبہ وزیر صحت پنجاب جن کو پورا ہیلتھ ڈپارٹمنٹ آپ اپنی ماں قرار دیتا تھا وہ منظر سے غائب ہیں اور اگر وہ منظر پر آتی ہیں تو صرف اپنے ینگ ڈاکٹرز  ،جو اس وقت کرونا   کے خلاف جہاد کر رہے ہیں ان پر تنقید کے نشتر برساتی نظر آتی ہیں, جن کا گناہ صرف یہ ہے کہ وہ اپنے لیے حفاظتی کٹ (PPE) کی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔

3۔ ایک اور بڑی مشکل جو اس وقت حکومت پنجاب کو درپیش ہے وہ وزیراعلیٰ پنجاب محترم عثمان بزدار خود ہیں, عمران خان صاحب نے عثمان بزدار کو اپنا وسیم اکرم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ وقت آنے پر اپنا پورا potential دکھا دے گا، جی خان صاحب وقت بھی آ گیا اور ہم نے بزدار صاحب کا potential بھی دیکھ لیا۔

4۔ مُلا حضرات جو ابھی تک مساجد میں اجتماعات کے قائل ہیں۔

5۔ جہالت جو کہ ہمارے معاشرے کے لئے ایک ناسور ہے۔

اب آتے ہیں مندرجہ بالا مسائل کے حل کی طرف:
1۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو فوری طور پر بحال کیا جائے کیوں کہ عدالت پہلے ہی PMDC کے حق میں فیصلہ دے  چکی ہے تا کہ ڈاکٹرز کا مستقبل داؤ پر نہ لگے۔

2۔ محترمہ یاسمین راشد  کو چاہیے کہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی پیدا کریں ،کیوں کہ یہ وقت تنقید کی بجائے ایک قوم ہونے کا ہے۔

3۔ عثمان بزدار صاحب کو فوری طور پر اپنے ہم منصب کی زیر نگرانی training دی جائے تاکہ وہ کسی بھی قسم کے بحران کو tackle کرنا سیکھ لیں۔

4۔ جو حضرات مساجد میں جمعہ کے اجتماعات اور محافل کا تقاضا کرتے ہیں اور ان کے نزدیک ایسا نہ کرنے سے اسلام خطرے میں ہے تو ان کے لیے پیارے نبی کریم کی یہ حدیث کافی ہے ۔۔۔”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم سن لو کہ کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو اس جگہ سے نکلو بھی مت ( حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے ) کہا تم نے خود یہ حدیث اسامہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے کہ انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا ،فرمایا کہ ہاں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

5۔ جہالت اک ایسی بیماری ہے جس کا علاج اتنا آسان نہیں ہے, اس کو دور کرنے کے لیے ہمیں اپنی قوم کو تعلیم یافتہ کرنا ہو گا ،جس کے لیے وقت درکار ہے تب تک کام ڈنڈے اور چھیتر سے لیا جا سکتا ہے۔

Facebook Comments

ڈاکٹر محمد اسد اللہ خان
(گولڈ میڈلسٹ) فیصل آباد

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply