آذان بلال۔۔رابعہ الرَبّاء

میں روز آذان دیتا ہوں
دل روز دہل سا جاتا ہے
دل روز بہل بھی جاتا ہے
ان بے وقت آذانوں کو
اپنے بے وقت نمازی کے
نور کی پہلی کرن
کے ابھرنے کا انتظار ہے

چاروں اور سنسا ر ہے
سنسار بھی اجھاڑ ہے
خوف کی سسکیوں سے
روحیں سہم سی جاتی ہیں
ہر سو اک سناٹا ہے
دل بیٹھا جاتا ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

جسم کے ہیں قافلے
روحوں کے سنگ چلے جیسے
اک آسمان کو جاتی ہے
دوسری لحد سجاتی ہے
خوف کی سسکیوں سے
زندگی پناہ چاہتی ہے
میں روز آذاں دیتا ہوں
دل دہل سا جاتا ہے
آج ایک ہچکی نے
سرگوشی سی کی ہے
یوں۔۔
یوں کہ جیسے کہتی ہو
فضائیں بھی اداس ہیں
رات نے نہیں ٹلنا
اندھیرے نے گرہیں باندھیں ہیں
سورج نے بھی ٹھانی ہے
میں نے اب نہیں اُبھرنا
جب تک کسی کعبے پر
کسی بلال نے نہیں چڑھنا
اے بلال
تجھ کو پکارے ہے
میرے غرور کا فرعون جیسے
آ،زمیں پہ آجا ،آج
کہ۔۔
سورج نے ٹھانی ہے
خالق کی خدائی  منوانی ہے
آذانِ  بلال سنانی ہے
غرور کی قبر بنوانی ہے
دل دہل سا جاتا ہے
دل کو بھی سہلانا ہے
بلال کو واپس بلانا ہے
اشرف گر کہلانا ہے
میں
روز آذان دیتا ہوں
دل دہل سا جاتا ہے
دل دہل سا جاتا ہے
اے بلال
آ،زمین پہ آ جا ،آج!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”آذان بلال۔۔رابعہ الرَبّاء

Leave a Reply to Sarwat AJ Cancel reply