موقع اچھا ہے۔۔۔روبینہ فیصل

کائنات بیدارہو کے انگڑائی لے رہی ہے
کالے آسمان پر ایک روشن لکیر ہے
بہت ہلکی ہے، بہت باریک ہے، مگر ہے
ہاتھوں کو ڈس انفیکٹ کر نے کو کہا جا رہا ہے
موقع اچھا ہے دلوں کو بھی ساتھ ہی ڈس انفیکٹ کر لو
بغض، حسد، نفرت اور منافقت کو دھو ڈالو
سچ میں موقع اچھا ہے
کیا ہو ا جو ہاتھ نہیں ملا پارہے اور صرف دھو رہے ہو
یاد کرو وہ وقت جب ہاتھ ملا یاکرتے تھے
لوگوں کو گلے سے بھی لگایا کرتے تھے
مگر دل دھلے ہو ئے نہیں تھے
ہاتھوں پر دستانے نہیں ہوا کرتے تھے
مگر چہروں پر اَن دیکھے ماسک چڑھائے پھرتے تھے
قدرت نے جب سب پردے ہٹانے کی ٹھا ن لی ہے
تو جانتے ہو کیا ہوا ہے؟
نہ نظرآنے والے ماسک چہروں پر اب نظر آنے لگے ہیں
قاتل توپہلے بھی نہیں ملا کرتے تھے
اب تو سچ میں ہاتھوں پر دستانے نظر آنے لگے ہیں
اُس نے کہا جو ہو سو ہو، ویسے ہی نظر آؤ جیسے ہو
ابن ِ آدم!
تم ہاتھ دھو دھو کے انہیں جراثیموں سے پاک کر لو گے
مگر دلوں کا کیا کرو گے
ایسے وبا کے دنوں میں
جسموں کو غسل دینے کا موقع ملے نہ ملے
موقع اچھا ہے اپنے ہاتھوں سے اپنی روح کو دھو ڈالو
یاد نہیں تمہاری انا کتنی بڑی ہو گئی تھی اور
تم کتنے چھوٹے سے رہ گئے تھے
موقع اچھا ہے اپنے قد سے بڑے ہو جاؤ
خود خاک ہونے سے پہلے
اپنے تکبر کو خاک میں ملا دو
اُس نے دلوں میں آئے فاصلوں کو جسمانی فاصلوں میں بدل دیا ہے
جسمانی فاصلے کم ہو ں نہ ہو دلوں کی دوریوں کو مٹا ڈالو
جنہوں نے تمھارا دل دکھایا، بھرم توڑا ہے انہیں معاف کردو
جن کا بھروسہ تم نے توڑا ہے اور دل جن کا دکھایا ہے
ان سے معافی مانگ لو۔۔۔۔۔
موقع اچھا ہے۔۔ کائنات کی بیداری کی انگڑائی ہے
اس کے ساتھ ساتھ تم بھی لے لو
موقع اچھا ہے۔۔

Facebook Comments

روبینہ فیصل
کالم نگار، مصنفہ،افسانہ نگار، اینکر ،پاکستان کی دبنگ آواز اٹھانے والی خاتون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”موقع اچھا ہے۔۔۔روبینہ فیصل

Leave a Reply