عہدِ وفا۔۔سلمیٰ سیّد

رب نے ہی خواب دکھایا ، رب نے ہی تعبیر کیا
تھاجو خوابوں میں محل اس نے ہی تعمیر کیا

عصمتیں کتنی لُٹیں کتنی ہوئی بربادی
سر کٹائے کئی تب جا کے ملی آزادی

پاؤں جمنے بھی نہ پائے کہ برا سخت ہوا
تھا وطن ایک مگر بٹ گیا دو لخت ہوا

اپنا اہداف ترقی کو بنایا ہم نے ۔۔
کام مشکل تھا مگر کر کے دکھایا ہم نے

چاہتا ہے یہ دشمن کہ مٹادے ہم کو
یعنی ایمان کے رستے سے ہٹادے ہم کو

ہے مسلمان کو اللہ کی نصرت حاصل
سازشوں سے نہ مٹا پائے گا ہم کو باطل

جنگ اگر ہم پہ مسلط کی تو وہ ہارے گا
سوچتا ہے کہ کرونا سے ہمیں مارے گا؟

سازشیں لاکھ کرے کوئی تو کیا ہوتا ہے
“وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے ”

ہم نہیں ایسے کہ چالوں سے تری ڈر جائیں
جاں نثارانِ وطن ہیں کہ بھلے مر جائیں

Advertisements
julia rana solicitors

ہم کہ اجداد کی قربانی نہیں بھولیں گے
مل کر سب آؤ کہ ہم آج فلک چھولیں گے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply