کرونا وائرس اور توکل۔۔معاویہ حسن

کرونا وائرس کے سبب جو اقدامات سعودی حکومت نے کیے ہیں وہ کسی کمزور حکومت کے بس سے باہر ہیں, جس وقت پوری دنیا معاملے کی سنگینی کا اندازہ لگا رہی تھی سعودیہ میں عمل شروع ہوچکا تھا, حرمین شریفین کی بندش جیسے مشکل ترین فیصلے سے شاید ہی دنیا میں کسی حکومت کا واسطہ پڑا ہو۔ لیکن سعودی حکومت نے یہ چند لمحوں میں نافذکردیا۔ ایک ہفتہ ہونے کو ہے کہ تمام مساجد، شاپنگ مال، باربر شاپ، سرکاری ادارے، بنک اور جہاں عوام کے ہجوم کا امکان ہو، بند کروادیے گئے ہیں ۔

تمام لوکل فلائٹس ، ٹیکسیاں اور بسیں بھی بند ہیں ۔ رات 8 بجے کے بعد تمام ہوٹل، کھانے پینے کی جگہیں، لوکل مارکیٹس بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خلاف ورزی کرنے پر دس ہزار ریال جرمانہ بھرنا پڑے گا ۔ جس شہر مدینہ میں رات اور دن کا فرق مشکل ہوتا تھا وہاں کی سڑکوں پر رات 10 بجے کرفیو کا سا سماں تھا۔ اس کے علاوہ سعودی پولیس کو غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کو پکڑنے سے بھی منع کردیا گیا ہے۔ اگر کوئی سخت مجرم ہاتھ آئے تو اس کو پہلے ہسپتال لے جاکر میڈیکل رپورٹ بنوانے کے بعد تھانے منتقل کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ معاملہ جگتوں اور کسی خوش فہمی سے حل ہونے والا نہیں۔ سخت ترین احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑھ کر اس وقت اپنے آپ کو گھر تک محدود رکھیں۔ میل ملاقاتوں سے پرہیز کریں۔ اجتماعات میں شامل نہ ہو۔بازار مت جائیں۔

اسلام دین فطرت ہے اسی لیے یہ فطرت کے طے شدہ قوانین کی پیروی کا حکم دیتا ہے۔ اگر وبا ایک حد سے زیادہ پھیل جائے تو آپ گھر پر بھی باجماعت نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اختلاط (اکھٹ) بازار میں ہو یا مسجد میں، قانون فطرت ایک ہی ہے لہذا اپنے آپ کو کسی خوش فہمی میں مت رکھیں۔ مقدس ترین مقامات ہونے کے باوجود سعودی حکومت نے اپنی عوام کو کسی توکل پر نہیں چھوڑا۔ ابھی تک یہاں کسی کرونا کے مریض کی موت نہیں ہوئی جبکہ 16 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔ دیکھ لیجیے گا صرف توکل کرنے والے ممالک اور توکل کے ساتھ تدابیر اختیار کرنے والے ممالک میں متاثرین اور اموات کی ریشو کا کتنا فرق آتا ہے۔ا ﷲ تعالیٰ ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

سب سے پہلے احتیاطی تدبیر اختیار کریں اس کے بعد دعاؤں کا اہتمام کریں۔
سب سے بڑا عمل ا ﷲ تعالیٰ کے سامنے جھکنا ہے۔ اپنی بے بسی، کمزوری اور نااہلی کا اعتراف ہے۔ دعاؤں میں یہ دعائیں اس وقت کثرت سے مانگنے کی متقاضی ہیں :
اللهمَّ إنِّي أعُوذُ بِكَ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ۔
اے ﷲ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سخت مشقت سے، بدبختی کےلاحق ہونے، برے فیصلے اور دشمنوں کے خوش ہونے سے۔
اللهم إني أَسْأَلُكَ العَفْوَ والعَافِيَةَ في الدُنْيا والآخِرَةْ ۔
اے ﷲ! میں آپ سے دنیا و آخرت کی عافیت طلب کرتا ہوں۔
اس کے علاوہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ کا کثرت سے ورد بھی معمول کا حصہ بنائیں۔
اس کے بعد توکل کریں۔ وہ خالق و مالک آپ کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply