دھجیاں۔۔جواد بشیر

مولوی صاحب کے پاس بچہ دین سیکھنے آتا تھا۔ایک دن ذرا دیر سے پہنچا۔۔مولوی صاحب نے وجہ پوچھی تو بچے نے کہا کہ میرے رستے میں ایک نہر آتی ہے،پُل ذرا دور پڑتا ہے،اسی لیے آج زیادہ دیر لگ گئی،مولوی صاحب نے کہا، پُل پر سے کیوں آتے ہو؟کل سے اللہ کا نام لینا اور پانی کے اوپر سے چل کر آجانا۔۔

بچے کو مولوی صاحب کی باتوں پر یقین تھا،بچے نے ویسا ہی کیا اور اگلے دن جلدی پہنچ گیا۔

مولوی صاحب حیران تھے کہ اتنی جلدی کیسے آگیا۔۔پوچھنے پر بچے نے بتایا کہ مولوی صاحب جیسا آپ نے کہا تھا میں نے ویسا ہی کیا اور پانی کے اوپر سے چل کر آگیا۔
مولوی صاحب نے اپنا بوریا بستر اٹھایا اور بھاگ کھڑے ہوئے۔۔

لوگوں نے وجہ دریافت کی تو بولے،میں اس بچے جیسا یقین آج تک نہیں پا سکا۔

یہاں رُک کر آپ سے چند سوالات ہیں۔۔جن کے جوا ب آج مجھے چاہئیں،ورنہ ماننا پڑے گا کہ ہم منافقت کی کشتی میں سوار ہیں۔ہمیں ماننا پڑے گا کہ ہم دوغلے پن کا شکار ہیں،ہم پوری طرح مسلمان ہیں،اور نہ کافر۔۔اور منافق ہونا کیسادرجہ ہے،آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔

بچوں کو سبق دینے ولا باپ کل بچے کو کیا جواب دے گا،وہ باپ جو بچے کو سکھایا کرتا تھا
۱۔جو رات قبر میں ہے،وہ باہر نہیں۔
۲۔اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۳۔اللہ کی مرضی کے بغیر پتا بھی نہیں ہلتا
۴۔تم چاہ بھی نہیں سکتے،اگر میں نہ چاہو،
۵۔بے شک موت کا ایک وقت مقرر ہے
۶۔ہم سب کو ایک دن مرنا ہے
۷۔اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے

Advertisements
julia rana solicitors

اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں تُوکل اللہ کی دھجیاں اُڑانے میں میڈیا کو صرف دس دن لگے۔خدارا اپنا آپ ٹٹولیے،اور بچوں کی تربیت میں منافقت نہ کیجیے!

Facebook Comments

جواد بشیر
تحریر بارے اپنی رائے سے کمنٹ میں آگاہ کیجیے!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply