کرونا وائرس کے دوران دعا کی اہمیت۔۔ ابو غفران

آج کل پوری دنیا میں کرونا وائرس کی وبا  نے تباہی مچا رکھی ہے۔ ملک پاکستان بھی اس کی لپیٹ میں ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔  ایسے میں بہت زیادہ ضروری ہے کہ ہم اطبا کی بتائی ہوئی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور حتی الامکان گھر پر رہیں اور بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں اور اگر بفرض محال باہر جانا پڑے تو اطباء کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کریں۔  شریعت مطہرہ میں احتیاطی تدابیر کی ممانعت نہیں کی گئی ہے بلکہ  احتیاطی  تدابیر کو اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:

وَلَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ

اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (سورۃ البقرۃ:195)

ایسے حالات میں احتیاطی تدابیر  کو اختیار کرنےکے ساتھ ساتھ  بارگاہ ایزدی  کی طرف بھی   رجوع کرنا چاہیے۔   قرآن پاک میں ہے:

وَاسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِ      ۭ

اور  صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو۔  (سورۃ البقرۃ:45)

اوردعا کا اختیار کرنا بھی احتیاطی تدابیر میں سے ہے۔ حدیث پاک میں بتایا گیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف   مشکل  مواقع پر  دعاؤں کا خصوصی اہتمام کیا کرتے تھے جیسا کہ غزوہ بدر ، خندق و حنین کے مواقعوں پر مروی ہے۔  بلکہ ایسی حالت میں تو زیادہ دعا کرنی چاہیے تاکہ اللہ رب العزت   کی رحمت  شامل حال رہے۔ حضرت یونس  علیہ الصلوۃ و السلام کی قوم پر جب عذاب آنے کو تھا تو  ان کی قوم کے بکثرت توبہ و  استغفار کی وجہ سے اللہ رب العزت نے عذاب کو ٹال دیا تھا۔  آج جب امریکہ اور اٹلی کے صدر بھی بے بس ہو کر دعاؤں کا سہارا ڈھونڈ رہے ہیں تو بندہ مومن کو تو زیادہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں جھک کر آہ و زاری ،خشوع وخضوع اور صمیم قلب کے ساتھ دعا کرنی چاہیے تاکہ اللہ رب العزت رحم فرمائے اور  اس وبا کے شر سے محفوظ رکھے ۔ جو لوگ ایسے موقعوں پر بھی فسق و فجور اور لہو و لعب میں مشغول ہیں اور اللہ کی بارگاہ میں دست سوال دراز نہیں کرتے اللہ تعالی ایسے لوگوں سے سخت ناراض ہے۔   حضرت ابوہریرہ   کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا : جو اللہ سے سوال نہیں کرتا  اللہ اس سے ناراض اور ناخوش ہوتا ہے ۔(ابن ماجہ:  3827)

ایک  اور حدیث پاک میں دعا کی فضیلت بارے  کہا گیا ہے :

الدُّعَاءُ سِلاَحُ المُؤْمِنِ

دعا مومن کا ہتھیار ہے ( مستدرك :1812)

حضرت جابر  کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” جو کوئی بندہ اللہ سے دعا کر کے مانگتا ہے اللہ اسے یا تو اس کی مانگی ہوئی چیز دے دیتا ہے، یا اس دعا کے نتیجہ میں اس دعا کے مثل اس پر آئی ہوئی مصیبت دور کردیتا ہے، جب تک اس نے کسی گناہ یا قطع رحمی (رشتہ ناتا توڑنے) کی دعا نہ کی ہو “۔ (ترمذی:3381)

کرونا وائرس کی وبا کے حوالے سے چند دعائیں یہاں بتلائی جاتی ہیں کہ جن کو پڑھنے سے انشاء اللہ عزوجل کوئی بھی شخص اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکتا ہے۔  ان دعاؤں کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ تمام افراد کو احتیاطی تدابیر بھی  اختیار کرنی چاہیئں ۔

حضرت عثمان بن عفان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا جو شخص روزانہ صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات (دعا) پڑھے تو اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ راوی حدیث حضرت ابان کو فالج تھا چنانچہ جو شخص ان سے یہ حدیث سن رہا تھا تعجب سے ان کی طرف دیکھنے لگا۔ حضرت ابان نے فرمایا کیا دیکھتے ہو۔ حدیث اسی طرح میں نے تم سے بیان کی اور اس (فالج) کی وجہ یہ ہے کہ میں نے اس دن یہ دعائیں نہیں پڑھی تھی ۔ وہ دعا یہ ہے:

بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ العَلِيمُ

اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ            آسمان  و زمین کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاسکتی اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ (ترمذی:3388)

گھر سے بلاضرورت باہر نہ نکلیں اور اگر نکلنے کی ضرورت پڑ جائے تو پھر یہ دعا پڑھ کر نکلیں گے تو اللہ کی پناہ میں رہیں گے۔

بِسْمِ اللَّهِ، تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ،

اللہ کے نام سے میں نے اس پر بھروسہ کیا، گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی قوت صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے۔(ترمذی:3426)

اگر بازار جائے تو اپنی زبان ذکر و درود سے تر رکھے اور اللہ رب العزت سے مدد طلب کرے بالخصوص چوتھا کلمہ پڑھنے کی احادیث میں بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے کہ  اس کے پڑھنے سےدس لاکھ نیکیوں کا حصول ہوتا ہے۔ دس لاکھ گناہ معاف ہوتے ہیں اور دس لاکھ درجات بلند ہوتے ہیں۔ (ترمذی:3429)

اگر آپ کرونا وائرس کا کوئی مریض دیکھیں تو اس کو دیکھ کر یہ دعا پڑھیں ان شاءاللہ،  اللہ رب العزت آپ کو اس مرض سے محفوظ رکھے گا۔  حدیث پاک میں یہ الفاظ ہیں :

لَمْ يُصِبْهُ ذَلِكَ البَلَاء

تو وہ شخص  اس مصیبت میں کبھی بھی مبتلا نہیں ہوگا۔     (ترمذی:3432)

وہ عظیم الشان دعا یہ ہے:

الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ، وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا

سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا و مصیبت سے بچایا جس سے تجھے دوچار کیا، اور مجھے فضیلت دی، اپنی بہت سی مخلوقات پر ۔

اس دعا بارے اعتقاد کیسا ہونا چاہیے ؟ اس بارے  امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں مجھے بخار بہت شدید تھا اور گلے کے پیچھے گلٹیاں بھی تھیں۔  میرے چھوٹے بھائی مولانا حسن رضا خان مرحوم ایک طبیب کو لائے ان دنوں بریلی میں مرض طاعون بشدت تھا ان صاحب نے بغور دیکھ کر سات آٹھ مرتبہ کہا یہ وہی ہے۔ وہی ہے۔ وہی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ میں بالکل  کلام نہ کر سکتا تھا اس لیے انہیں جواب نہ دے سکا حالانکہ میں  خوب جانتا تھا کہ یہ غلط کہہ رہے ہیں نہ مجھے طاعون ہے اور  نہ ان شاء اللہ  العزیزکبھی ہوگا اس لئے کہ میں نے طاعون زدہ کو دیکھ کر بارہا وہ دعا پڑھ لی ہے جسے حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمایا ہے کہ جو شخص کسی مصیبت زدہ کو دیکھ کر  پڑھ لے گا۔ ان شاء اللہ عزوجل اس بلا سے محفوظ رہے  گا۔(الملفوظ :ص69)

اللہ تعالی جلد از جلد  ملک پاکستان سے اس وبا کا خاتمہ فرمائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

آمین     ثم            آمین

Facebook Comments

AbuGhufran
لیکچرار فیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج برائے طلبا ملتان کینٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply