سائن بورڈ۔جنید عاصم

اگر ہم دو کلو میٹر پیدل چل کر “کیفے ہوٹل” جاتے ہیں تو اس کی دو ہی وجوہات ہیں۔

پہلی یہ کہ اس ہوٹل کا مینجر ہمیں پسند کرتا ہے۔ دوسری یہ کہ ہم اس کے ایک بیرے کو پسند کرتے ہیں جو بھارتی فلموں کا شائق ہے اور خود کو انوپم کھیر کا پرستار کہتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ انوپم کھیر بہترین اداکار ہے، لیکن وہ اکثر بنیاد پرست بن جاتا ہے یا یہ کہ وہ نیشنل سکول آف ڈرامہ کا پڑھا ہے اور نصیر الدین شاہ کے بر عکس ادبی محفلوں میں آنے سے بھی کترا جاتا ہے۔

ہم بھی انوپم کھیر کو پسند کرتے ہیں، ہم نے بھی”سارنش” دیکھ رکھی ہے اور انوپم کو دیکھ کر ہم سوچتے ہیں کہ آپ کی شکل اچھی ہو تو گنجا پن کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جب ہم، یعنی میں، میرا دوست اورحان اور احسن اچھی شکل اور گنجے پن کے بارے بات چھیڑتے ہیں، ایسے میں وہ بیرا، جس کا نام۔۔۔۔( معاف کیجیے ہم نے کبھی اس سے اس کا نام نہیں پوچھا ) اوم پوری کا ذکر چھیڑ دیتا ہے، جس کی شکل بھی واجبی سی تھی اور بال بھی چپچپے، ( کیا ہمیں اس کی اداکاری پہ شک کرنا چاہیے کہ وہ کیسی تھی ) تب ہماری بحث یکدم سیاسی ہو جاتی ہے۔ اس دوران ہمارے ذہن سے اس بیرے کا خیال نکل چکا ہوتا ہے۔

Facebook Comments

جنید عاصم
جنید میٹرو رائٹر ہے جس کی کہانیاں میٹرو کے انتظار میں سوچی اور میٹرو کے اندر لکھی جاتی ہیں۔ لاہور میں رہتا ہے اور کسی بھی راوین کی طرح گورنمنٹ کالج لاہور کی محبت (تعصب ) میں مبتلا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply