کرونا وائرس حقیقت کیا ہے؟۔۔کمیل اسدی

21 مارچ تک 3 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ دس ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل ہوچکے ہیں۔ ہر ملک میں قیامت صغریٰ برپا ہے شاپنگ مال ہوٹلز تفریحی مقامات سب بند حتٰی کہ انسان کا آخری سہارا مسجد، کلیسا و مندر جہاں اسے سکون اور شانتی محسوس ہوتی ہے اور اپنے اپنے عقائد کے مطابق سب پروردگار سے مناجات کرتے ہیں وہاں بھی رسائی ناممکن ہے۔
کافی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ اس کرونا کی حقیقت کیا ہے۔ میں اپنی حتمی رائے نہیں دوں گا بلکہ آپ اپنے ذہن کو کھنکالیں اورگتھی سلجھانے کی کوشش کریں۔

اوّل یہ عذاب الہٰی ہے جس طرح ظلم و جور اس کرہ ارض پر برپا ہے کشمیر سے لے کر فلسطین تک جس طرح مظلومین ِ جہاں کے خون کی ندیاں بہائی جا رہیں ہیں۔ زنا شراب چور بازاری ،حرام خوری، حقوق سلبی اور غرضیکہ کوئی ایسا گناہ ہم میں موجود نہیں جس کی وجہ سے گزشتہ امتوں پر عذاب نازل نہیں کیا گیا ہو۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت ہی نہیں موجودہ حالات میں جس طرح ماسک ، میڈیسن اور جراثیم کش ادویات پرمنافع خوری بلکہ حرام خوری سامنے آئی ہے شاید یہ قوم اس سے بڑے عذاب کی مستحق ہے لیکن خداوند تعالیٰ سے توبہ اور بخشش کی طلب ہے۔ اس صورت میں اپنے اعمال درست کریں آج سے تہیہ کر لیں کہ آپ کی ذات سے کسی بھی دوسرے ذی روح کو تکلیف نہیں پہنچے گی۔

دوئم یہ امریکہ کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کے بعد حیاتیاتی ہتھیاروں کی دوڑ کا آغاز ہے۔ سب سے زیادہ وہ ممالک اس وائرس سے متاثر ہوئے جو امریکہ دشمنی میں پیش پیش تھے یا جو امریکی مفادات میں حائل تھے۔ چین ، ایران اور اٹلی تینوں ممالک بالواسطہ یا بلا واسطہ امریک کے رستے میں آہنی کانٹے تھے۔ چین اٹلی جاپان کا اکٹھ جوڑ امریکہ کو معاشی لحاظ سے ناکوں چنے چبوا رہا تھا تو دوسری طرف ایران کا شام لبنان نائجیریا بحرین اور قطر میں اثر رسوخ اور عسکری طاقت میں اضافہ ایک عرصہ سے کھٹک رہا تھا۔
وائرس عین اس وقت سامنے آتا ہے جب چائینز کمپنیز ایشیا سے نکل کر یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل کررہی تھیں۔
ایرانی جنرل کی شہادت کے بعد ایران عراق میں موجود امریکی اڈوں پر حملہ کرتا ہے اور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ وہ پوری دنیا میں موجود امریکہ کے مفادات کو پوری قوت سے نقصان پہنچائے گا۔امریکہ طالبان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے بعد پوری دنیا کے سامنے رسوا  ہو رہا تھا۔پاکستان میں سی پیک زوروں پر تھا۔
ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی بحالی کے بارے میں مثبت پیش رفت ہو رہی تھی۔ ترکی اپنی  گمشدہ میراث خلافت کے حصول کے لئے پر تول رہا تھا تو اچانک
یہ صورت حال سامنے آتی ہے کہ  ہر شخص ایسی افراتفری کا شکار ہے  جس میں اس کی سوچ صرف زندہ بچ جانا ہی جوئے شیر لانے کے مترادف سمجھنا ہے۔

سوئم یہ حیاتیاتی ہتھیاروں کی ایک ٹیسٹنگ ، مس فائریا معمولی مقدار کا پہلا حیاتیاتی حملہ ہے۔ جس کی شدت کا امریکہ  اسرائیل و حوارین کو بھی ادراک نہیں تھا کہ اتنی بڑی تباہی پھیل جائے گی اور انکے اپنے لوگ بھی متاثر ہوں گے۔

چہارم یہ نیو ورلڈ آرڈر  پلان کا ایک حصہ  ہے تاکہ کرہ ارض کی آبادی کم کی جاسکے۔ ماہرین کے مطابق اگلے 20 سال بعد یہ زمین اتنی آبادی کی متحمل نہیں ہوسکتی اور 20 سال بعد صرف پانی کے حصول کے لئے ہی بڑی جنگیں متوقع ہیں۔ پانی کے علاوہ بھی خوراک کے وہ ذخائر موجود نہیں جو اربوں کی آبادی کے لئے کافی ہوں اور اس سلسلہ میں دنیا کی آبادی ایک چوتھائی کردی جائی اور پھر ویکیسین وغیرہ سامنے لا کر باقی حیات کو بچا لیا جائے اورسب بکھرئے ہوئے بدحال ممالک پر اپنی اجارہ داری اور مضبوط کی جاسکی۔اس نکتہ کو تقویت  ملتی ہے جب یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ اس وائرس سے 98 فیصد وہ افراد متاثر ہوتے ہیں جن کی عمر 50 سال سے زائد ہو جبکہ   نو سال سے کم بچے متاثر ہونے کی شرح 0٪ ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مندرجہ بالا چار عوامل کے علاوہ اور کوئی بھی فیکٹر میری سمجھ سے باہر ہے۔ میں اپنی ادنیٰ عقل کے مطابق اصلی فیکٹر کوپہچان سکتا ہوں۔
موجودہ  دور میں زمین پر شر برپا ہو اور امریکہ اس میں ملوث نہیں ہو دل نہیں مانتا۔
آپ کی کیا رائے ہے؟

Facebook Comments

محمد کمیل اسدی
پروفیشن کے لحاظ سے انجنیئر اور ٹیلی کام فیلڈ سے وابستہ ہوں . کچھ لکھنے لکھانے کا شغف تھا اور امید ھے مکالمہ کے پلیٹ فارم پر یہ کوشش جاری رہے گی۔ انشا ء اللہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”کرونا وائرس حقیقت کیا ہے؟۔۔کمیل اسدی

  1. یہ وائرس گھوڑے کے پیشاب اور کربلا کی مٹی کو ملا کو بنایا گیا ہے ۔۔۔ اور اس کا مقصد صرف کھٹملوں کو مارنا ہے ۔۔ پہلے ایران میں ۔۔۔ اور اب پاکستان میں ۔۔۔ کھٹملوں کی ماں کی سری

    1. یہ آپکے بیمار ذہن کی عکاسی ہے مشکل وقت میں بھی آپ کو اپنا مسلکی چورن بیچنے کی پڑی ہے۔

Leave a Reply to محمد کمیل اسدی Cancel reply