معراج النبیﷺ اور ہمارا عمل۔۔نیاز فاطمہ

رجب کا مہینہ ہمیں معراج النبیﷺ کی یا دلاتا ہے اگرچہ معراج النبیﷺ کی تاریخ پر کلام ہے مگر جمہور کا یہی قول ہے کہ معراج رجب کے مہینے میں وقوع ہوئی تھی۔ معراج کے لغوی معنی “عروج”کے ہے جس کے معنی اوپر جانا یا چڑھنے کے ہیں اصطلاح میں اس سے مرادنبی کریم ﷺ کا وہ سفر ہے جو بحکم تعالی آپﷺ نے مکہ سے مسجد اقصی اور پھر وہاں سے آسمانوں کی سیر کی اور وہاں تک پہنچے جہاں تک اللہ نے چاہا اس کے علاوہ جنت و دوزخ کا مشاہدہ بھی شامل ہے آج ہم بات کریں گے معراج سے اللہ سبحان و تعالی نے اپنے محبوب ﷺ کو ان کی امت کے لیے کچھ تحائف(اعمال) دیے تھے آج ہم نے دین کے احکامات پر عمل کے بجائے اس میں بحث و مباحثے میں زیادہ دلچسپی لینا شروع کردیا ہے اورمعاشرے کے ہر طبقے کا مزاج بن چکا ہے چاہے کسی شخص کے پاس خواہ دین کچھ علم ہو یا نہ ہو مگر دین کا ہر وہ موضوع جس میں امت میں کچھ اختلاف پایا جاتا ہے اس میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں منہیث القوم یہ ہماری عادت بن چکی ہے کہ دین کے ہر واقعے کو کنٹرورشل بنانا ہے اور ایک دوسرے پر فتوے لگانےہیں افسوس کے ہمارے مزاج سے معراج کا واقعہ بھی محفوظ نہ رہ سکا واقعہ معراج میں بھی ایسے اختلافات پائے جاتے ہیں ان اختلاف کو اہل علم کو دلائل کی بناء پر حل کرنا چاہیے جبکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ امت ان اختلافات پر بحث تو بہت شوق سے کرتی ہے مگر میں وثوق سے کہہ سکتی ہو کہ واقعہ معراج سے ملنے والے اعمال سے نا واقف ہیں جو کہ دین کہ اصل ہے یوں تو واقعہ معراج میں ہمارے لیے بہت سے اسباق و واقعات ملتے ہیں جنت کی بشارتیں ہیں تو برے اعمال کی بناء پر جہنم کا خوف دلایا گیا ہے معراج کی رات اللہ سبحان وتعالی نے اپنی محبوبﷺ کی امت کے لیے کچھ اعمال کی تاکید فرمائی تھی جسے آج امت نے پس پشت ڈال دیاہے (۱)نماز:معراج پر نمازیں فرض ہو ئی یہ تو ہمارے علم میں مگر اس پرہمارا اس پر عمل کتنا ہے یہ قابل توجہہ بات ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :اور نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے((نسائی:3391) یہ دیکھا جاسکتاہے کہ حضور کی۔آنکھوں کی ٹھنڈک ہماری کتنی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے (۲)سورة البقرہ کی آخری دو آیات: سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کی بہت فضیلت و اہمیت ہیں یہ دو آیات ہمارے نبیﷺ کو عرش کی رات عطاکی گئی تھیں ان آیتوں کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتاہے کہ رسولﷺ نے فرمایا:مجھے سورہ البقرہ یہ آخری دو آیات عرش کے نیچے خزانے سے دی گئی ہیں ان جیسی آیات نہ پہلے کسی کو ملی ہیں اور نہ بعد میں کسی کو ملے گی۔(مسند احمد)اس کے علاوہ ایک اور حدیث میں بیان ہوا کہ: جو شخص رات کو یہ دو آیات تلاوت کرلے یہ دو آیات اس شخص کے لیے کافی ہوجائی گی۔(صحیح بخاری)(۳)حجامہ:حجامہ ایک طریقہ علاج ہے یہ علاج بھی ہمیں معراج کے طفیل ملا حضور کریمﷺنے ارشاد فرمایا:معراج کی رات فرشتوں کے ہر گرہوں نے کہا کہ آپﷺ اپنی امت کو حجامہ کاحکم دیں۔( مسند احمد#1405),ایک اور حدیث ہے کہجن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں سے اگر کسی میں خیر ہے تو وہ پچھنے(حجامہ)لگاناہے۔(سنن ابی دداؤد#468) حجامہ کے حوالے سے تو ہمارا یہ عمل ہے کہ لوگ اس طریقہ علاج سے ہی نہ واقف ہے کہ اس طریقہ علاج میں شفاء بھی ہے اور یہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے ۔ ۔
ہمیں چاہیے کہ ہم ان اعمال کی اہمیت کو سمجھے اوردل و جان سے اپنائے کیونکہ ہماری معراج تو حضور کے طریقوں کو اپنانے میں ہی ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply