کلاس 2014-2019 کے نام آخری تحریر۔۔ڈاکٹر محمد شافع صابر

حد سے زیادہ اُلجھن کا شکار  ہوں، کہاں سے شروع کروں اور کہاں پہ ختم کروں؟ کس کا ذکر کروں اور کس کا نہیں، کونسی لڑائی کا حال بیان کروں؟ کس تھیم ڈے کے لئے ہوئے فسادات کا ذکر کروں؟ کالج لان میں کئی گئی چغلیوں کے متلق کچھ لکھوں یا کیفے ٹیریا میں لگائے گئے قہقہوں کو بیان کروں۔ ہنزہ  ٹور کی حسین یادوں پر لکھوں یا سوات پہنچ جاؤں؟جوکرز پر مضمون باندھو یا بیک ٹو سکول پر؟

کن کن یادوں کا ذکر کروں؟ یا کس دوست کا ذکر کروں؟ اس کلاس سے جڑی ہر یاد خوبصورت ہے سوائے چند ایک کے۔ ابوبکر کی بدنام زمانہ لال vitz پر لکھوں یا شاہزیب مغل کی ٹوٹی روڈ پرنس پر؟ اسداللہ کی پڑھائی پر لکھوں یا 947 کی لڑائیوں پر۔ نوٹسز کے لیے پروفیسرز کے پیچھے بھاگتے ہوئے سعد پر لکھوں یا ڈاکٹر راجہ راج کی کارستانیوں ہر لکھوں۔ LBS پر لکھوں؟ یا کلاس کی ان چار دوستوں پر لکھوں جن کی دوستی قابلِ رشک ہے، جنہوں نے 4th yr کا تھیم بھی آرگنائز کیا تھا۔ شہریار لوگوں کے گروپ پر بھی لکھنا چاہتا ہوں۔ اس کلاس پر اتنے مضمون لکھے جا سکتے ہیں، تو میں حد سے زیادہ کنفیوزڈ ہوں، کس پر لکھوں!

ڈاکٹری کا کبھی سوچا ہی نہیں تھا، لیکن جب اس کالج میں داخلہ لے لیا، اس حسین کالج کا حصہ بن گیا اور پانچ سال تو بس پلک جھپکتے ہی گزر گئے۔ یہ میڈیکل کالج کے پانچ سال، ہماری زندگیوں کے بہترین پانچ سال تھے ۔

یہ کلاس 2014-2019 عجیب ہے، مسلسل تین سال یہ کلاس آف دی ائیر بنی، ہر سال اس نے تھیم ڈے پر پوزیشن حاصل کی، ہر سال سپورٹس ویک میں یہ کلاس سب سے آگے نظر آئی، تو تعلیم میں بھی یہ کلاس کسی سے کم نہ تھی، مسلسل چار سال، اس کلاس نے یونیورسٹی میں بہترین رزلٹس دئیے، سب سے زیادہ گولڈ میڈل بھی اسی کلاس نے حاصل کیے۔ کالج کی سب سے بہترین فی میل اتھلیٹ ڈاکٹر اسوا کا تعلق بھی اسی کلاس سے ہے، تو کالج کا سب سے بڑا ڈرامے باز بھی اسی کلاس سے ہی ہے۔ کالج کے بہترین بیٹسمین زیشان باجوہ اور بیڈمنٹن کھلاڑی معاز کا تعلق بھی اسی کلاس سے تھا۔

کلاس 2014-2019 ایک ٹرینڈ سیٹر کلاس بھی تھی، اسی کلاس نے اس کالج میں سب سے پہلے فٹبال لیگ کروائی، کالج میں گولڈن ویک بھی اسی کالج نے پہلی دفعہ  منعقد کروایا، کلرز ڈے بھی پہلی مرتبہ اسی کلاس نے منایا۔ کالج کی تاریخ کا بہترین سپورٹس ویک بھی اسی کلاس نے آرگنائز کروایا۔

میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ اس کلاس کے ساتھ بیتے پل میری زندگی کے سب سے زیادہ خوبصورت لمحات ہوں گے۔ میں نے اس کلاس کو تھیم ڈے کے لئے لڑتے ہوئے واقعات کا چشم دید گواہ ہوں تو اس کلاس کی unity کا بھی گواہ ہوں۔بیک ڈور اور مسنجر ڈپلومیسی، ٹورز کے لئے سیاست، کلاس کی gathering کے لیے arguements بھی میری یادداشت کا حصہ ہیں۔
اس کلاس کا آغاز تین نومبر 2014 کو آغاز ہوا ،اور اختتام 27 فروری 2019 کو ہوا، جب کالج نے کہا کہ آپ ہم سے کلیرنس لے لیں، اور ہماری جان چھوڑیں ۔ ہمیشہ کی طرح میں کلیرنس لینے بھی سب سے آخر میں ہی گیا تھا۔

ہم 2014 میں جب پہلی بار لیکچر ہال میں اکھٹے ہوئے تھے، تو سوچتے تھے یہ پانچ سال کا عرصہ کیسے گزرے گا؟ آج گزر گیا تو حیران و پریشان ہیں کہ۔۔۔۔ ہیں؟اتنی جلدی گزر بھی گیا؟؟؟ تب سب میڈیکل سٹوڈنٹس تھے، اب الحمدالله سب کے ساتھ ڈاکٹر بھی لگ چکا ہے۔ 2014 اور 2020 میں خاصا فرق ہے، اب ہم سب بہتر مواقع کی تلاش میں سرگرم عمل ہیں ۔ہر کسی کے ارادے الگ ہیں اور سب اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے نئی راہوں کے متلاشی ہیں ۔

وقت کی سب سے اچھی اور بری بات بھی یہ ہے کہ جیسا بھی ہو گزر جاتا ہے۔زندگی بھی رواں دواں رہتی ہے۔ لیکن زندگی میں ہر موڑ پر ایسے ہمسفر ملتے رہتے ہیں، جن کی بدولت منزل تک پہنچنے تک کا سفر آسانی سے گزر جاتا ہے، یہ ہمسفر دراصل ہمارے “دوست”ہوتے ہیں، جو ہمارا حوصلہ بڑھاتے ہیں، ہمارے اندر امیدوں کے چراغ کو روشن کیے رکھتے ہیں اور ہمارے لئے راستوں کو ہموار کرتے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ ہم اپنی منزل حاصل کر لیتے ہیں ۔

ظاہری بات ہے، اب کالج لائف ختم ہو چکی ہے اور پروفیشنل لائف کی شروعات بھی ہوئی چاہتی ہے، یہ بات تو روشن دن کی طرح عیاں ہے، ہم میں سے بیشتر کو بچھڑنا پڑے گا، جن کے ساتھ پانچ سال اکھٹے گزارے ہیں، انکے بنا چھٹا سال گزارنا ہی ہو گا۔ بچھڑنے کا دکھ بھی ہے اور بہت زیادہ ہے، الفاظ اس دکھ کو بیان ہی نہیں کر سکتے، جس دکھ سے ہم میں کافی لوگ گزر رہے ہیں، یہی زندگی ہے آپکو بس چلتے ہی رہنا ہے۔ شروع شروع میں مشکل تو ہو گی۔۔لیکن آہستہ آہستہ اس کی بھی عادت ہو جائے گی۔

آج کل، خود سے بار بار ایک ہی سوال پوچھتا ہوں کہ یہ خوشیوں کا وقت اتنی جلدی کیوں گزر جاتا ہے؟ جدائی کیوں ضروری ہے؟ دوستوں کی جدائی کیوں لازم ہے؟؟ یہ دوست ہمیشہ ساتھ کیوں نہیں رہ سکتے؟؟ میں یہ سوال خود سے کرتا ہوں اور خود ہی انہی کے جوابات کی تلاش میں بھی ہوں۔

یہ کلاس میرے وجود کا حصہ ہے، اس کلاس سے میری زندگی کی بہترین یادیں وابستہ ہیں ۔اس کلاس کی بدولت مجھے، ڈاکٹر اسداللہ جیسا بھائی ملا، اور بھائیوں جیسا دوست ڈاکٹر ابوبکر دیا۔ LBS کی شکل میں بہترین دوست اور گروپ بھی اسی کلاس کی بدولت ممکن ہوئے، دوستوں کے علاوہ، دشمن، مخالف اور شریک بھی اسی کلاس نے دئیے!

میں اس کلاس کے ہر فرد کا شکرگزار ہوں، جنہوں نے میڈیکل کالج کے پانچ سالوں کے سفر کو ممکن بنایا (سوائے چند ایک کے، زیادہ تر لوگ جانتے کہ وہ کون ہیں) ۔آپ لوگوں کے بنا یہ سفر ممکن ہی نہیں تھا۔ جب اس کلاس کا حصہ بنے تھے تب بھی دکھی تھے، آج جب اس کلاس کا اختام ہو گیا، دل آج بھی اتنا ہی دکھی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میں اپنی کلاس کے ہر فرد کامیابی کے لئے دعا گو ہوں، اللہ ہم سب کو مزید خوشیوں اور کامیابیوں سے نوازے، ہمارا ہر خواب پورا کرے، اللہ ہم سب کو نہایت کامیاب انسان اور ڈاکٹر بنائے، آمین

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply