یہ خراشیں آپ کی پشت پر نہیں،پُرامن کھاریاں کے چہرے پہ لگی ہیں،برہنہ آپ کو نہیں کیا گیا۔انسانیت تھی جسے بندوق کی نوک پر ننگا کر دیا گیا۔
اخلاقی اقدار کا جنازہ تھا اور میت کو کفنائے دفنائے بنا چھوڑ دیا گیا
ماں کے لئے دعا کے بہانے بلوا کر آپ کو رسوا نہیں کیا گیا
ماں جیسے مقدس رشتے کے نام پہ کالک مل دی گئی،کھاریاں کی شناخت کو مسخ کیا گیا۔
کھاریاں جسے ملک کی امیر ترین تحصیل کہا جاتا ہے۔کھاریاں جس کے رہنے والوں کی مہمان نوازی پوری دنیا میں تسلیم شدہ ہے
کھاریاں جس کے ہر گاؤں کے لوگ پوری دنیا میں مقیم ہیں،ہاں وہی کھاریاں جہاں کوئی سرکاری افسر تعینات ہو جائے تو جانے کا نام نہیں لیتا۔
انسانیت سوز ، شرمناک اور بزدلانہ حرکت کی، اس فلم کے ڈائریکٹر منصوبہ ساز نے ثابت کر دیا کہ وہ شکست خوردہ ذہن کے مالک ہیں آپ سے خائف بھی ہیں اور جلن کا شکار بھی ،وہ اپنی خود ساختہ بادشاہت کے لئے آپ کے زبان و بیاں کو خطرہ سمجھتے تھے۔
مدنی صاحب!
آپ کے طرز تکلم ، انداز بیاں سے مجھے بھی اختلاف ہو سکتا ہے ،ہو سکتا ہے آپ میرے کسی پسندیدہ سیاسی رہنما پر کڑی تنقید کرتے ہوں۔ممکن ہے آپ میرے کسی روحانی پیشوا کا نام لئے بغیر اس کو بھی سناتے ہوں۔
لیکن میرا مذہب ، میری تہذیب میری روایات قطعی طور پر مجھے کوئی جواز نہیں دیتیں کہ آپ کو دھوکے سے والدہ کے نام پر بلوا کر ایسی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے۔
ناصر مدنی صاحب،میں ضلع گجرات کی نمائندگی کرتے ہوئے آپ سے دست بستہ معافی کا طلبگار ہوں۔
ہاں ہم سب شرمندہ ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں