قریب سو سال پہلے، 1918 کو دنیا پہلی عالمی جنگ کے نقصانات سے ابھی سنھبل نہیں پائی تھی کہ ایک اور افتاد آن پڑی ـ اس آفت کو “ہسپانوی فلو” کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ـ ہسپانوی فلو کو سائنسی ماہرین میڈیکل سائنس کی تاریخ کا سب سے بڑا ہولو کاسٹ قرار دیتے ہیں ـ اس وبا نے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کی جان لے لی ـ
اس زمانے میں ذرائع آمدورفت اور رسل رسائل محدود تھے ـ زیادہ تر بحری سفر کیے جاتے تھے ـ ریل کا سفر بھی کسی حد تک موجود تھا ـ وبا کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے میں مہینوں لگ جاتے تھے ـ خبروں کی ترسیل سست تھی تو وبا کا حملہ بھی تقریباً اچانک ہوتا تھا ـ کرونا وائرس کے برعکس “ہسپانوی فلو” جان لیوا تھا ـ صحت مند نوجوان تک بیماری کا شکار ہو کر مر جاتے تھے ـ کہا جاتا ہے شیعہ مسلمانوں کے مقدس شہر مشہد کی آدھی آبادی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی تھی ـ
ہلاکت خیز جنگ پھر مہلک وبا ـ کاروبارِ زندگی ٹھپ ہوکر رہ گیا ـ خوراک کی قلت نے جرائم کو بڑھاوا دیا ـ بعض ممالک میں حکومتیں غیر مستحکم ہوگئیں ـ محنت کش اکثریت صحت کی سہولتوں سے محروم تھی، نتیجے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بھی اسی طبقے کے حصے میں آئیں ـ بڑے شہروں کے گرد رہنے والے حاشیہ نشین وبا کے نشانے پر تھے ـ مسجدوں اور کلیساؤں میں دعائیں کی گئیں ـ مقدس کتابوں کی تلاوت کر کے جان بچانے کی سعی کی گئی ـ مجبور و مقہور طبقے نے اسے خدا کے عذاب کا نام دیا ـ
ایک دن وبا ختم ہوئی ـ کیسے ہوئی وہ قصہ جانے دیں ـ وبا جاتے جاتے لاکھوں انسانی جانیں لے گئی ـ مگر ــــ آج کل کے پاکستانی لبرلوں کی پیشن گوئیوں کے برعکس وبا کے بعد مسجدیں پھر آباد ہوگئیں ـ کلیساؤں کی گھنٹیاں بجنے لگیں ـ حج اور کرسمس برقرار رہے ـ مشہد جس نے آدھی آبادی کھوئی تھی، وہاں موجود امام رضا کا مزار پھر زیارت کا مرکز بن گیا ـ
ابھی دیکھ لیں؛ کرونا وائرس کی وجہ سے جب خانہ کعبہ کا طواف معطل ہوا تو عقیدہ پرستوں نے یقین کر لیا کہ انسانوں کی جگہ پرندوں نے طواف کیا ـ قُم شہر میں جب حضرت معصومہ کا مزار بند ہوا تو بپھرے ہوئے شیعانِ علی وائرس کی پرواہ کیے بنا پرہجوم احتجاج کرنے لگے ـ
عقائد انسانی سماج کا حصہ ہیں ـ سماج پیداواری تعلقات کے پیچیدہ نظام پر قائم ہے ـ پیداواری نظام بدلے بنا سماج کی کایا پلٹ ممکن نہیں ہے ـ انسانوں کے عقائد فروعی معاملات ہیں اصل چیز پیداوار ہے جس پر سرمایہ دار کا قبضہ ہے ـ عقیدوں پر حملہ کر کے عام انسان کو اپنا دشمن بنانے سے بہتر ہے خون آشام سرمایہ داری نظام پر حملہ کیا جائے ـ
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں