اِک رہنما چلے کارواں لے کر۔۔۔خالد حسین مرزا

ایک رہنما چلے کارواں لے کر، اپنی قوم کی دُعا بن کر۔۔
ہم اکثر حتمی نتیجے کو ذہن میں رکھ کر کسی بھی کام کو لے کر ایک منصوبہ تیار کرتے ہیں۔ خاص طور پر تب جب ہم ایک رہنما کا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں۔ غلطی ہم اکثر وہاں کر جاتے ہیں جہاں پر ہم زیادہ سے زیادہ توجہ کام کی تعمیل پر مرکوز کر دیتے ہیں۔
میں سمجھتا رہا دامِ دل میں خود کو سُخن
مگر تیری نگاہ میں ایک معتبر مقام نہ بنا سکا

ویسے خوش گمانی کی سوچیں اپنے حق میں کِتنی بہتر لگتی ہیں ناں! مگر جو ذہن میں ہے وہ صفحے پر ایمانداری سے نہ اُتاروں تو وہ لکھائی کے ساتھ اِنصاف تو نہ ہوا ناں! اب یہ بات حقیقت میں مُجھے سمجھ نہیں آئی، کیونکہ مفادات کی لَو میں جَل کر لکھنا اکثر بہت کُچھ لِکھنے سے روک دیتا ہے۔ سچ اور جھوٹ کیا ہے اور کیسے ہے؟ کوئی وفا کا مطلوب اور اپنی وفاؤں کا حق دار کون ہے یہ فیصلہ کرنا مُشکل سا ہو جاتا ہے۔

ہم نے زندگی سے اب تک یہ ہی سیکھا ہے کے، ایک رہنما کا کام ہوتا ہے، بہتر سے بہتر فیصلہ کرنا۔ بات صرف اِتنی ہے کہ اپنی رہنمائی کے جوش میں اپنی ذمہ داری جس طرح سب سے زیادہ مُناسب لگتا ہےاُس طرح نبھائیں اور جتنا سب کا بھرپور فائدہ سوچنا ہے، اُتنا سوچیں۔ بس ایک بات ہے جو لوگ آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اُن کو اپنا کِردار تو سمجھ آئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

علاوہ ازیں، ایک رہنما کا بہتر فیصلہ لینا غلط نہیں ہے، مگر ماتحتوں کو عمل اور نتیجے میں کوئی مُناسبت تو نظر آئے،کہ  زندگی میں آگے بڑھنے کا کیا منصوبہ بنایا تھا، اور ہم کِس راہ کو چَل رہے ہیں، تاکہ دشواری کے وقت سب مِل کر سامنا کرنے کی سکت رکھتے ہوں۔ اور اِس طرح سوال اُٹھنے کی بھی گُنجائش پیدا ہو ( سوال کوئی بھی اُٹھا سکتا ہے)، اور رہنما بھی سیکھ حاصل کر کے مُستفید ہو سکتا ہے اور مصاحبین بھی دیکھیں گے سمت راہ جانے کو۔ مزید سلجھے معیار کے ساتھ اور مزید دریافتیں کرنے کو اور بعد میں آنے والوں کی راہنمائی کرنے کو۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply