سپیڈ بریکر یا قبریں؟ ؟؟۔۔اکرام چوہدری

کرونا سے ساری دنیا میں اتنی اموات نہیں ہوئیں جتنے حادثات پاکستان میں غلط سپیڈ بریکرز سے ہوئے ہیں۔
ہمارے ملک کا ایک بڑا مسئلہ۔۔
حکومت خطیر رقم خرچ کر کے عوامی سہولت کے لیے سولنگ اور تارکول کی سڑکیں بناتی ہے اور ہم ان پر بلاوجہ اور جابجا غیر قانونی اور غیر اخلاقی سپیڈ بریکر کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کر دیتے ہیں۔
وجہ یہ بتاتے ہیں کہ لوگ گاڑیاں تیز رفتاری سے چلاتے ہیں،جس سے حادثہ ہوسکتا ہے۔
تیز رفتاری سے کوئی حادثہ ہو نہ ہو، خود جس شکل و صورت کا(قبر نما)سپیڈ بریکر بناتے ہیں،اس سےحادثات کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور حادثات ہوئے بھی ہیں۔
قانون یہ ہے کہ کسی شاہراہ عام پر مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے  بغیر سپیڈ بریکر بنانا جرم ہے۔اور اس کے ساتھ مخصوص ڈیزائن اور کلر بھی لازمی ہے۔مگر یہاں تو جس کے دل میں آتا ہے وہ اپنے گھر،دکان،آفس یا محلے کے پاس سپیڈ بریکر کے نام پر سڑک کے رنگ کی قبر نما رکاوٹ کھڑی کر دیتا ہے۔
مرکزی شاہراہوں،ذیلی سڑکوں،گلیوں اور بازاروں میں انکی  تعداد اس تیزی بڑھ رہی ہے جیسے یہ تعمیر نہیں ہورہے بلکہ”اُگ”رہے ہوں۔جو دور سے تو کجا نزدیک سے بھی نظر نہیں آتے،25،30کی سپیڈ پر بھی جب گاڑی اچھلتی ہے تو محسوس ہوتا ہے جیسے ٹائیر ہماری اجتماعی بے حسی کی قبر پر آگئے ہوں۔
ہمیں اس مسئلہ کو اجتماعی طور پر دیکھنا ہوگا۔
اگر کسی جگہ پر سپیڈ بریکر ناگزیر بھی ہے تو اس کی شکل و صورت اور کلر ایسے ہونا چاہیے،جو دور سے نظر آجائے اور حادثے کا امکان کم سے کم ہو۔

Facebook Comments

اکرام چوہدری
معلم،کالم نگار،اسلامی تحقیق کا طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply