عورت کا پردہ۔۔عدیل احمد

پاکستان جیسے ممالک میں لوگوں کو ہمیشہ مذہب کے نام پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگوں نے قرآن وسنت کو چھوڑ ڑ کر مولوی حضرات کی باتوں پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اور لوگوں میں سوچنےسمجھنے کا عمل رُک سا گیا  ۔ لوگوں نے جب سے سنی سنائی باتوں پر یقین کرنا شروع کیا ہے تب سے ہمارے معاشرے میں مسائل آئے روز بڑھتے جا رہے ہیں۔ اور ان مسائل کا زیادہ تر شکار عورت ہو رہی ہے۔ جس کی ایک مثال پردہ نہ کرنے کی وجہ سے عزت اور غیرت کا معاملہ بنا کر عورت کو قتل کر دیا جانا ہے۔

عموماً پاکستان میں جب ایک عورت دیہات یا جنوبی پنجاب وغیرہ کے علاقے میں رہتی ہے تو اس کو پردہ کرنے کی بڑی سخت ہدایت کی جاتی ہے۔ اور اگر وہ عورت اس طرح کے پردے کا اہتمام نہ کرے تو اسے عزت و غیرت کا معاملہ بنا کرقتل کر دیا جاتا ہے۔ درحقیقت بات یہ ہے کہ ہم نے پردے کو ٹھیک طرح سے سمجھا ہی نہیں، جو کسی نے بیان کر دیا، اسے سچ مان کر اپنی عورتوں پر پابندیاں لگانا شروع کر دیں ۔ قرآن میں پردہ دو جگہوں پر بیان ہوتا ہے ایک جگہ پر  ارشادِ ربانی ہے ۔۔
اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں کو ہدایت کر دو کہ وہ اپنے اوپر بڑی چادروں کا گھونگھٹ لٹکا لیا کریں۔ 33:59

درحقیقت اللہ نے یہ حکم خاص اُم المومنین حضور کی بیٹیوں اور اس دور کی مسلمان عورتوں کے لیے بیان کیا ہے۔ اور آجکل ہمارے معاشرے میں یہ پردہ آج کی عورتوں کے لیے بیان کیا جاتا ہے اور جو عورت آج ایسا پردہ نہیں کرتی اسے کافر بےحیا اور طرح طرح کے الزامات لگا کر معاشرے میں بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اور کچھ سنگین حالات میں عورت کو قتل بھی کر دیا جاتا ہے۔

ایک اور جگہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ترجمہ :
اور مومن عورتوں کو کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنے اندیشہ کی جگہوں کی حفاظت کرے اور اپنی زینت کی چیزوں کا اظہارِ نہ کرےمگر جو ناگزیر طور پر ظاہر ہو جائے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیوں کی  بُکل  مار لیا کریں ، اور اپنی زینت کا اظہار نہ ہونے دیں ۔ 24:31

درحقیقت یہ وہ پردہ ہے جو آج کے معاشرے کے لیے بیان کیا گیا ہے مگر بدقسمتی سے ہم اس کو سمجھنے سے قاصر ہیں کیونکہ ہمارے ذہنوں پر ہمارے مذہبی طبقے کا غلبہ ہے جس کی وجہ سی ہم خود سوچتے سمجھتے نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہمارے معاشرے میں آئے روز عزت وغیرت کے نام پر قتل کیے جاتے ہیں۔ عورتوں سے ان کے جینے کا حق بھی چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں، خود تو ہم ہر کام مکمل آزادی سے کرتے ہیں مگر عورت کو جو مذہب نے آزادی دی ہے،ہم نے وہ بھی اس سے چھین لی ہے۔ خداراہمیں اپنی عقل کو بروے کار لاتے ہوئے اپنی ماؤں بہنوں بیٹیوں اور بیویوں کا خیال رکھنا چاہیے اور ان کو مکمل مذہبی آزادی دینی چاہیے۔

Facebook Comments

Adeel Ahmed 11
حق کی تلاش میں نکلا مسافر، سچ بات کہنے سے ناڈرنے والا،،، حق کے لیے آواز اٹھانے والا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply