گھر والوں نے اپنی غریبی مٹانے کی ساری امیدیں اُس سے لگائی ہوئی تھیں۔
اس بات کا احساس جتایا جاتا کہ تم نے ہی ہمارے دن پھیرنے ہیں۔ساری باتیں من و عن اس کے ذہن میں اتر چکی تھیں۔
فکرِ معاش کے لئیے امریکہ کا رخ کیا۔ جا کر دن دیکھا نہ رات کام کو جتارہا۔
گھر خوب پیسا کما کر بھیجا۔
بہن کی شادی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔۔۔
ماں بیمار ہوئی تو تواتر سے پیسہ بھیجا۔۔۔
واپس آنے کا کہتے مگر اس نے ابھی مزید کمانا ہے۔۔۔۔
آج باپ کا انتقال ہو گیا!۔۔
اس نے کفن کے لئیے پیسے بھیج دئیے۔۔۔۔۔۔
Facebook Comments
آئیڈیا بہت اچھا بیان کیا ہے