سو مت جانا۔۔سلمیٰ سیّد

سو مت جانا
ایک لمحے کی دوری پیچھے
کتنے اوس میں بھیگے پنچھی آنکھوں نے آزاد کیے
خواب سفر کے سارے جذبے دل میں روشن ہوتی خوشبو
پل پل رنگ میں لپٹی بارش
اندیشوں کی بیل سے اُلجھے خیال سب ہی برباد کیے
دیکھو رات بہت کالی ہے
آگے سپنے مل جائیں گے
کوئی چمکتا تارہ ہو تو دکھ سکھ کہنا
نیند نہ آئے
آنکھیں موندے نیند آنے کا ناٹک کرنا
تم کو سوتا جان کے تارہ پلکوں پہ آٹھہرے گا
دیکھو ۔۔۔ اس کے ہو مت جانا
صبح سے پہلے
سو مت جانا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply