اگر مرد نے آزادی مانگ لی تو ؟۔۔حافظ سفیان ارشد

عورت کا مقام ہمارے معاشرے میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ,عزت، اہمیت، احساسات اور جذبات سب ہی پہلوؤں  سے  عورت کو شرف ِ بلندی دیا گیا ہے۔ ہر معاملے میں عورت کا مرتبہ بلند و عالی ہے ۔ مگر آج اکیسویں صدی میں عورت کے حقوق کے لیے چند خواتین میدان عمل  میں آئیں  اور عورتوں کو سماجی اخلاقی پستی سے نکالنے کا نعرہ بلند کیا ،تو ان کا شہرہ ہوگیا۔ انہوں نے کوئی عالمی جنگ کا سماں بنا لیا اور ہر وقت ،ہر لمحہ ،  عورت آزادی مارچ کی دھوم ہوگئی۔ کس چیز کس شخص سے آزادی چاہتی ہیں یہ عورتیں، میری سمجھ سے بالا تر ہے، کس نسلی امتیاز کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں یہ عورتیں اور شرمناک اور ذو معنی جملوں والے بینرز اٹھائے بیچ چوراہے میں عزتیں بچانے کی بجائے سرِ عام اچھال بیٹھیں  ۔ یہ کہتی ہیں ہمیں آزادی دی جائے ہر معاملے میں۔ اور جن جن معاملات میں ان عورتوں نے آزادی مانگی ہے پناہ مانگی جاسکتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یونانی کہتے ہیں عورت سانپ سے زیادہ خطرناک ہے ، سقراط کا کہنا تھا کہ عورت اس دنیا میں فتنہ اور فساد کی سب سے بڑی وجہ ہے ،رومن کیتھولک فرقے کے مطابق عورت ان کے مقدس کلام  کو چھو نہیں سکتی اور مقدس مقامات پر جا نہیں سکتی،دنیا کی سب سے بہادر خاتون جون ف آر کو زندہ جلا دیا گیا،لیکن قربان جاؤں محسنِ انسانیت رحمتہ ا للعالمین ﷺ پر جنہوں نے عورت کا مقام و مرتبہ بلند کیا ،اگر ماں ہے تو جنت ہی  قدموں میں رکھ دی،اگر بیٹی ہے تو رحمت کہا ۔ عورت کو آزادی تو اسلام نے دی ہے اور ایسی آزادی سبحان اللہ دنیا کے کسی اور مذہب، کسی اور معاشرے نے نہیں دی۔ یہ عورت جس کو پیدائش پر زندہ درگور کر دیا جاتا تھا ،اسلام کی بدولت ہی انھیں جنت ، رحمت ، راحت، اور محبت کا نام دیا گیا۔ لوگ بیٹیوں کی پیدائش پر افسوس کرتے تھے۔اگر کوئی عورتیں بیوہ ہو جاتیں  توان کو شادی کا حق   اسلام نے دیا۔ وراثت میں حصہ اسلام نے  دیا۔ عورت کو  وراثت میں دو حق دیے گئے ہیں عورت باپ کی وراثت کی حقدار بھی ہے اور شوہر کی وراثت میں بھی حقدار ہے۔یہ عزتیں اسلام نے تمہیں دی ہیں اسلام نے تکریم کی مسند پر بٹھایا ہے۔مگر آج عورت اسی اسلامی نظریہ سے آزادی چاہتی ہے جس نے عورت کو یہ مقام دیا۔یہ وقار تو اسلام کا دیا ہوا ہے تجھے کس چیز سے آزادی چاہیے کہ ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے بازاروں میں آ کر بیہودہ نعروں کے ساتھ کس حق کا مطالبہ کر رہی ہے۔میرا جسم میری مرضی ، اور اس جیسے کئی اور بھی بیہودہ نعروں سے کس چیز کی آزادی مانگ رہی ہیں۔
سنو! اگر مرد نے آزادی مانگ لی تو ؟۔۔ماں ہو تو حکم عدولی نہیں کرتا۔بیٹی کی کوئی بات نہیں ٹالتا۔بیوی کی ساری فرمائشیں پوری کرتا ہے۔اس کے لیے چھت ڈھونڈتا ہے نان و نفقے کا بندوبست کرتا ہے ۔بہن کی عزت و ناموس کے لیے جان کی بازی لگا دیتا ہے اپنے بچوں کے لیے کبھی اپنی خودداری بیچتا ہے کبھی اپنی انا قربان کر دیتا ہے صرف گنتی کے چندذہنی مریضوں کی وجہ سےمرد کو بدنام کر کے آزادی مانگنابے حیائی اور ناانصافی ہے۔ کیا ہو گا معاشرے میں ؟ کیا یہ نظام زمین بوس ہو کر نہیں گرے گا ؟ کیسا معاشرہ قیام میں آئے گا؟ گود سے گور تک مرد کی محتاج عورت اگر تمہارے بوجھ سے مرد نے آزاد ہونے کا نعرہ بلند کر دیا تو ؟ مرد جو تمہیں زمانے کے تھپیڑوں سے بچا کے رکھتا ہے جو تمہاری عزتوں کا پاسبان ہے جس کے بل بوتے پر آپ کو معاشرہ میں مقام عطا کیا گیا ہے ۔ یہ قدرت کے نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کسی صورت بھی مفاد میں نہیں ہے۔ مرد و عورت کو مقام و مرتبہ اسلام نے دیا ،اس کو پہچانیں، اس کے مخالف نہ  جائیں۔‏‎یہ کیا دلیل ہے کہ عورت چاہے جتنی بھی بدکردار ہو اُسکی صرف اِس لیے عزت کرنی چاہیے کیونکہ وہ عورت ہے
یاد رکھیں عزت کردار کی ہوتی ہے جینڈر کی نہیں۔ بدکردار چاہے مرد ہو یا عورت ان کی کوئی عزت نہیں کرتا اور نہ ہی ان کی زبردستی کسی سے عزت کروائی جا سکتی ہے۔
اور یہ تو مارچ ہی مذہب ، سماج اور ریاست کے خلاف ہے ،نہیں یقین تو دیکھیے کیسے وردی والوں کے خلاف زبان درازی کی گئی ہے کیسے اسلام کے نظریات کا مذاق بنایا گیا ہے کیسے اخلاقی دیوالیہ کانشانہ بنایا گیا ہے ملک کو ۔ اس کا ایجنڈا کیا ہے کبھی کسی نے واضح کرنے کی کوشش نہیں کی۔ صرف آزادی چاہیے ،کس سے؟ کیوں؟ ۔ آپ بحیثیت ماں ، بیٹی ، بہن اور بیوی محفوظ ہو مکرم ہو مقرب ہو معزز ہو۔
خدارا اپنے مقام کو پہچانیے، اپنی عزتوں کویوں سر بازار نیلام نہ کیجیے ۔ اللہ رب العزت سب کی عزتوں کو محفوظ فرمائے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply