عورت مارچ کے مثبت پہلو۔۔تزئین

میں یومِ نسواں پر کیے گئے مارچ کی حامی ہوں کیوں کہ جب دنیا کے کسی بھی کونے میں عورت پر ظلم ڈھایا جاتا ہے تو میرا دل کُڑھتا ہے آج کا جدید دور اسے فیمینسٹ کے دائرے میں شمار کرتا ہے تو ہاں میں فیمینزم کی قائل ہوں۔میرے مخاطب صرف وہ لوگ ہیں جو عورت مارچ کے مخالف ہیں کیا وہ جان بوجھ کر آنکھیں بند کیے کسی مسیحا کی آمد کے منتظر ہیں کہ کوئی آئے اور ان کے حالات بدلے تو ان کے لیے عرض ہے کہ خدا بھی انہی کی مدد کرتا جو خود اپنی مدد کرتے جیسا کہ قرآن پاک میں بھی ہے
ترجمہ: بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا ؛ جب تک وہ خود اپنے آپ کو نہ بدل ڈالے اور جب اللہ کسی قوم کو بُرے دن دکھانے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کوئی نہیں ٹال سکتا اور اللہ کے سوا ایسوں کا کوئی مددگار نہیں ہوسکتا۔ (القرآن)

اور قلندرِ لاہوری بھی کچھ اسی طرح اپنے الفاظ میں ترجمانی کرتے ہیں

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

Advertisements
julia rana solicitors

جناب ذرا عورت مارچ کے مطالبات پر غور کریں تو سب معلوم ہو جائے گا۔اس عورت مارچ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک خ ہوئیے، سکولوں ، کالجوں کی لڑکیاں اپنے حصے کا دیپ اس امید پر جلا رہی ہیں کہ انھیں آزادی ملے گی ۔آزادی ؟ کیسی آزادی ؟ آپ میں سے بہت سے لوگوں نے تو کھانا گرم کرنے اور موزہ ڈھونڈنے کو نشانہ تو بنا لیا ہے مگر اس کی حقیقت سے ناواقف ہیں اور ان کی نظر میں عورت ان چھوٹے چھوٹے مسائل سے آزادی چاہتی ہے اور ان مسائل کو لے کر وہ سراپا احتجاج ہے اسلام نے بھی عورت کو حقوق دیے ہیں پھر آپ کون ہیں ان سے یہ حقوق چھیننے والے۔اسلام نے تو چودہ سو سال پہلے ہی ان کے حقوق دیے تھے۔گھر کی چار دیواری میں رکھ کے عزت تکریم بخشی، وراثت میں حصہ دیا ( اور آپ تو وراثت کی وجہ سے قرآن سے نکاح کر  دیتے ہیں) تعلیم ، پسند کی شادی ، یہاں تک کہ ماں، بہن،بیٹی اور بیوی کے حقوق دیے۔ عورت مارچ کی مخالفت کرنے والو! کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ سب بنیادی انسانی حقوق سے عورت کو نوازا جا رہا ہے؟ کیا کوئی بہن ، بیٹی کہیں بھی بھائی اور باپ کی عزت پر قربان نہیں ہو رہی ؟ کیا تمام عورتیں اپنی پسند کی شادی کروا رہی ہیں ؟ کیا بارہ چودہ سال کی دو شیزئیں اس ظالم سماج کی بے حسی اور ظلم کا شکار نہیں ہو رہیں۔کیا کہیں کوئی شوہر سالن گرم نہ ملنے ، کپڑے ٹھیک سے استری نہ ہونے پر تذلیل و تضحیک نہیں کر رہا؟ کیا عورت کو مرد کے برابر تعلیم, حقوق دیے جارہے ہیں ؟ان سب سوالوں کے جواب حاصل کیے جائیں، تو انکشافات ہوتے ہیں کے کیسے یہ سماج جہل کی زد میں ہے اور یہاں بات کرنا حرام کیوں ہے۔ آزادی مارچ اپنے حقوق کے غصب ہونے کی آزادی ہے ۔ عورت جسم کی مرضی نہیں چاہتی بلکہ آزادی چاہتی ہے ایسے رویوں سے ایسے تذلیل کا نشانہ بنائے جانے سے۔ مرضی کے بغیر نکاح سے آزادی، تیزاب گردی سے آزادی، یہ سب جائز مطالبات ہیں جو عورت مارچ میں مانگے گئے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply