• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عالمی یوم خواتین!دنیا بھر کی خواتین کی انتھک خدمات کے اعتراف کا دن۔۔عمران علی

عالمی یوم خواتین!دنیا بھر کی خواتین کی انتھک خدمات کے اعتراف کا دن۔۔عمران علی

پروردگارِ عالم نے پوری کائنات کو کروڑوں رنگوں سے مزّین کرکے اپنی پوری مخلوق کی پیدائش سے لے کر تا قیامت ان کی مکمل ضروریات کے مطابق تمام آسائشوں سے ایسا سجایا کہ ذرّہ ذرّہ اس کی قدرت کا شاہکار نظر آتا ہے، خالقِ کائنات کو اپنی ہر ایک تخلیق سے بے بہا محبت ہے لیکن اس نے انسان کو عظیم ترین مرتبے پر فائز کیا اسے اپنی نیابت عطاء فرماء دی اور پھر اسے عقل، فہم و فراست اور علم کی بناء پر اشرف المخلوقات کا درجہ عطاء فرمایا۔
انسان کو اس قابل بنایا کہ وہ علم کی روشنی سے مستفید ہو کر عظیم معراج پاگیا، زمین کا سینہ چیر کر اس میں چھپے خزانوں کو حاصل کرکے اپنے استعمال میں لے آیا، چاند ستاروں پر کمند ڈال دی اور ان کو تسخیر کر لیا،انسان نے پروردگار کی عطاء کردہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے آپ کو اشرف المخلوقات ثابت کیا، انسان کو ایک سب سے بڑی فوقیت یہ دی گئی کہ اس زندگی کو بہت سے خوبصورت رشتوں سے منسلک کیا گیا، اب وہ مرد ہو یا عورت اس کو کسی نہ کسی رشتے کی نسبت محبت، عزت و تکریم ضرور ملتی ہے، یہ ان رشتوں کا حسین امتزاج ہی ہے جسے خاندان کہا جاتا ہے۔
پاکستان جنوبی ایشیاء کے ممالک میں سے وہ ایک اہم ترین ملک ہے جہاں خاندان ایک مضبوط ترین اور اولین معاشرتی اکائی ہے،ہمارے معاشرے میں آج بھی خاندانی اقدار اپنی پوری آب و تاب سے موجود ہیں، دستور پاکستان تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے گو کہ ہر جگہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہا کرتی ہے مگر پھر بھی ہمارے حالات بہت سے ممالک سے بہت بہتر ہیں، 8 مارچ کو پوری دنیا میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے اور دن کو منانے کا اصل مقصد پوری دنیا میں موجود تمام خواتین کی خدمات کو نا صرف سراہنا بلکہ ان کو خراج تحسین بھی پیش کرنا ہے ، پاکستان میں گزشتہ سالوں سے خواتین کے حقوق کو لے کر بہت مؤثر قانون سازی کی گئی ہے، اس ضمن میں محتسب اعلیٰ برائے خواتین پورے ملک میں اور صوبائی سطح پر خواتین کے حقوق کے دفاع کیلئے بہت شاندار خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
مگر پچھلے سال 2019 میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر کچھ خواتین جو انتہائی قلیل تعداد میں ہیں ، انھوں نے عورت مارچ کے نام پر اس اہم دن کی آڑ لے کر اس قدر تکلیف دہ حرکت کی کہ اس سے سب سے زیادہ تکلیف خود خواتین کو ہوئی، اس نام نہاد عورت مارچ کی شرکاء خواتین نے بینرز اور پلے کارڈز پر جس طرح کے بیہودہ نعرے تحریر کیے ہوئے تھے کہ جن کو تحریر کرنے کی جرات بھی کرنا میری حد سے باہر ہے۔
ان سے کوئی بھی ذی شعور انسان سمجھ سکتا تھا کہ یہ خواتین کے حقوق کا ایجنڈا نہیں ہے بلکہ ان کے وقار کو تباہ کرنے کا ایجنڈا لے کر فنڈنگ کے ذریعے سے ہمارے خاندانی نظام کو نا صرف تباہ کرنے کی سازش لے کر آئی ہیں بلکہ یہ تو آنے والی نسل کو بھی گمراہ کرنے کے در پہ ہیں، حال ہی میں ایک ٹاک شو میں متوقع عورت مارچ کو لے کر محترمہ ماروی سرمد صاحبہ اور محترم خلیل الرحمٰن قمر صاحب کے درمیان بہت سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، ایک بات یاد رہے کہ ماروی سرمد صاحبہ ہمیشہ متنازعہ شخصیت رہی ہیں، اگلے دن ایک ٹاک شو میں منصور علی خان اور نام نہاد مذہبی سکالر عامر لیاقت حسین نے جناب خلیل الرحمٰن قمر صاحب سے بے تحاشا بدتمیزی کی، سوال یہ ہے کہ، جب آئین پاکستان میں خواتین کو تمام حقوق دیئے ہوئے ہیں تو پھر وہ کونسے حقوق ہیں جو یہ چند خواتین کہ جن کا عام خواتین کے مسائل اور ان کی تکالیف کا نہ تو کوئی ادراک ہے اور نہ ہی کوئی آگاہی ہے، یہ کونسی برابری چاہتی ہیں، ان کا ایک ایک نعرہ نا صرف متنازعہ ہے بلکہ معاشرے کے منہ پر زوردار تھپڑ ہے یہی وہ مفاد پرست ٹولہ ہے کہ جس نے لوگوں کی بہبود کرنے والی فلاحی تنظیموں NGOs کو گالی بنا دیا ہے ،پاکستان میں اس طرح کی چند ایک ہی NGOs ایسی ہیں جو کہ باقاعدہ ہماری معاشرتی اقدار کو نیست و نابود کرنے پر تلی ہوئی ہیں، خواتین کی آزادی کے نام پر یہ نا صرف ہمارے معاشرتی ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہ رہی ہیں بلکہ شادی اور نکاح جیسے پاکیزہ رشتے کو بھی نقصان پہنچانا چاہ رہی ہیں۔
اپر کلاس کی ان چند خواتین کا مقصد قطعی طور پر خواتین کی بھلائی نہیں ہے، بقول شاعر ،
“تحقیر کرو تم عورت کی، پھر ناچ کے بولو آزادی
چادر کو تم پامال کرو ‘ دیوار پہ لکھو آزادی
تم عزّت ،عَصمت،غیرت کا’ مفہوم بدل دو شہرت سے
سڑکوں پر جاکر راج کرو اور زور سے چیخو آزادی”
اگر یہ مارچ خواتین کے حقوق کے لیے ہوتا تو, اس میں آویزاں کئے گئے پلے کارڈ جس پر لکھا تھا” میرا جسم میری مرضی”،” میں آزاد ہوں”، کی بجائے ان پلے کارڈز پر درج ذیل نعرے تحریر ہوتے تو۔۔
“مُجھے وراثت میں حصہ دو “تعلیم میرا حق ہے “گھر کے کاموں میں عورتوں کا ہا تھ بٹانا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سُنّت ہے۔”بہترین مُسلمان وہ ہوتا ہے جو عورتوں کیساتھ اچھائی سے پیش آتا ہے۔” مومن مردوں اپنی آنکھیں نیچی رکھو۔ “عورت نہ صرف مرد کی بلکہ ریاست کی بھی ذمّہ داری ہیں ، “بآ عزت روزگار ہر عورت کا بُنیادی حق ہے۔ “ماں کے قدموں تلے جنّت ہے۔ “بیٹیوں کو اچھی تعلیم اور تربیت دینے والا مرد جنّت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کا ساتھی ہے۔ “قیامت کے دِن تُم سے عورتوں کے حقوق بارے پوچھ گچھ ہوگی۔ “بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں۔ ہمارا احترام سوسائٹی پر فرض ہے۔لڑکیوں کی اچھی تربیت جنت کی ضمانت ہے۔ہم مائیں بہنیں بیٹیاں قوموں کی عزت ہم سے ہے۔ ہم شو کیس میں رکھے کھلونے یا مارکیٹ میں بکنے والی کوئی چیز یا ٹی وی پر چلنے والا اشتہار نہیں بلکہ اک قابل عزت زندہ جیتی جاگتی حقیقت ہیں۔
اگر مندرجہ بالا نعرے تحریر ہوتے تو بلاشبہ ان کو بہت سراہا جاتا اور ان کی حمایت کی جاتی، لیکن درحقیقت ان کا مطمع نظر تو کچھ اور ہی ہے۔۔
ہم خواتین کے احسان مند ہیں، آپ ہمارا وقار ہیں، آپ ہی ہمیں اس دنیا میں لے کر آتی ہیں ہماری تربیت کرتی ہیں، آپ کی عزت و توقیر ہم پر واجب ہے، مذہب اسلام نے عورت کے بحیثیت ماں پاؤں تلے جنت دے کر اس کو مقام دیا ہے وہ تاقیامت ایک لازوال مرتبہ ہے، مغرب اور اس کے پیروکاروں کی کیا اوقات کہ ہمیں عورت کا مقام بتائے۔۔۔ “عورت کبھی حوّا، کبھی مریم کبھی زہرا” آپ جس روپ میں بھی ہیں ہمیں آپ پر ناز ہے، آپ بے مثال مائیں، جانثار بہنیں، باوقار بہنیں اور باوفاء بیویاں ہیں، آپ کی تعظیم کرنے والے مرد قابل تحسین ہیں اور جو خواتین کی عزت نہ کرتے ہوں تو وہ خود بھی مرد کہلانے کے اہل نہیں ہیں، آج عالمی یوم خواتین کے موقع پر پوری قوم آپ کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply