فطرت اور تربیت ۔ جین (23) ۔۔وہاراامباکر

جین اور شخصیت کے تعلق کا مطالعہ کیسے کریں؟ اس کے لئے ہمیں جو فطری تجربہ گاہ میسر ہے، وہ آئیڈنٹیکل جڑواں ہیں۔ ان کا جینیاتی کوڈ بالکل ایک ہی ہوتا ہے۔ کیا ان کی شخصیت بھی بالکل ایک ہی ہے؟ اس کی سٹڈی کیسے کی جائے؟ کیونکہ ان کی پرورش بھی تو ایک ہی ہے۔ وہی والدین، وہی سکول، وہی دوست، وہی ماحول۔ ایک خیال یہ تھا کہ اس کا موازنہ فریٹرنل جڑواں کے ساتھ کیا جائے جو مکمل نہیں بلکہ اوسطاً نصف جین شئیر کرتے ہیں۔ لیکن اس میں بھی مسئلہ تھا۔ ممکن ہے کہ والدین ان کے ساتھ سلوک میں کچھ فرق کرتے ہوں۔ اگر دو بھائی یا بہن بالکل ایک سے ہیں تو ان سے فرق ایک ہی رکھا جاتا ہو لیکن اگر مختلف ہیں تو نہیں۔ اس مسئلے کا حل 1979 میں ایک سائنسدان تھامس بوشارڈ نے تلاش کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بوشارڈ بی ہیورئل سائیکولوجسٹ تھے۔ انہوں نے ایک خبر پڑھی تھی جس میں دو آئیڈنٹیکل جڑواں بھائی پیدائش کے وقت الگ ہو گئے تھے۔ ان کی الگ خاندانوں نے پرورش کی تھی۔ ان کی اتفاقی ملاقات تیس سال کی عمر میں ہوئی تھی۔ جین اور شخصیت کے تعلق کا مطالعہ کرنے کا اس سے بہتر طریقہ اور کیا ہو سکتا تھا۔ بالکل ایک ہی جین اور بالکل مختلف ماحول۔ ایسے جڑواں زیادہ نہیں لیکن اگر پیدائش کے وقت الگ ہو جانے والے اور الگ خاندانوں میں پرورش کرنے والوں کی سٹڈی کی جائے تو جین کے اثرات کی گتھی سلجھائی جا سکتی ہے۔ فطرت اور تریبت کے اثرات کو الگ کیا جا سکتا ہے۔

بوشارڈ ایسے جڑواں ڈھونڈنے میں لگ گئے۔ اپنی طرز کی سب سے بڑی سٹڈی ان کی ٹیم نے 1990 میں “سائنس” میگزین میں اپنا مضمون شائع کیا۔ 56 ایسے آئیڈینٹیکل جڑواں جوڑے جن کی الگ گھرانوں میں پرورش ہوئی، 30 ایسے فریٹرنل جڑواں جوڑے جن کی الگ گھرانوں میں پرورش ہوئی۔ 331 ایسے جن کی ایک ہی گھر میں پرورش ہوئی۔ اس میں سوشیو اکنامک کلاس کی بڑی رینج تھی۔ آپس میں فرق تھے۔ (ایک بھائی غریب گھرانے میں، دوسرا امیر میں)۔ ان کے گھر، سکول، آفس، خوراک، انتخاب، لائف سٹائل تجربات سب کا تفصیلی ریکارڈ بنایا گیا تھا۔ یہاں تک کہ جس خاندان میں ان کی پرورش ہوئی، ان کے پاس ٹیلی سکوپ تھی یا نہیں، آرٹ ورک خریدتے تھے یا نہیں وغیرہ۔ ان کے فزیولوجیکل، آئی کیو اور نفسیاتی ٹیسٹ کئے گئے۔

نتیجہ: جڑواں میں آپس میں مماثلت بہت زیادہ تھی۔ مزاج، ترجیحات، رویے، پسند اور شخصیت کے حوالے سے یہ 0.5 سے 0.6 کے درمیان تھی۔ (0 کا مطلب یہ ان کا کوئی تعلق نہیں، 1 کا مطلب یہ کہ بالکل ہی ایک جیسے)۔ دوسرا حصہ جو زیادہ حیران کن تھا، وہ یہ کہ ایک گھر میں پرورش پانے والوں میں بھی یہ اس سے بہت زیادہ نہیں تھا۔ تیسرا حصہ تجسس ابھارنے والا اور غیرمتوقع تھا۔ یہ ان کے سیاسی اور سماجی رویے کے بارے میں تھا۔ اگر ایک بھائی لبرل ہے تو دوسرا بھی۔ ایک آرتھوڈوکس ہے تو دوسرا بھی۔ ایک مذہبی ہے تو دوسرا بھی۔ روایت پسند ہونا، فرمانبردار ہونا، توجہ کا طالب ہونا، بات منوانے والا ہونا، بھی ایسے ہی تھا۔ ان معاملات میں کوریلیشن زیادہ تھا۔ ہمدردی، ایثار، محبت، بھروسہ، موسیقی، معاشی رویہ، سیاست، یہ سب کچھ کسی حد تک ہمارے جینز میں ہارڈ وائر ہوا ہے۔ بالکل الگ ماحول میں رہنے والے جڑواں بھائیوں نے جب رات کو چوپن کی موسیقی سنی تو دونوں ہی اشکبار ہو گئے۔ ان کے جینوم نے ان میں کوئی باریک سا تار چھیڑ دیا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیفنی اور باربرا کا تعلق برطانیہ سے تھا۔ ان کی ماں نے پیدائش کے بعد انہیں چھوڑ دیا تھا۔ ایک کی پرورش ایک مالی کے گھر ہوئی تھی، دوسرے کی ایک صنعتکار کے گھر۔ بوشارڈ کا سٹاف ان کی مماثلت دیکھ کر بار بار حیران ہوتا تھا۔ دونوں ہی چھوٹی سی بات پر کھلکھلا کر ہنس پڑتی تھیں۔ سٹاف کے ساتھ شرارتیں کرتی تھیں۔ دونوں کو رقص کا شوق تھا اور ان کی اپنے شوہروں سے ملاقات رقص کی کلاس میں ہوئی تھی۔

جم نام کے دو جڑواں بھائی اوہائیو سے تعلق رکھتے تھے۔ دونوں کو سکول میں مشکلات درپیش رہی تھیں۔ دونوں سگریٹ کا ایک ہی برانڈ پسند کرتے تھے۔ دونوں کے پاس ایک ہی ماڈل کی شیورلیٹ گاڑی تھی۔ دونوں کو کھیلوں میں بہت دلچسپی تھی لیکن بیس بال ناپسند تھی۔ دونوں کو بلڈ پریشر کی شکایت تھی۔ دونوں کو سردرد کی شکایت تھی۔ دونوں اس کی دوا نہیں لیتے تھے۔

دو بھائی تھے جن میں سے ایک کی پرورش جرمنی میں ایک کیتھولک گھرانے میں جبکہ دوسرے کی ٹرینی ڈاڈ میں یہودی گھر میں ہوئی تھی۔ دونوں جب سٹڈی کے لئے آئے تو ایک سے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ چار جیبوں والی نیلی قمیض جس میں ایک جیب میں ٹشو پیپر رکھے تھے۔ دونوں ٹوائلٹ سے پہلے بھی فلش کرتے تھے اور بعد میں بھی۔ دونوں کو غصہ جلد آ جاتا تھا۔ ماحول میں تناوٗ کم کرنے کے لئے دونوں نے “جعلی چھینک” مارنے کا طریقہ ایجاد کیا تھا۔ دونوں کو بچپن میں ڈراونے خواب پریشان کرتے رہے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو کیا جین ہمارے تار ہیں جن پر ہر تمام عمر کٹھ پتلی کی طرح ناچتے رہتے ہیں؟ نہیں۔ کئی فیچر بہت مختلف تھے۔ کئی بار مخالف بھی۔ ڈیفنی اور باربرا کے وزن میں بیس پاونڈ کا فرق تھا۔ کیتھولک اور یہودی جڑواں میں ایک جرمن قوم پرست تھا، دوسرا مذہبی بنیاد پرست۔ یعنی اپنے نظریے سے شدید وابستگی مشترک تھی، اگرچہ نظریہ بہت مختلف تھا۔

اس سٹڈی سے جو تصویر ابھرتی گئی، وہ یہ کہ رویہ ایک طرز کا ہے۔ جو شے مشترک ہے، وہ شناخت نہیں بلکہ اس کا پہلا derivative ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بوشارڈ کی جڑواں پر سٹڈی ایب شٹائن نے بہت توجہ سے پڑھی۔ ان کو ایک اور چیز دریافت کرنے میں دلچسپی تھی۔ ان کا سوال مہم جوئی کی فطرت پر تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply