تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے۔شاد مردانوی

 کچھ دن قبل جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کے دوہزار پانچ کے فضلاء کرام کی جماعت نے سالانہ میل ملاقات کے لیے مدعو کیا بدقسمتی یا خوش قسمتی سے ہم بھی اسی بیج سے تعلق رکھتے ہیں پس ہم بھی چوبیس گھنٹے ساتھ رہیں.

یہ شاندار چوبیس گھنٹے تھے اور شاندار آئیڈیا تھا جو کچھ ساتھیوں کے ایک وھاٹس ایپ گروپ سے شروع ہوا تھا ملک بھر میں پھیلے قریب ساڑھے تین سو کے قریب ہم درس ساتھیوں سے رابطہ کرکے ان کو مدعو کیا جاتا ہے آپس میں مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے احوال دریافت کیے جاتے ہیں خوشیوں اور حالات میں ایک دوسرے کو شریک کیا جاتا ہے.
یہاں تک تو یہ ایک معمول کی ملاقات ٹھہرتی ہے لیکن پچھلے سال سے چند فکر مند دوستوں کی کاوشوں سے یہ ایک مقصدی سرگرمی میں تبدیل ہوگئی ہے وھاٹس ایپ پر موجود گروپ کو مزید منظم اور پہلے سے زیادہ مربوط کیا گیا جو ساتھی موجود نہ تھے ان سے رابطے کیے گئے اور ایک مشترکہ فنڈ قائم کیا گیا جس کے لیے بینک اکاؤنٹ بنایا گیا اور ہر ماہ بسہولت ہر ممبر کو پابند کیا گیا کہ کم از کم دو سو روپے اکاؤنٹ میں جمع کرے یہ لازم پابندی نہیں اور کوئی ممبر چاہے تو زیادہ رقم بھی جمع کی جاسکتی ہے. سال بھر کی رقم یکمشت بھی ادا کی جاسکتی ہے

Advertisements
julia rana solicitors

اس فنڈ کا ابتدائی مصرف دوہزار پانچ کے بیج کے ہم درس ساتھیوں کو قرض حسنہ کی فراہمی رکھا گیا اور صرف اسی سال ایک لاکھ اٹھائیس ہزار روپے قرضے کی مد میں جاری کیے گئے.علاوہ ازیں مختلف ہنگامی ضروریات اور آفات و امراض کی مد میں تقریبا ً پانچ لاکھ روپے باہمی تعاون کے ذریعے فی سبیل اللہ خرچ کیے گئے. گروپ کی اس ابتدائی سرگرمی کے اگلے مرحلے میں ہدف یہ ہے کہ تمام ہم درس ساتھیوں کا اپنا گھر اور اپنا کاروبار ہو جو یقیناً  بڑا اور مشکل ہدف ہے لیکن ناممکن نہیں.
یہ شاندار آئیڈیا تھا جس پر عمل کیا گیا اور جس کے ثمرات سامنے ہیں اس طرح کے گروپس یونیورسٹی اور مدارس کے ہر سال فارغ التحصیل طلباء، ایک ہی ادارے کے ملازمین، مختلف شعبوں کے ورکرز اور کسی بھی سطح پر آپس میں جڑے پچاس یا اس سے زائد افراد شروع کرسکتے ہیں اور اپنے حصے کی شمع جلا سکتے ہیں.

Facebook Comments

شاد مردانوی
خیال کے بھرے بھرے وجود پر جامہ لفظ کی چستی سے نالاں، اضطراری شعر گو

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply