مرد مجاہد کی للکار سے لرز جاتا ہے زمانہ۔۔۔وقار اسلم

ایک درویش شخصیت ایک خرقہ پوش جو خود کو آنحضرت   علیہ صلوۃ والسلام کا چوکیدار کہہ کر پکارتے ہیں ،وہ ڈٹ جاتے ہیں، انہیں آخروی معاملات کی فکر لاحق رہتی ہے ،وہ دنیاوی متاع و حوص سے مبرا ہیں ،ان کا خیال ہے کہ خلعت کا حصول اللہ کے دین کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام کر ہی ممکن ہے۔بزرگوار ہستی نے زندگی کے کسی موڑ پر بھی باطل کے خلاف جدو جہد کرنے میں کمی نہ آنے دی، جس نے رب کی ربوبیت کو سامنے رکھا اور اپنے مملوک ہونے کے حق میں تھوڑی سی بھی کوتاہی نہ برتنے کی کوشش کی۔ایک ایسا عالم جس نے لاکھوں احادیث کو حفظ کر رکھا ہے انہیں امت کو جھنجھوڑنا آتا ہے ،وہ ایسی باتوں پر توجہ دلواتے ہیں جس سے بڑے بڑے واعظ گھبرا جاتے ہوں ایک ایسا عاشق رسول ﷺ جس کے آگے حائل کی گئیں مشکلات ان کو کوئی بڑی بات نہیں لگتیں ،وہ  اپنی ذات کو اپنے سیدی سرورِ کائنات ﷺ کے آگے ہر صورت معدوم کیے رکھنا چاہتے ہیں، یہ شخصیت ہیں شیخِ حدیث علامہ خادم رضوی جو معذوری کو دین کی خدمت میں رکاوٹ نہیں بننے دیتے، جن کے  جوشِ  خطابت سے دل مائل ہوتے ہیں۔

شک ایک ایسا زہر ہے جو ہنستے،کھیلتے اور انبساط افروز گھروں سے لے کر مملکتوں تک کو برباد کردیتا ہے۔ پاکستان ایک استھان ہے جو کسی غدار کو یہاں پھلنے پھولنے نہیں دیتا اور جو یہاں رہ کر صعوبتیں جھیل رہا ہو اور بادِ مخالف سے نبردآزما ہو تو وہ یقیناً  غدار نہیں ہوتا بلکہ محبِ  وطن ہوتا ہے، پاکستان میں ایک طبقہ ہے جو داڑھی والوں کو شک کی نگا ہ سے دیکھتا ہے۔ یہ طبقہ ہمہ وقت مطعون کرنے کے لئے تیار رہتا ہے، یہ ان داڑھی والوں کو ایک مخصوص سوچ والا گردان کر دیوار سے لگانے کے لئے کوشاں رہتا ہے، یہ ہی کچھ لگ بھگ چوالیس لاکھ ووٹ لینے والی تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ بھی ہو رہا ہے، صرف اس لئے کہ کسی کو ان پر شک ہے؟ ارے نہیں نہیں آپ کو تو یقین ِ واثق ہونا چاہیے کہ آقا و مولیٰ ﷺ پر جان نثار کرنے والے کسی صورت ملک و ملت کے غدار نہیں ہو سکتے۔

آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ  کسی کے سینکڑوں جبر و مظالم کے باوجود جب کبھی وطن عزیز کی فضاؤں  کو الجہاد الجہاد کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی آوازوں کی طلب محسوس ہوگی تو یہ کالی،بھوری،سفید اور دیگر پگڑیوں والے،کالی اور سفید داڑھیوں والے ہمیشہ لبیک کہتے ،صفِ  اوّل میں نظر آئیں گے۔آپ یقین کیجیے، جب کبھی وطن عزیز نے انہیں اقتدار سونپا تو یہ مدینہ منورہ کی ریاست کے ماڈل کو بالضرور احادیث کی روشنی میں نافذ العمل کریں گے،علامہ خادم رضوی تو پہلے ہی کہہ چکے کہ زیادہ دعوے نہیں کرتے لیکن اورنگزیب عالمگیر کے دور کی یاد ضرور تازہ کردیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جی ہاں قارئین وہی اورنگزیب عالمگیر جس نے سخت جانفشانی سے اسلامی قوانین کو نافذ کیا اور ان کا دور ایک سچی اسلامی ریاست کے انتہائی قریب سمجھا جاتا ہے۔ آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جو لوگ ناموس رسالت ﷺ کی خاطر کسی بھی قسم کی سودے بازی پر تیار نہیں تو وہ وقت پڑنے پر پوری دنیا میں دین مصطفی ﷺ کے درست اور حقیقی ترجمان ثابت ہونگے اور زبانی کلامی نہیں بلکہ عملی نمونہ خود بنیں گے پھر کسی کو ترغیب دیں گے۔ہاں دین وملت فروشوں کی صف میں تو شاید یہ لوگ آپ کو نظر نہ آئیں لیکن آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ ان کی ہمیت اور ان کا جذبہ،توکل بہت سی طغیانی موجوں کو زیر کرنے میں دیر نہیں لگا ئے گا۔خادم رضوی کہتے ہیں کہ حضرت طفیل بن عمر ودوسی ؓ نے جذبہ ایمانی کے ساتھ ناتواں ہونے کے باوجود جنگ میں شرکت کی اپنے ضعیف ہونے کو وجہ بنا کر وہ جہاد سے پیچھے نہیں ہٹے ،اسی  طرح ہر اُمتی کو چاہیے کہ وہ دین برحق کو سب سے پہلے رکھے اپنی اولاد،جان و مال کی فکر کئے بغیراللہ کے دین کو سب سے پہلے رکھے۔ علامہ خادم رضوی صاحب نے اپنے خاندان پر ہونے والے استبداد پر بھی شکوہ نہیں کیا بلکہ ان کا یقین پہلے کی طرح کامل ہے اور حوصلہ چٹانوں سے بھی مربوط ہے۔اللہ عزوجل دین کے خادموں پر اپنا کرم فرمائے اور ان کی مشکلات حل کرے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply