اس وقت پاکستان کے گرد تمام ممالک میں کرونا وائرس پھیل چکا ہے۔ چین میں تو اس وبا نے جنم لیا ہی تھا مگر ہندوستان اور افغانستان میں بھی کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اسکے علاوہ اچانک ایران شدید طور پہ اس وائرس سے متاثر ہو رہا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں حکومتی سطح پر اس وائرس سے بچاؤ اور کسی ہنگامی صورتحال سے نپٹنے کے لیے درکار سنجیدگی مفقود ہے۔ ایران سے بارڈر بند کر لینا یا افغانستان سے لوگوں کی آمد روکنے کی کوشش کافی نہیں ہو گی۔ خدانخواستہ اگر یہ وبا پاکستان میں پھیلی، جس کا شدید خدشہ ہے کیونکہ ایران اور افغانستان سے لوگوں کی مسلسل آمد و رفت جاری ہے، تو حکومت اپنے کم وسائل اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے صورتحال سے نپٹنے میں مکمل ناکام رہے گی۔
ایسے میں عوام کو اپنی مدد آپ کے تحت احتیاط بھی کرنا ہو گی اور تدابیر بھی۔ اب تک تجربے کے مطابق ذیل میں احتیاط و تدابیر دی جا رہی ہیں۔ کوشش کیجیے کہ نا صرف خود ان پہ عمل کریں بلکہ ان کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا کر آگہی پیدا کریں۔ یاد رکھیے موت برحق ہے مگر زندگی کی خواہش اور احتیاط انسانی فطرت ہے۔ پینک سے پرہیز کیجیے، احتیاط کیجیے اور اللہ سے دعا کہ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین۔
۱- ماسک لگائیں اگر ماسک میسر نہیں ہے تو کسی بھی کپڑے سے “نقاب” لگائیں۔
2- ایسے نقاب یا ماسک کی بیرونی سطح کر ہرگز نہ چھوئیں اور گھر پہنچ کر اسے احتیاط سے اتار کر پھینک دیں یا کسی پانی کی بالٹی میں ڈال دیں تاکہ دھو کر دوبارہ استعمال ہو سکے۔ یاد رہے کہ پانی سے وائرس مر جاتا ہے۔
3- حتی الامکان ہجوم سے دور رہا جائے یا کم ازکم ایک میٹر کا فاصلہ رکھا جائے۔
4- غیر ضروری طور پر گھر سے نکلنے سے پرہیز کیا جائے۔
5- وقتا ً فوقتا ً جراثیم کش الکوحل سے ہاتھوں کو صاف کیا جائے۔
6- گھر واپسی پر ہاتھ منہ دھوئے جائیں، دانت صاف کیے جائیں “کلی ،غرارے “ کیے جائیں اور منہ کے اندر اچھی طرح صفائی کی جائے۔ وائرس ناک منہ اور آنکھوں سے جسم کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ جسم کو متاثر کرنے کیلئے وائرس کو وقت چاہیے ہوتا ہے۔ سو جتنی جلدی ہوسکے وائرس کے حملے سے پہلے اسے مندرجہ بالا احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس سے بچاؤ کیا اور اسے مار دیا جائے ۔ وضو کرتے رہنا بہترین ہو گا۔
7- چھینکتے یا کھانستے وقت منہ لازمی ڈھکیں۔ کسی چھینکتے کھانستے کے پاس بھی منہ کو ڈھانپ لیں۔
8- ماسک پہننے یا نہ پہننے کے لئے اپنے اپنے دلائل موجود ہیں تاہم اگر آپ کو کھانسی یا زکام ہے تو ماسک ضرور استعمال کریں تاہم اسے چھونے سے پرہیز کریں۔ اگر چھونا پڑے تو فورا ً ہاتھ دھوئیں۔ اچھا صابن استعمال کریں۔ ماسک کو بار بار استعمال نہ کریں۔ اگر کپڑے کا ہے تو اسے اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔
9- اپنی قوت مدافعت بڑھائیں۔ اچھی خوراک کھائیں۔ اچھی نیند لیں۔
10- خاص طور پر وٹامن سی پابندی سے کھائیں۔ مالٹے کینو لیموں وغیرہ میں با افراط ہوتا ہے تاہم گولیاں یا متبادل ذرائع بھی استعمال کریں۔ زیادہ کھانے سے پرہیز کریں۔ پانی مناسب مقدار میں پئیں۔
11- ہلکی پھلکی ورزش کریں۔
12- زیادہ پریشان نہ ہوں۔ مصیبت میں پینک کرنا مزید مسائل کو جنم دیتا ہے۔
13- اگر آپ کے شہر میں وبا پھیل گئی ہے تو شہر سے نکلنے کی کوشش نہ کریں۔ نہ ہی ایسے شہر کی جانب جائیں جہاں وبا پھیل چکی ہو۔
14- ہوٹلوں اور دیگر عوامی مقامات سے پرہیز کیجیے اور میل جول کو محدود کر لیجیے۔
15- اگر وائرس کی علامات ظاہر ہوں تو فون پہ کسی ڈاکٹر سے مشورہ کر کے قدم اٹھائیے۔ لوگوں سے فورا ً قطع تعلق کر کے وائرس کے پھیلاؤ کو روکیے۔ اگر حکومت ایسی صورت میں کوئی ہیلپ لائن قائم کرتی ہے تو فوراً اس سے رابطہ کریں۔
16- یہ کہا جا رہا ہے کہ “ریسوچن” دوا جو ملیریا کےلیے ہے اس وائرس میں فائدہ مند ہے۔ گھر پہ اسکا ضروری سٹاک تکھ لیجیے۔
ہم کوشش کریں گے کہ مکالمہ کے پلیٹ فارم سے اس موضوع پہ مزید آگاہی پیدا کرتے رہیں۔
Facebook Comments
نمبر دو میں آپ نے لکھا ہے کہ “”یاد رہے پانی سے وائرس مر جاتا ہے “” یہ علاج آپ نے کہاں سے دریافت کیا؟