دل مجاور ہے اسکی چوکھٹ کا
غیر کی چاکری نہیں ہوگی
اس کی آنکھوں کو آج دیکھ لیا
مجھ سے اب شاعری نہیں ہوگی
کیسری رنگ مجھ پہ ڈالا گیا
اب کہیں حاضری نہیں ہوگی
سونے پیپل کی نرم چھاؤں میں
کوکتی بانسری نہیں ہوگی
تم کبھی لوٹ کر جو آئے تو
گاؤں میں سانوری نہیں ہوگی
میں چلی آؤں گی ہوا بن کر
تم سے یہ ساحری نہیں ہوگی
پالی جائے گی آستینوں میں
دشمنی ظاہری نہیں ہوگی!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں