غزل۔۔سلمیٰ سیّد

دل مجاور ہے اسکی چوکھٹ کا
غیر کی چاکری نہیں ہوگی

اس کی آنکھوں کو آج دیکھ لیا
مجھ سے اب شاعری نہیں ہوگی

کیسری رنگ مجھ پہ ڈالا گیا
اب کہیں حاضری نہیں ہوگی

سونے پیپل کی نرم چھاؤں میں
کوکتی بانسری نہیں ہوگی

تم کبھی لوٹ کر جو آئے تو
گاؤں میں سانوری نہیں ہوگی

میں چلی آؤں گی ہوا بن کر
تم سے یہ ساحری نہیں ہوگی

Advertisements
julia rana solicitors

پالی جائے  گی آستینوں میں
دشمنی ظاہری نہیں ہوگی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply