یہ ہو کیا رہا ہے؟۔۔ہُما جمال

اداروں کا نقشہ بگڑ سا گیا ہے

ملک و ملت کا بیڑہ غرق ہورہا ہے،

محافظ نے ہے تھاماسیاست کا ڈنڈا
جہاں منصفوں کا زِیر و زَبر ہورہا ہے
یہ ہو کیا رہا ہے؟
نمائندہ عوامی و سیاسی مقبول ہوکر
اپنی اداؤں پہ اپنا ہی دل موہ رہا ہے
یہ ہو کیا رہا ہے ؟
جو ایواں کبھی کہلایا کرتے تھے مقدس
مرادوں پٹیلوں کا  واں اب دَنگل ہورہا ہے
یہ ہو کیا رہا ہے؟

دعوے کرتے ہیں ملک کو بنائیں گےجنت

یوں شاہینوں پر قبضہ گِدھوں کا ہورہا ہے،

یہ ہو کیا رہا ہے؟

مسلی جاتی ہے یہاں ہر روز کوئی ننھی کلی
حوس پرستی پر انساں کی آسماں رو رہا ہے
یہ ہو کیا رہا ہے؟
خودکشی یہاں معمول ہے غریب محنت کش کی
قبر میں اپنی اب وہ سکوں سے  سورہا ہے،
یہ ہو کیا رہا ہے
مقدر غریب کا اب بھی ہے دھوپ میں جلنا
قصر پر امیروں کے سایہ فگن ابَر ہورہا ہے
یہ ہو کیا رہا ہے؟
مجبور و مظلوم عورت کی حالت نہ بدلی تھی نہ بدلی ہے
حقوق نسواں کا جھنڈا اٹھائے میڈموں کا سفر ہورہا ہے
یہ ہو کیا رہا ہے؟

دھماکوں سے اب بھی گونجتے ہیں میرے شہر

کررہے ہیں مذمت او ر احسان فرار ہورہا ہے

یہ ہوکیا رہا ہے؟

بکھر سا گیا ہے قافلہ عشاق وطن کا

جنوں ان کا بھی بھنگ پی کر سورہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ ہو کیا رہا ہے؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply