کھوکھلے دعوے۔۔عبدالرؤف

عمران خان کی حکومت آنے کے بعد سابقہ حکومتوں کو یہ فائدہ تو ہوا کہ قوم ان کو چور چور کہنا بھول گئی، اور اب زبان پر صرف اک ہی نعرہ ہے اور وہ ہے مہنگائی کا ،اک نہ  ختم ہونے والا طوفان، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہمیں جو سپنے دکھائے تھے اور حکومت میں آنے کے بعد ان سپنوں کو سچ کرنے کا جو وعدہ کیا تھا وہ سب باتیں خواب و خیال ہوئیں۔
حکومت میں بیٹھے کچھ بزرجمہر ہمیں بار بار معیشت کو بہتر کرنے کی نوید  سناتے ہیں، لیکن معیشت کے یہ جادوگر صرف دھوکہ دے رہے ہیں، عوام کی آنکھ میں دھول جھونک رہے ہیں، ان سولہ مہینوں میں مہنگائی کا جو گراف اوپر گیا ہے وہ ستر سال کی بلند ترین سطح ہے،اب جب اپوزیشن اور میڈیا انہیں آئینہ دکھاتا ہے تو انھیں برا لگتا ہے اور سارا نزلہ سابقہ حکومتوں پر ڈالتے ہیں، اب ان سے کوئی پوچھے کہ جب آپ کو پتا تھا کہ خزانے خالی ہیں تو ایسی  کنگال حکومت کو گود کیوں لیا؟
ایسی حکومت کا زمام اقتدار سنبھالنا جس کے پاس عوام کو دینے کے لیے کچھ نہ ہو، خزانے خالی ہوں، ادارے تباہ حال ہوں، ملک کا پُرسان حال کوئی نہ ہو، ہر طرف اک شورش ہو، جب یہ حال ہو ملک کا اور آپ اپوزیشن میں رہ کر عوام کو اپنی تقریروں سے نت نئے خواب دکھا رہے ہوں اور اک نئے انداز میں اک نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے جارہے ہوں، اور قوم کو مہینوں میں سب کچھ ٹھیک کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہو، چور ڈاکوؤں سے پیسے نکالنے کی بات کرتے ہو، اس گھسے پٹے نظام کو ٹھیک کرنے کی بات کرتے ہو، پولیس کو ٹھیک کرنے اور ان میں ریفارمز لانے کی بات کرتے ہو، اپوزیشن میں ہوتے ہوئے آپ نے جو بڑکیں ماری تھیں، حکومت میں آنے کے بعد وہ سب خواب زمین بوس ہوگئے، آپ کی کھوکھلی تقریروں نے عوام کو بڑا مایوس کیا، آپ کی تقریروں سے یوتھ میں جو سیاسی لہر دوڑی تھی، اور ان میں بھی تبدیلی کی اک نئی لہر آئی تھی وہ سب آپ نے چکنا چور کردی۔یوتھ آپ سے جو توقعات وابستہ کر بیٹھی تھی آپ اس کا عشر عشیر بھی ثابت نہیں ہوئے۔
حکومت میں آنے کے بعد جس نئے پاکستان کا آغاز آپ نے کرنا تھا، آپ وہ مشن بھول گئے ،بلکہ آپ نے اسی پرانے پاکستان میں، پاکستان کو مزید بوسیدہ اور پرانا کردیا۔
پرانے پاکستان میں چیزیں عوام کی دسترس اور پہنچ میں تھیں، قوم سابقہ حکمرانوں کو چور ضرور کہتے تھے لیکن مہنگائی مہنگائی کی رٹ نہیں لگاتے تھے، آپ جن سیاستدانوں کو چور اور ڈاکو کہتے تھے وہ آج آپ کے ساتھ کابینہ میں موجود ہیں اور وزارتوں کے مزے لے رہے ہیں، آپ کی اب تک اک بات بھی سچ ثابت نہیں ہوئی، بلکہ جو دعوے کیے تھے ان کا الٹ ہورہاہے۔
خان صاحب! آپ نے قوم کا اگر دل جیتا تو وہ صرف آپ کی زبانی جمع خرچ تقریریں تھیں، جس سے آپ نے قوم کو اک نیا ولولہ اور جہد دی، آپ نے اپنی تقریروں سے قوم کو اک نیا وژن اور شعور دیا،آپ نے ان کو ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا ہنر سکھایا اور انھیں باشعور قوم بنانے کا وعدہ کیا۔واہ رے خان صاحب! قوم بھی یاد رکھے گی کہ اک شخص آیا تھا اپنی باتوں سے ہمیں جگانے، لیکن افسوس وہ بھی گفتار کا غازی نکلا۔
مہنگائی اپنی جگہ، لیکن اس ڈیڑھ سال میں کوئی اک کام بھی ڈھنگ کا کیا ہو تو ہم گنوائیں، افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ سوائے اپوزیشن کو لتاڑنے کے، ان کے پاس کچھ بھی نہیں، ان کے پاس سوائے باتوں اور اپوزیشن کی تضحیک کے ہے ہی کیا۔۔
اب بھی وقت ہے اس حکمران جماعت کے پاس اپنا قبلہ درست کرنے کا، ورنہ داستان تک  نہ ہوگی داستانوں میں۔
سابقہ جماعتوں نے کیا کیا، ہمیں نہ بتایا جائے ہم سب جانتے ہیں آپ نے ان کے خلاف اب تک کیا ایکشن لیا اور اب تک کتنا لوٹا ہوا پیسہ نکالا ہمیں یہ بتایا جائے، ہمیں لارے لپے نہ دئیے جائیں، قوم کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا جائے، اپنے وعدوں کو پورا کرنے کا سمے ہوا چاہتا ہے، اب قوم آپ کی نوٹنکی کو مزید برداشت نہیں کرے گی۔وہ کریں جس کے لیے قوم نے آپ کو منتخب کیا تھا وہ نہ کریں جس سے قوم کو کوئی لینا دینا نہیں۔
قوم آپ پر مکمل بھروسہ کرتی ہے آپ کے دائیں بائیں جو بھی بیٹھے ہیں ہمیں ان سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم آپ کو اپنا مائی باپ سمجھتے ہیں، اور آپ ہی کو اپنا راہنما تسلیم کرتے ہیں۔

Facebook Comments

عبدالروف
گرتے پڑتے میٹرک کی ، اس کے بعد اردو سے شوق پیدا ہوا، پھر اک بلا سے واسطہ پڑا، اور اب تک لڑ رہے ہیں اس بلا سے، اور لکھتے بھی ہیں ،سعاد ت حسن منٹو کی روح اکثر چھیڑ کر چلی جاتی ہے،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply