فحاشی پر ایک حقیقی نظر۔۔شاکرہ نندنی

سرد اور سیاہ رات میں آتشدان میں بھڑکتی آگ سے بہتر کوئی چیز نہیں ہوتی ۔ آپ لکڑیوں کا ڈھیر لگا کر اسے جلنے اور گرم ہونے دیتے ہیں۔ یہ عالم رومانوی ، پُرکیف، گرم اور بے فکری کا ہوتاہے ۔ اب اسی آگ کو آتشدان سے باہر نکال دیں اور اسے ڈرائنگ روم کے بیچ میں رکھ دیں۔

اچانک یہ آگ تباہ کُن بن جاتی ہے۔ یہ سارے گھر بشمول مکینوں کو جلا کر راکھ کر سکتی ہے۔ جنسی تعلق بھی اسی آگ کی مانند ہے۔ جتنی دیر تک یہ شادی کے محفوظ عقد شدہ بندھن میں رہتی ہے یہ قابل تعریف، گرم اور رومانوی ہوتی ہے۔ لیکن فحاشی جنسی تعلق کو اس مضمون سے ہٹا دیتی ہے۔

یہ ایک وسیع کاروبار ہے جس سے بہت دولت کمائی جاتی ہے۔ اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ اس کا طریقہ کیا ہے۔ وہ آپ کو وہی کچھ دکھاتے ہیں جسے وہ سمجھتے ہیں کہ آپ خریدنے واپس آئیں گے۔ گزشتہ برس ہالی وڈ کی 400 فلموں کے مقابلہ میں 11,000 باعنوان فحش فلمیں بنائی گئیں اور 70,000 فحش ویب سائٹس سامنے آئیں۔

ذہنی ماحول کا سب سے اہم حصہ یہ خوشگوار خیال ہوتا ہے کہ ہم جنس  تعلق کے لحاظ سے کون ہیں ۔ اگر یہ خیالات آلودہ ہو جائیں تو یہ اہم حصہ یعنی جنسی تعلقات بگڑ جاتے ہیں۔ فحاشی کا معاشرہ آپ کو یہ سکھاتا ہے کہ جنسی تعلق، محبت اور گہرے رشتے میں کوئی فرق نہیں۔ فحاشی کی دُنیا میں لوگ بالکل اجنبیوں سے جنسی تعلق قائم کرتے ہیں یعنی جن سے کبھی ملتے ہیں۔ اس میں صرف اور صرف تسکین کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ جب آپ کسی کا جسم استعمال کر رہے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کون ہے۔ فحاشی آپ کو یہ سکھاتی ہے کہ آپ کہیں بھی، کسی بھی وقت ہر کسی کے ساتھ نتائج کی پرواہ کیے بغیر جنسی تعلق قائم کر سکتے ہیں۔

فحاشی کے کھوکھلے پس منظر کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ رشتے جنسی تعلقات کی بنیاد پر نہیں بلکہ خود کو وقف کرنے، ایک دوسرے کا خیال کرنے اور باہمی بھروسے پر قائم ہوتے ہیں۔ آتش دان میں آگ کے متن کے حوالے  سے جنسی تعلق قابل ِ ستائش ہے۔ اور جب جنسی تعلق اُس شخص کے ساتھ قائم ہو جو آپ سے محبت کرتا ہو اور آپ کو قبول کرتا ہو ، آپ کے ساتھ جس نے عمر بھر اکٹھے رہنے کا عہد کیا ہو اور جس پر آپ اپنا سب کچھ نچھاور کر سکتے ہوں تو اِس تعلق کی عظمت بڑھ جاتی ہے۔

سب سے پہلے تسلیم کریں کہ آپ فحاشی کی وجہ سے مشکل میں ہیں۔ میرا یقین کیجیے اگر ایسا ہے تو آپ انوکھے یا غیرمعمولی انسان نہیں۔ لاکھوں آدمی مختلف درجات میں فحاشی کا شکار ہیں۔ یہ بالکل حیران کُن نہیں ہے۔ فحاشی کی انڈسٹری نے لاکھوں ڈالر اس لئے خرچ کیے ہیں کہ آپ کو اس کے چنگل میں پھنسایا جائے۔ کیا یہ بہت اچھنبے کی بات ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں؟ آپ میں سے کچھ لوگوں کے ساتھ شاید ماضی میں ایسے مسائل پیش آئے ہوں جیسا کہ جنسی زیادتی یا جنسی تعلق کی جھلک جس سے فحاشی کی عادت سے چھٹکارا حاصل کرنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کسی کی مدد نہ لیں گے تو اِس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے بہت زیادہ جنگ کرنی پڑے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اِس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے آپ کو کسی کی مدد کی ضرورت ہو گی۔ پوشیدگی پر قابو پانا بہت زیادہ اہم ہے۔ آپ شاید اس کے بغیر اس عادت سے چھٹکارا حاصل نہ کر سکیں۔ اب اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہر کسی کو اپنی مشکل کے متعلق بتائیں۔ ایسے شخص کا انتخاب کریں جو اُن آدمیوں کو مشورے دیتا ہے جو اِس عادت کا شکار ہیں۔ ایسا شخص جس پر آپ مکمل طور پر بھروسہ کر سکیں ،جس کے ساتھ آپ خود کو محفوظ محسوس کریں اور جس کو اِس عادت کا تجربہ حیران نہ کر دے۔

Facebook Comments

ڈاکٹر شاکرہ نندنی
ڈاکٹر شاکرہ نندنی لاہور میں پیدا ہوئی تھیں اِن کے والد کا تعلق جیسور بنگلہ دیش (سابق مشرقی پاکستان) سے تھا اور والدہ بنگلور انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئیں تھیں اور پیشے سے نرس تھیں شوہر کے انتقال کے بعد وہ شاکرہ کو ساتھ لے کر وہ روس چلی گئیں تھیں۔شاکرہ نے تعلیم روس اور فلپائین میں حاصل کی۔ سنہ 2007 میں پرتگال سے اپنے کیرئیر کا آغاز بطور استاد کیا، اس کے بعد چیک ری پبلک میں ماڈلنگ کے ایک ادارے سے بطور انسٹرکٹر وابستہ رہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سویڈن سے ڈانس اور موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اور اب ایک ماڈل ایجنسی، پُرتگال میں ڈپٹی ڈائیریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”فحاشی پر ایک حقیقی نظر۔۔شاکرہ نندنی

  1. ہر وہ جنسی تعلق جو آپ کی سمجھ میں نہ آئے وہ فحاشی ہے ۔۔۔ یار کہاں سے لاتے ہو ایسے مطلب ۔۔۔۔ یہ میری مرضی ہے کہ میں کس سے تعلق قائم کروں اور کب تک کروں ۔۔۔ میں چاہے ایک آدمی سےشادی کروں یا ۔۔ چار آدمیوں کی بیوی بنوں ۔۔۔۔ کوئی کیسے اس پر قدغن لگا سکتا ہے

Leave a Reply