”راجی دیوان“ ایک مختصر تعارف اور مطالبات

“راجی دیوان” بلوچ خواتین کا ایک متحدہ گروپ ہے جس میں تمام مکتبہ فکر کی خواتین, مردوں کے ساتھ مل کر اپنے قوم کے خواتین، بچوں اور اُن تمام vulnerable لوگوں کے مسائل کو ایک فورم کی صورت میں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

اس کے لیے پہلی کوشش عورت مارچ 2020 ء میں شمولیت کی صورت میں یکجا طور پر اپنے اُن مسائل کو پیش کرنا جو ہم سمجھتے ہیں کہ سب سے زیادہ ہمارے پسماندگی کا سبب ہیں۔
ویسے تو vulnerable لوگوں میں بچے، بوڑھے، معذور افراد، تیسری جنس کے افراد، عورتیں سب ہی شامل ہیں، مگر سب سے زیادہ تکلیفیں سہتی ہوئی ایک عورت ہی نظر آتی ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت ہر روپ میں، ہر رشتے کے لیے ہمہ وقت قربانی کے لیے حاضر رہتی ہے، لیکن پھر بھی سماج میں اس کے لیے وہ مقام نہیں ہوتا جو اُسے ملنا چاہیے، جبکہ معاشرے کی بنیادی اکائی کو بنانےمیں عورت کا اہم کردار ہے۔

ہم “راجی دیوان” سمجھتے ہیں کہ عورت اور مرد متحد ہو کر ہی اپنی ترقی کے راستے تلاش کر سکتے ہیں۔ عورت کی ترقی یقیناً کسی ایک دن کے مارچ سے نہیں آتی لیکن ہمارا بھروسہ ہے کہ مستقل عملی، مسلسل جدو جہد اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے سے ان تک رسائی ممکن ہے۔

“راجی دیوان” عورت آزادی مارچ 2020ء میں اپنی شمولیت کا اعلان کر چکا ہے۔ مختلف نشستوں میں بحث ومباحثہ سے کچھ حد تک درپیش مسائل کی نشاندھی بھی کر پائیں ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں:

1. معاشی خودمختاری
(Economic independency/Empowerment
2. صحت
(Health)
3. غذائی اجناس کی کمی
(Food Insecurity)
4. تعلیم کی فراہمی
( Education )
5. تشدد
Violence (physical, mental, sexual, domestic, emotional, abuses, bulling, harassment, economic violence, ragging and etc.)
6. بےروزگاری کا خاتمہ
(Unemployment)
7. کم عمری کی شادی
(Early Child Marriages)
8. محفوظ سیاسی وسماجی مقامات کی فراہمی
(Safe Political and) Social Spaces)
9. ثقافتی رکاوٹیں
(Cultural Barriers)

لیکن یقیناً یہ صرف چند لوگوں کا کام نہیں بلکہ ہم ایک قوم ہیں لہذٰا ان مسائل پر بات کرنے کے لیے سب کا ساتھ چلنا ضروری ہے۔ آج کی نشست اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ صرف عورتیں ہی نہیں بلکہ مرد بلخصوص بلوچ نوجوان اس بات سے واقفیت رکھتے ہیں کہ قوم کی ترقی میں ان کو اپنے عورتوں کے ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے، اس لیے آج کی نشست میں عورتوں کے نسبت نوجوانوں کی تعداد کہیں زیادہ تھی۔

آج کی نشست کے دوران “راجی دیوان” کے فورم سے مس پروین ناز نے تمام آنے والے شرکا کو خوش آمدید کیا اور مس اصیلا عبدللہ نے اس فورم کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے”راجی” کے concept کو واضح کیا۔ “راجی” ایک ایسی بلوچ خاتون ہے جس نے اپنے گھر سے جہد کو شروع کرتے ہوئے معاشرے میں اپنے سماجی، معاشی خودمختاری کو اپنے ثقافتی دائرہ کار میں رہتے ہوئے منوایا۔

سعدیہ بلوچ نے feminism کی تحریک اور اس کے مختلف ادوار کے حوالے سے ایک جامع گفتگو کی۔ کلثوم بلوچ نے “راجی دیوان” کے فورم کے نشاندھی کیے گئے مسائل، جن کو وہ عورت مارچ میں اپنا راجی مینی فیسٹو بنا کر پیش کرنا چاہتی ہیں، وضاحت سے بات کی۔ اس کے بعد فورم میں شامل تمام شرکا کی طرف سے مختلف سوالات اور رائے کا اظہار کیا گیا۔

راجی دیوان”عورت آزادی مارچ” ہونے تک مستقل طور پر اپنے میٹنگز کا سلسلہ جاری و ساری رکھے گا اور اِس دوران “عورت آزادی مارچ” کی آرگنائزنگ کمیٹی سے بھی ملاقاتیں کرے گا تاکہ ہم ان کو بھی اپنی شمولیت کے وجوہات سے واقف کروا سکیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم “راجی دیوان” کی طرف سے اپنے تمام بلوچ سنگت، بہن، بھائیوں کو اپنے ساتھ قوم کے پسے ہوئے طبقے کے لیے آواز اٹھانے، اپنی رہنمائی خود کرنے، اور یکجا ہو کر مسائل کے حل نکالنے کے لیے ہم قدم ہو کر “عورت آزادی مارچ” میں شامل ہونے کے لیے درخواست کرتےہیں۔

Facebook Comments

حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply