سیاسی منظر نامہ۔۔مہرساجدشاد

دعا کریں حکومت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہ ہو اور یہ اپنی مدت پوری کرے۔
لیکن اس پر ایک ردعمل یہ آئے گا کہ کچھ تو سوچیں مہنگائی اور کاروباری ابتری نے تباہ کر دیا ہے ،یہ حکومت چلتی رہی تو کیا باقی رہ جائے گا؟

تو عرض ہے کہ عوام کی تکلیف دہ حالت اپنی جگہ درست بات ہے ،مہنگائی بے روزگاری نے معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، ہر کوئی اس سے متاثر ہے اور اس حکومت سے نجات کے متمنی لوگوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لیکن ماضی میں جلد رخصت کی گئی حکومتوں کی عوام کے سامنے آہ و بکا بھی ہم نے سن رکھی ہے، یہ حکومت بھی ابھی رخصت کر دی گئی تو یہ شور مچائیں گے کہ ہم نے بنیادی مشکل کام کر لیا تھا ،اس کے بعد تو دودھ اور شہد کی نہریں بہنی تھیں ۔یہ چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑنے کا نتیجہ ہے کہ ہمیں ہٹا دیا گیا، حالانکہ ان کے پکڑے ہوئے چور ڈاکو مہینوں نہیں سالوں انکے زیر تفتیش رہ کر بھی عدالتوں سے عدم ثبوت پر بری ہو رہے ہیں یعنی یہ کسی پر بھی بہتان باندھ کر اسے پکڑ لیتے ہیں اور احتساب کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں، بس یہی ان کی کُل کارکردگی ہے۔

ان کو حکومت کرنے کا پورا موقع اور وقت ملنا چاہیے تاکہ ان کے بہانے ختم ہو جائیں، ان کی نالائقی اور نااہلی واضع ہو جائے، تب ہی عوام کی ان سے ہمیشہ کیلئے جان چُھوٹے گی، ان کو لانے والے بھی پورا مزا چکھ لیں کہ انہوں نے کیا نمونے اکٹھے  کیے ہیں۔

جمہوری تسلسل ہی مسائل کا دیرپا اور درست حل ہے، کسی حکومت کو لانے کا فیصلہ کسی کا بھی ہو، خواہ عوام کی ہی ساری غلطی ہو یا مسلط کردہ حکومت ہو ،اس کا اہل، قابل اور کامیاب ہونے کا فیصلہ وقت کر دیتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

موجودہ حالات میں بہتر یہی ہے کہ ایک سال مزید اس تبدیلی کو برداشت کیا جائے اور پھر مڈٹرم درمیانی مدت کے آزادانہ منصفانہ انتخابات کروا کے نئی حکومت بنائی جائے۔ ان اسمبلیوں میں جوڑ توڑ سے بننے والی کمزور حکومت موجودہ مسائل سے ملک کو نہیں نکال سکتی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply