• صفحہ اول
  • /
  • مشق سخن
  • /
  • موٹیویشنل سپیکرزکا ادھورا پیغام اور ڈاکٹر ہیڈی گرانٹ۔۔انجینئر ڈاکٹر محمد اعجازاحمد

موٹیویشنل سپیکرزکا ادھورا پیغام اور ڈاکٹر ہیڈی گرانٹ۔۔انجینئر ڈاکٹر محمد اعجازاحمد

ڈاکٹر ہیڈی گرانٹ کولمبیا یونیورسٹی امریکہ کے شعبہ موٹیویشن سائنس کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ہیں اور موٹیویشن کی نفسیات پر تحقیق کی وجہ سے دنیا بھر میں کافی مشہورہیں۔ آپ 2017 میں یورپ کی “تھنکر ز 50 ” تنظیم کی طرف سےاس سال کی پُر اثر ترین” مینجمنٹ تھنکر ” (انتظامی سوچ سوچنے والی) کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔آپ ٹیڈ مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ کئی انعام یافتہ کتابوں کی مصنف بھی ہیں اور ہارورڈ بزنس ریویو ، فوربز میگزین اورسی این این کے لئے بھی لکھتی ہیں۔

وہ اپنی ایک تحریر میں موٹیو یشنل سپیکرز کے بارے میں لکھتی ہیں کےاکثر موٹیو یشنل سپیکرز کی تقریریں سنیں تو ایک مشترکہ “ٹیک ہوم میسیج ” سننے کو ملتا ہے کہ آپ محنت کریں آپ کامیاب ہو جائیں گے۔ وہ اس پیغام سے اختلاف کرتی ہیں اور اسے ایک طرح سے سامعین کے لیے ایک ادھورہ اور نا مکمل پیغام سمجھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کسی بھی قسم کی ترغیب اس وقت تک موثر ثابت نہیں ہو سکتی جب تک سننے والے کے اندر کام یابی کے حصول کے لئے   کوشش کے ساتھ ساتھ اپنے مقصد کے حصول کے لئے راستے کی رکاوٹوں اور مصائب کوعبور کرنے کے لیے قربانی دینے کا جذبہ موجود نہ ہو۔مطلوبہ ہدف کے حصول کے لئے محض  کوشش ناکافی اور ایک طرح سے سننے والے کے لئے ناکامی کی تر کیب ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ درست ہے کہ اپنے ہدف کو پانے کی جستجو میں کسی بھی فرد کے لیے موٹیو یشن اور اس موٹیویشن سے ملنے والے اعتماد کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔اور ایک فطری بات یہ بھی ہے کہ کسی بھی قسم کی موٹیو یشنل تقریرسن کر انسان کے اندر نفسیاتی طور پر دو طرح کی سوچیں آسکتی ہیں، ایک حقیقت پسندانہ پُر امیدی اور دوسری غیر حقیقت پسند پُر امیدی ۔اول الذکر وہ سوچ ہے جس میں انسان اپنے آپ کو مقصد کے حصول میں کوشش کے ساتھ ساتھ اس راستے میں در پیش رکاوٹوں اور مصائب کے لئےبھی ذہنی طور پر پہلے ہی سے تیار کر لیتا ہے۔اور اس کے لئے ایک مناسب اور سنجیدہ منصوبہ بندی کے بعد ہی میدان میں اترتا ہےجس سے وہ اپنے آپ کو زیادہ پُر اعتما د اور پُر امید محسوس کرتا ہے۔
اس کے بر عکس غیر حقیقت پسندانہ پُر امیدی وہ سوچ ہے جو آج کل کے موٹیو یشنل سپیکرز جگہ جگہ بانٹ رہے ہیں۔ یعنی کامیابی کے حصول کے لئے صرف آپکی محنت اور کوشش ہی کافی ہے ۔اس طرح کی سوچ کے حامل افراد کامیابی کو ایک طرح سے اپنا حق سمجھنے لگتے ہیں اور کامیابی کی کہکشاں کے راستےمیں آنے والے پتھروں کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔اس لیے وہ کہتی ہیں کہ  آپ کامیابی کےحصول کے لئےہمیشہ مثبت اورسنجیدہ رویہ اپنائیں اور اپنے اندر حقیقت پسندانہ پُر امیدی والی سوچ کو فروغ دیں تا کہ آپ کو مقصد کے حصول میں ناکامی نہ ہو۔

Facebook Comments

انجینئر ڈاکٹرمحمداعجاز احمد گورسی۔
شعبے کے لحاظ سے کیمیکل انجئینر ہیں اور جز وقتی لکھاری ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply