سینچری ڈیل ایک خوفناک سازش۔۔ارشد قریشی

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سینچری ڈیل کی رونمائی کے بعد یہ واضح ہو چکا  کہ یہ  صرف ایک خوفناک  سازش کے علاوہ کچھ نہیں ۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے باضابطہ اپنے اس منصوبے کا اعلان کیا ہے  جو فلسطین اور اسرائیل کے بیچ قیام امن کے لیے منتظر تھالیکن اس منصوبےکو فلسطینیوں کے ملک  ،حقوق چھیننے اور پامال کرنے والے منصوبے کےعلاوہ کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔

سینچری ڈیل منصوبے کے  تحت بیت المقدس جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول واقع ہے وہ  اسرائیل کے حوالے کردیا جائے گا، دیگر ملکوں میں مقیم فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کا حق  تک نہیں ہوگا جبکہ غزہ پٹی اور غربِ اردن کا باقی ماندہ علاقہ ہی فلسطین کی ملکیت ہوگا۔ اس  منصوبے کے تحت بس اتنی ہی چھوٹی سی  غیر خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا وعدہ کیا گیا ہے جس کے پاس نہ تو فوج ہوگی اور نہ ہی وہ کسی ملک سے تعلقات قائم کرنے میں خودمختار ہوگا اور فلسطین  اپنی   بَری، بحری اور فضائی حدود کی حفاظت بھی نہیں کر پائے گا۔ بیت المقدّس پر مکمّل اسرائیلی کنٹرول ہوگا جارڈن سےبیت المقدّس کا کنٹرول جو برائےنام تھا چھین لیا جائے  گا اور فلسطینیوں  کو مشروط  مقاماتِ مقدّسا تک رسائی کا حق دیا جائے گا۔

اس طرح کے خیالی اور سازشی منصوبوں سے مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا اور یقینا ًً فلسطینی قوم اور تمام مسلم اقوام سینچری ڈیل کے مقابلے میں اب  ڈٹ جائیں گی اور اسے ناکام بنا دیں گی۔فلسطین کے بارے میں سینچری ڈیل کے نام سے ٹرمپ کا سازشی  منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا اور جو لوگ بیت المقدس کو یہودیوں کے حوالے کرنے کی باتیں کر رہے ہیں انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔

حیران کن امر یہ بھی ہے کہ ٹرمپ اور اس کے حواری  جس سینچری ڈیل کو امن  کا منصوبہ  قرار دے رہے ہیں اس  میں فلسطینوں کو یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگر وہ اس منصوبے کے معاہدے کو قبول کرنے سے  گریز   کرتے ہیں تو انہیں شدید ترین طاقت اور  کڑے محاصرے کا سامنا  کرنے پڑے گا اور ضرورت محسوس ہوئی تو انہیں فلسطین بدر کرکے اردن بھیج دیا جائے گا ۔

ایک طرف اس شیطانی منصوبے کی رو سے مسجدِ اقصیٰ کو شہید کرکے اس کی جگہ   پر ہیکل سلیمان تعمیر کیا جانا ہے تو    دوسری طرف قدس شریف کو  اسرائیل کا دارالحکومت بنا کر فلسطینی حکام سے بھی اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کروانا ہے۔  یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت  دے کر اردن کا بھی ایک حصہ اسرائیل کو دیئے جانے کا منصوبہ  ہے۔ سینچری ڈیل منصوبہ کے تحت ہونے والے معاہدے کی رو سے فلسطینی  مجاہد تنظیموں کو ہر صورت غیر مسلح ہونا  پڑےگا۔

مقبوضہ کشمیر کے معصوم لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت کئی اسلامی ممالک بھی   پُراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ اگر اسی تناظر میں سینچری ڈیل منصوبے کو دیکھا جائے تو امت مسلمہ کے پاس سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ۔ سعودی عرب کی ایران اور ترکی سے چپقلش  بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔ ایک سازش کے تحت پہلے مسلم ممالک کو ایک دوسرے سے دستِ گریباں کروایا گیا اسی سازش کے تحت ایرانی جنرل  کو شہید کیا گیا اور اس کے فوری بعد سینچری ڈیل منصوبے کا اعلان کردیا گیا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

افسوس  کہ بعض مغربی سامراجی ممالک یہودی قوم کے خلاف اپنے مجرمانہ اقدامات کا تاوان اسلامی اور عرب ممالک کی جیب اور ان کےزمینی حق سے ادا کر رہے ہیں اور بدستور امریکہ کے ساتھ ملکر صیہونیوں کی توسیع پسندی اور بے گناہ انسانوں کے قتل عام کی حمایت کر رہے ہیں۔جب کہ چند اسلامی ممالک کا اس منصوبے پر خاموشی اختیار کرنا  بھی ایک افسوس ناک  عمل  ہے۔ ٹرمپ اس سے پہلے بھی اس طرح کی کئی سازشیں کرچکے ہیں ،ماضی میں وہ سعودی عرب کو ایران  کی ایٹمی ٹیکنالوجی سے خوب ڈرا کر سعودی عرب کو اسلحہ  کی بڑی کھیپ بیچ چکے ہیں ۔ عراق و افغانستان کو تباہ  و برباد کیا ۔ صدام حسین اور کرنل قذافی کو اپنے  راستے سے ہٹایا اور اب نظریں فلسطین اور ایران پر جمائے سازشوں میں مصروف ہے۔

Facebook Comments

ارشد قریشی
محمد ارشد قریشی کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ شاعری کا شغف بھی رکھتے اور میم الف ارشیؔ کے تخلص کے ساتھ اشعار کہتے ہیں ،ہم سماج ڈیجیٹل میڈیا گروپ کے سربراہ اور پاکستان فیڈرل کونسل آف کالمسٹ کےنائب صدر ہونے کے ساتھ انٹرنیشنل ریڈیو لسنرز آرگنائیزیشن پاکستان کےصدر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایک اچھا سچا اور مخلص صحافی دنیا کو پرامن اور خوبصورت بنا سکتا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply