کشمیر ہماری جان ہے۔۔نہال زاہد سخی

کبھی تو کسی کو دنیا میں اس کے حق سے نوازا جارہا ہوتا ہے تو  کبھی کسی کے ناجائز مطالبوں کو مانا جاتا ہے ۔ کبھی دنیا کے نام نہاد دہشت گرد اور درندہ صفت آدم خوروں کو عالمی عدالت میں جرم سے بر ی  کیا جارہا ہوتا ہے ۔ تو کبھی ان کو مفادات کی خاطر تحفظ اور آزادی دی جاتی ہے۔

یہ جو لوگ بھی   ہیں، پر مُسلم نہیں ہیں ۔ ان میں امریکہ،انڈیا،برطانیہ،اسرائیل،روس اور دنیا کے دیگر غیر اسلامی ممالک ہیں جنہیں ان کے جرم سے بر طرف کر دیا جاتا ہے ۔ کبھی بھی ان کی طرف سے حق کی آواز اٹھے تو انہیں اقوام متحدہ کی طرف سے فیصلہ سنا کر ان کا حق دلایا جاتا ہے ۔

ان کا بیان چاہے 15 منٹ کا ہو اس کی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر اسلامی سربراہ 50 منٹ کا بیان دے تو اسے روز مرہ زندگی کی گفتگو  سمجھ کر ٹال دیا جاتا ہے ۔ یا انہیں الزام تراش   کہہ کر اپنی سیاہی کو ان کے چہروں پر ڈال دیتے ہیں ۔ اور ان کی بات کی اہمیت نہ رکھتے ہوئے انہیں عالمی میڈیا کے سامنے دہشتگرد کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے ۔

سچائی ایک بار پھر دب گئی ۔ اگر یہ حق کی بات کر بھی دیں تو انہی  میں سے ان کے حمایتیوں کو خرید کر پروپیگنڈا کروانا اور سچائی ایک بار پھر دب گئی۔

برما،شام،فلسطین،عراق کے علاوہ ایک کشمیر بھی ہے جو مسائل میں اور بد امنی میں ان ہی سے مشابہت کھتا ہے۔

کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ ا س شہ رگ پر بھارتی درندہ صفت فوج نے 1948 میں غاصبانہ قبضہ کیا ۔ آج اس کشمیر کو 72 سال ہو گئے ہیں بھارت کے قبضے میں۔

پیلٹ گنوں سے معصوم بچوں پر فائرنگ کرکے ،ان کی بینائی کو ضائع کر کے، درندگی اور سفاکیت کا عملی ثبوت آئے دن ملتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو بھی سلاخوں کے پیچھے پہنچا کر  ڈھٹائی کامضاہرہ کیا جاتا ہے۔ بوڑھوں کو ان کی داڑھی سے نوچ کر احترام کو پامال کرنے کی مثال آئے دن قائم ہوتی ہے۔ ماؤں بہنوں کے آنچلوں کو پھینک کر ان کی عزت کی چادر کو تار تار کیا جاتا ہے۔

6 ماہ سے زائد ہو گئے ،کشمیری محصور ہیں ۔ تعلیمی اداروں کو تالوں کی  نذر کر کے کشمیریوں کو ایک فرض سے دور رکھا جارہا ہے۔ مسجدوں کو بند کرکے عبادت میں خلل ڈالا جارہا ہے۔ مسجدوں کو شہید کر کے بربریت کی مثال کو تاریخ کے اوراق کے سپرد کیا جارہا ہے۔ بازاروں اور دکانوں کے شٹر گرا گر ان کے منہ کا نوالہ  چھینا  جارہا ہے۔

کیا کسی کو اس کشمیر کی  تشویشناک  حالت کی خبر نہیں؟ ہاں! ہے ،پر کیونکہ وہاں مسلمان آباد ہیں  ،اس لیے اُنہیں اُن کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔
آئے دن سوشل میڈیا پر کشمیر کے نام سے  ٹرینڈ چل رہے ہیں ۔۔ سب مسائل حل ہو جاتے ہیں ۔ بڑے ہو یاں چھوٹے ہوں ان کا حل ہوجاتا ہے ۔ پر اس 72 سالہ مسئلہ کو پس پشت کیوں ڈالا جارہا ہے ؟ کیونکہ اس مسئلہ کو وجود میں لانے والے بھی غیر مسلم ہیں اور اس کو حل کرنے والے بھی انہی کے ساتھ سر فہرست ہیں ۔ نبی(ص) نے فرمایا تھا : سارے کفار ایک ہیں ۔ بس یہی وجہ ہے ا س مسئلہ کے حل نہ ہونے کا ۔ ملے ہوئے ہیں یہ آپس میں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

لیکن انشاللہ وہ دن دور نہیں جس دن ہم کشمیر کو آزاد دیکھیں گے ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply