• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • میری بیٹی ہوز نور اور فرشتہ ،اور اُن تمام پھولوں کے لیے جن کی سسکیاں سنائی نہ دے سکیں۔۔۔عثمان قریشی

میری بیٹی ہوز نور اور فرشتہ ،اور اُن تمام پھولوں کے لیے جن کی سسکیاں سنائی نہ دے سکیں۔۔۔عثمان قریشی

رونا اور یوں رونا

کہ ہڈیاں آنکھ سے

گھل کے بہنے لگیں

لکھنا اور یوں لکھنا

کہ قلم یوسفِ حرف

کے دیکھنے کو

بہ مثلِ دیدئہ یعقوب

نابینا ہو جائے

فقط اک کارِ زیاں ہے

سو اب اس تسلسل

سے نکلنا چاہتا ہو‌ں

مجھے ملک الموت کے سینے

میں چھپی چیخ درکار ہے

جس کو سنا کے وہ رخصت ہو گا

لیکن اسے کوئی نہیں سنے گا

وہ بھرپور آواز

بے کار چلی جائے گی

مجھے وہ چیخ عطا ہو

آوازوں کے خدا

کہ سنانی ہے انہیں

جو سو رہے ہیں

جو من چاہی ساری آوازیں

سنتے ہیں

نوحہ نہیں سنتے

سسکی نہیں سنتے

کہ ان کی

بے رحم، بنجر، رذیل

سماعتیں پھاڑ سکوں

رونا، لکھنا اب فقط

Advertisements
julia rana solicitors

کارِ زیاں ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply