غمِ دوراں بھی منا کر دیکھوں
رنگ میں بھنگ مِلا کر دیکھوں
آنکھ مِلتے ہی مِلالوں دل بھی
ہاتھ پہ سرسوں جما کر دیکھوں
پیار گرچہ ہے مکمل اپنا
جسم بھی اِس میں مِلا کر دیکھوں ؟
وہ بھی شاید ہو کنارے پہ کہِیں
پھول دریا میں بہا کر دیکھوں
یاد کی زرد سی شاخوں سے کبھی
کچھ پرندے ہی اُڑا کر دیکھوں
Advertisements
کیا بھلا دنیا میں رہ جائے گا
تیرا چہرہ جو ہٹا کر دیکھوں!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں