• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • نہیں نہیں، ابھی جانا نہیں مجھے اے مرگ۔(گزشتہ نظم “میں چلا جاؤں گا” کا عاقبتہ الامر)۔۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

نہیں نہیں، ابھی جانا نہیں مجھے اے مرگ۔(گزشتہ نظم “میں چلا جاؤں گا” کا عاقبتہ الامر)۔۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

نہیں، نہیں، مجھے جانا نہیں، ابھی اے مرگ
ابھی سراپا عمل ہوں، مجھے ہیں کام بہت
ابھی تو میری رگوں میں ہے تیز گام لہو
ابھی تو معرکہ آرا ہوں ، بر سر ِ پیکار
یہ ذوق و شوق ، یہ تاب وتوں، یہ بے چینی
ابھی تو میرے تمتع پہ منحصر ہے یہ جنگ

نہیں ، نہیں، مجھے جانا نہیں ابھی اے مرگ
یہ رزمیہ جو مری زیست کا مقدر ہے
یہ حرف حرف تحارب، یہ نفظ لفظ جہاد
مرا یہ نعرہ ء تکبیر، صف شکن رن بیر
اسے تو ظلم و تشدد کی جڑ کو کاٹنا ہے
اسے تو زشت خو دشمن سے جنگ جیتنی ہے

نہیں، نہیں، مجھے جلدی نہیں، کوئی اے مرگ
کہ اب یہ لفظ مرے گل نہیں ہیں، کانٹے ہیں
مجھے پرونا نہیں کتخداؤں کے سہرے
مجھے سجانا نہیں باکرہ بتولوں کو
مجھے تو تیغ زن غازی کی طرح لڑنا ہے
۔۔۔
مری قضا، مجھے کچھ وقت دے کہ مجھ کو ابھی
جہاں کے فرض ِ کفایہ کو پورا کرنا ہے!

کل نَفسِ ذَائَقہ اُلمَوت۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

Advertisements
julia rana solicitors

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply