• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • ’’دیسی میمیں‘‘، ’’کالے بھورے صاحب‘‘ اور کرپشن ۔۔حسن نثار

’’دیسی میمیں‘‘، ’’کالے بھورے صاحب‘‘ اور کرپشن ۔۔حسن نثار

ان ذہنی معذوروں کے دماغ ہی داغدار نہیں، روحیں بھی کوڑھ زدہ ہیں جو کرپشن کو صرف اور صرف بیان بازی اور تقریر بازی (RHETORIC) قرار دیتے ہوئے غیر شعوری و غیر ارادی طور پر کرپشن جیسی لعنت پر پردے ڈالنے کی ناپاک ترین کوشش کرتے ہیں۔

دوسری صورت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ان کچ پکے نیم خواندہ لوگوں کو کرپشن کے معنی ہی معلوم نہ ہوں یا یہ نابغے نابغیاں اس لفظ کو انتہائی سطحی اور محدود معنوں میں برتتے ہوں۔ اس ملک میں ’’دیسی میموں‘‘ اور ’’کالے ، سانولے ، بھورے صاحبوں‘‘ نے اک عجیب قسم کی فکری افراتفری مچا رکھی ہے۔ جہالت کے سبب معصوم لوگوں کو بہلانے، بھٹکانے اور کنفیوژن پھیلانے کے علاوہ انہیں کام ہی کوئی نہیں۔

ابھی چند روز پہلے ایک ’’دیسی میم‘‘ منمنا رہی تھی کہ کرپشن تو کوئی مسئلہ ہی نہیں حالانکہ اس ’’میم‘‘ کو مسئلہ کی میم (م) کا بھی علم نہیں۔ ایسے جاہلوں میں سب سے زیادہ خطرناک وہ ہوتے ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی سبجیکٹ میں ’’سپیشلائز‘‘ کیا ہوا ہوتا ہے۔

عام آدمی سمجھتا ہے یہ بڑی ’’توپ‘‘ ہے حالانکہ سپیشلائزیشن کا مطلب ہی یہ ہے کہ بندہ اپنے ’’مخصوص موضوع‘‘ کے علاوہ باقی ہر شعبے میں مکمل طور پر جاہل ہوتا ہے۔

اچھا سپیشلسٹ ہوتا ہی وہ ہے جو باقی ہر معاملہ میں ’’جاہل‘‘ ہو کیونکہ اس کا تمام تر فوکس اپنی مخصوص مہارت تک ہی محدود ہوتا ہے۔احمق ’’میموں‘‘ اور ’’صاحبوں‘‘ کا وہ ٹولہ جو کرپشن کو صرف RHETORICقرار دیتا ہے، جانتا ہی نہیں کہ یہ ’’ام الخبائث‘‘ ہے۔

ان فیشن ایبل ’’میموں‘‘ اور ’’صاحبوں‘‘ کی خدمت میں عرض ہے کہ اپنے ہم وطنوں پر رحم کھائیں اور غور فرمائیں کہ ’’کرپشن‘‘ ہے کیا؟ اس کا مطلب کیا ہے؟ اس کی رینج کتنی خوفناک ہے؟ اور یہ دین اسلام کی بنیادی تعلیمات کی نفی ہے۔

حیرت ہے ان ٹی وی چینلز پر بھی جو ایسے لوگوں کو سکرین سجانے کیلئے پینلز پر بٹھا کر سنجیدہ ترین موضوعات کا بھٹہ بھی بٹھا دیتے ہیں۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ ’’کرپشن‘‘ ہے کیا؟ اس کی حدود کتنی لامحدود ہیں؟ اور یہ انسانی معاشروں کے ساتھ کرتی کیا ہے؟

پہلے تو ’’پولیس کرپشن ‘‘ کی مندرجہ ذیل 8اقسام پر غور فرمائیں۔CORRUPTION OF AUTHORITYKICK BACKSOPPORTUNISTIC THEFTSHAKEDOWNSPROTECTION OF ILLEGAL ACTIVITIESTHE FIXDIRECT CRIMINAL ACTIVITIESINTERNAL PAYOFFSمندرجہ بالا کرپشن کے افقی اور عمودی اثرات معاشرہ کو بتدریج اس طرح اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں جیسے کینسر انسانی جسم میں سرایت کرتا ہے۔

اب ایک اور عنوان “POLITICAL CORRUPTION””IS THE USE OF POWERS BY GOVERNMENT OFFICIALS OR THEIR NETWORK CONTACTS FOR ILLEGITIMATE PRIVATE GAIN. FORMS OF CORRUPTION VARY, BUT INCLUDE BRIBERY, EXTORTION, CRONYISM, NEPOTISM, PAROCHIALISM, PATRONAGE, INFLUENCE PEDDLING, GRAFT AND EMBEZZLEMENT.

مندرجہ بالا مہلک اور متعدد بیماریوں کے لاحق ہو جانے کے بعد کسی بھی معاشرہ کے پلے رسوائی اور پسپائی کے علاوہ اور کچھ رہ ہی نہیں جاتا۔ سنو بالنگ کے بعد کرپشن ’’وے آف لائف‘‘ قرار پاتی ہے اور اچھے خاصے لوگ فکری طور پر اس قدر دیوالیہ اور اخلاقی طور پر اس قدر بانجھ ہو جاتے ہیں کہ سرعام یہ کہتے ہوئے بھی نہیں شرماتے کہ کرپشن پاکستان کا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔

ایسے بدنصیب بے حس لوگ سعادت حسن منٹو کے مشہور افسانے ’’کھول دو‘‘ کا مرکزی کردار ہوتے ہیں۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ جس معاشرہ میں غذائوں سے لے کر دوائوں تک سب کچھ ہی مشکوک ہو، اس کا مستقبل بری طرح مخدوش ہونا منطقی اور لازمی ہوتا ہے۔

جہاں ریلوے ٹریک پر مارکیٹیں بن جائیں، خیرات میں ملی ہوئی ایمبولنسیں ویگنیں بنا کر چلا دی جائیں، ’’ایس آر اوز‘‘ حسب منشا تبدیل ہوتے ہوں، قبضہ گروپ اور چائنا کٹنگ کی اصطلاحیں زبان زد عام ہوں، جنگل کاٹ اور گلیشیر ز بیچ دیئے جائیں۔

سکولوں سے کارپوریشنوں اور ریلوے تک میں گھوسٹ ملازمین عام ہوں، تھانے اور امتحانی مراکز نیلام ہوتے ہوں، قدم قدم پر میرٹ کی لاشوں کے ڈھیر ہوں، ہسپتالوں کا فضلہ نیلام ہوتا ہو۔

حرام جیب میں ڈال کر حلال کی تلاش عام ہو وہاں یہ کہنا کہ کرپشن کوئی مسئلہ ہی نہیں ____ واقعی بڑے دل گردے کا کام ہے۔تھوڑا اور آگے چلتے ہوئے کرپشن کی چند مزید DEFINATIONSسے لطف اندوز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔CORRUPTION IS A FORM OF DISHONESTY OF CRIMINAL OFFENSE UNDERTAKEN BY A PERSON OF ORGANIZATION ENTRUSTED WITH A POSITION OF AUTHORITY, TO ACQUIRE ILLICIT BENIFIT OF ABUSE POWER FOR ONEʼS PRIVATE GAIN. CORRUPTION MAY INCLUDE MANY ACTIVITIES INCLUDINGS BRIBERY AND TAKING MONEY THATʼS NOT YOURS. CORRUPTION IS MOST COMMON IN_____ KLEPTOCRACIES, OLIGARCHIES, NARCO STATES AND MAFIA STATES.”

قارئین!اس کے بعد بھی کوئی کسر رہ گئی ہو اور بات سمجھ نہ آئے تو پھر کوڑھ زدگان کا اللہ ہی حافظ اور آخری بات یہ کہ کرپشن کی لعنت اشراف سے اجلاف کی طرف جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جنگ

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply