میں کس کس کی قسم پہ اعتبار کروں ؟۔۔عزیز خان

کل رانا ثنا اُللہ نےقُرآن پاک ہاتھ میں اُٹھا کر قومی اسمبلی میں تقریر کی اور اپنی بے گناہی کا حلف اُٹھایا اس سے قبل ایک پریس کانفرنس میں بھی اُنہوں نے اللہ کے پاک کلام کو ہاتھ میں لے کر بات چیت کی، اُن کی پوری پریس کانفرنس میں  کہیں بھی اس بات کا حلف نہیں تھا کہ یہ ہیروین اُن سے برآمد نہیں ہوئی ،ساری کہانی سُنائی گی پر ہیروین کی برآمدگی کا ذکر نہیں کیا۔۔
ان کی اس طرح کی قسم پر مجھے اُس شوہر کی قسم یاد آگئی ہے جو کسی لڑکی کے ساتھ پکڑے جانے کے بعد اپنی بیوی کو قرآن پاک پر حلف دیتا ہے دل میں کچھ اور زبانی کچھ ؟
اسلام میں کہیں بھی قُرآن پر حلف کا ذکر نہیں ہے، نہ ہی اس کی کوئی قسم ہے۔۔ قسم صرف اللہ پاک کی ذات کی ہے جو بہت مجبوری میں اُٹھائی جاتی ہے۔

دوران ملازمت بھی کئی ایسے مواقع  آئے جب کسی کٹھ میں دونوں پارٹیوں کے باریش معززین قُرآن پاک اُٹھانے پر تیار ہو جاتے تھے اُس وقت ہم سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ یہ کیسے مسلمان ہیں جن کو اللہ کا خوف نہیں ؟۔۔

عدالت عالیہ نے بھی قُرآن پاک پر حلف کی تفتیش پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور سختی سے منع کیا ہے۔۔
ہمارا معاشرہ جس طرح زبوں حالی کا شکار ہے اسلام سے دوری ہے اور بے راہروی عام ہے ،ان حالات میں لوگ جھوٹی قسمیں اور قُرآن اُٹھا کر اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اللہ کے عذاب سے نہیں ڈرتے

قبل ازیں شہر یار آفریدی نے قسمیں اُٹھائیں کہ “جان اللہ کو دینی ہے، رانا ثنا اُللہ سے ہیروین برآمد ہوئی ہے “اب رانا صاحب قُرآن پاک اُٹھا کر اپنی بے گناہی کا یقین دلانے کی کوشش کر رہے ہیں ،ہم کس کی قسموں پر یقین کریں۔۔؟

جس مُلک میں حرام کو حلال سمجھا جاتا ہو ،امیر کے لیے الگ، غریب کے لئے الگ قانون ہو ،جہاں کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ کرنا جرم نہ سمجھا جاتا ہو ،کسی کی عزت محفوظ نہ ہو ،جہاں قسمیں کھا کر اپنے جھوٹ کو سچ ثابت کیا جاتا ہو ،جہاں عوام کو اپنے اداروں اور عدلیہ پر بھروسہ نہ ہو، لیڈر اپنے ہر بیان کو سیاسی کہہ کر پاک ہو جائیں۔۔
وہاں رانا ثناا للہ تو کیا مولوی ثنا اللہ کی قسموں پر بھی یقین کرنے کو دل نہیں کرتا۔

Advertisements
julia rana solicitors

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply