• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • امریکہ ایران جنگ کے باعث پاکستان میں مارشل لاء متوقع ہے؟۔۔شجاعت بشیر عباسی

امریکہ ایران جنگ کے باعث پاکستان میں مارشل لاء متوقع ہے؟۔۔شجاعت بشیر عباسی

امریکہ اسرائیل مفادات جو جنگوں کی صورت ڈھلتے رہے اگر ہم ان پہ ایک  نظر ڈالیں  تو تقریباً ہر جنگ جو مڈل ایسٹ یا ایشیاء  میں لڑی گئی، اس سے پہلے پاکستان میں مارشل لاء لگتا رہا ،چاہے وہ عرب اسرائیل جنگ ہو، روس امریکہ یا پھر افغان جنگ۔

ان جنگوں کے ابتدائی دنوں میں  پاکستان میں جمہوریت راج کر رہی تھی، لیکن جیسے جیسے عالمی برادری میں امریکی جنگ کے بادل منڈلانے لگے ،پاکستان کے سیاسی حالات کا رخ بھی اچانک سے تبدیل ہونا شروع ہوتا گیا۔۔مثلاً روس افغان جنگ جو اصل میں روس امریکہ جنگ تھی، اس جنگ سے پہلے مرحوم کی مضبوط سول حکومت قائم تھی۔لیکن اچانک سے مختلف تحریکوں نے اس مضبوط حکومت کو کھوکھلا کر دیا، جس کا انجام ضیاء مرحوم کے مارشل لاء کی صورت نکلا۔ امریکہ نے ضیاء حکومت کا خیر مقدم کیا اور پاکستان کے پڑوسی افغانستان میں پاکستان کی مدد سے  روس کو شکست دی۔ پاکستان کو چالیس لاکھ افغانی مہاجر تحفے میں ملے، جنگ کے اختتام کے ساتھ ہی ضیاء مرحوم کی ضرورت ختم ہو گئی اور ایک فضائی حادثے میں وہ داعی  ء اجل کو لبیک کہہ گئے۔

ضیاء مرحوم کے بعد کچھ عرصہ سیاسی جماعتوں کو حکومت اور سیاست کرنے کا مزہ چکھنے کا موقع ضرور ملا، لیکن مشرف صاحب جمہوری سسٹم کو ڈی ریل کرتے ہوئے اقتدار پر قابض ہو گئے۔
اب یہ تو ہو نہیں سکتا کہ  ملک میں مارشل لاء ہو اور پاکستان کے پڑوس میں جنگ نہ لگے۔

نائن الیون ہوا، امریکہ افغانستان پہنچ گیا، ڈرون پاکستان سے اُڑتے رہے اور افغانستان کو تورا بورا کرتے رہے۔کابل میں قدم جمانے کے بعد مشرف صاحب میں امریکی کشش بے اثر ہوئی تو سول تحریکوں نے زور پکڑا۔۔مشرف صاحب اقتدار سے اترے تو جمہوری حکومتوں نے آہستہ آہستہ امریکی مداخلت کو کم کیا ،ہوائی اڈے ختم کیے گئے ،سعودیہ یمن تنازع  سے کنارہ کشی اختیار کی گئی ، لیکن اب خیر سے امریکی حکومت کو ایران پہلے سے زیادہ بُرا لگنے لگا ہے ،ایرانی جنرل مارا گیا ،خطے میں کشیدگی پائی جا رہی ہے، خیر سے ایران بھی ہمارا پڑوسی ہے مزید یہ کہ  پاکستان میں جمہوری حکومت ہے ماضی میں موجودہ وزیراعظم خارجی جنگوں سے اجتناب برتنے کے اعلانات بھی کرتے رہے ہیں ،سینٹ میں وزیر خارجہ یہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ  پاکستان اپنی زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا اور نہ  ہی اس تنازع  میں فریق بنے گا ۔یہ پالیسی بیان امریکہ کے لیے الارم بھی ہو سکتا ہے، امریکہ سے ایک فون جنرل باجوہ بھی سُن چکے ہیں ،حالات کس طرف جا رہے ہیں ۔۔اگر غور کیا جائے تو یہ جنگ بالکل اٹل ہو چکی ،ایران جنگ سے بچنا بھی چاہے تو نہیں بچ سکے گا، امریکی تاریخ اور اس کے موجودہ عزائم سے تو یہی سبق ملتا ہے۔

لہذا جنگ ایران میں لگی تو پاکستان میں مارشل لاء امریکی ضرورت ہو گا، انہیں ہمارے ہوائی اڈے بھی درکار ہوں گے، طورخم بارڈر سے زمینی راستہ بھی امریکی ضرورت ہو گی۔پاکستان کے سیاسی اور اقتصادی حالات کی ابتری سے مارشل لاء کے لیے موجودہ وقت آئیڈیل بھی ہے۔ایسے میں مارشل لاء کی توقع بدرجہ اتم موجود ہے، انہی  حالات کے پیش نظر راقم مارشل لاء کا خدشہ ظاہر کررہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply