کشمیر(سرینگر میں گزاری ایک شام)۔۔یوسف

رورو کے وادی دے رہی جلتی ہوئی ہم کو صدا

ہم خوش نفس تکتے رہیں اس آگ کے حسن و ادا

شیشے کو پتھّر جو لگا وہ ریزہ ریزہ ہو گیا
ساری  خماری چھو ہوئی ، شب ہےخون  تم کو سدا

کیوں کر کوئی  آزاد ہو گر دل کو آزادی  نہیں
جسموں کو قید ہے سو ہے اور روح دے تم کو صدا

سبزے میں آتش سبز رنگ، کیا خون ہے کیا خاک ہے؟
کیا عشق ہے کیا لاگ ہے؟ کیا حسن کا حق ہو ادا؟

سنتے تھے غالب عشق میں بےکار ہو کر رہ گۓ

Advertisements
julia rana solicitors

 ہم نے تو کیا کچھ کر لیا اس شوق میں خود کو گداؔ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply