میں یہاں کیسے پہنچا ۔۔عبدالرؤف

ہمارے اک دوست ہیں وہ   بھاشن   بہت اچھا دے لیتے ہیں ،ان کے ساتھ کام کرنے والے ان کے بھاشن سے بہت نالاں ہیں ۔جب مالک ہر  روز   ایک ہی  راگ اپنے ماتحتوں  کے سامنے الاپتا رہے اور انھیں یہی بتاتا رہے کہ میں اس کرسی ،اس اقتدار کی راہداریوں تک کیسے پہنچا ،اور میں نے کیسے دن رات اک کرکے اپنا سب کچھ تج کر یہ جگہ حاصل کی  ،تو   ماتحت  یہی سوچے گا کہ مجھے آپ کے اس مقام تک پہنچنے سے کیا لینا دینا ، آپ اس مقام سے اور بلند ہوجاؤ ہماری یہی دعا ہے ، لیکن ہماری حالت پر رحم کریں ، ہمارا خیال رکھیں ، آپ اس مقام تک پہنچ گئے یہ آپ کی محنت ، اب آپ کی محنت اور ترقی کو چار چاند ہم لگا رہے ہیں یہ ہماری محنت ہے ، اب اس کا صلہ آپ ہمیں اجرت کی شکل میں دیں۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو جس مقام پر ہے وہ اسکی اپنی محنت کا صِلہ ہے ، اب محنت بھی کئی زاویوں میں بٹی ہوئی ہے ،ہر انسان اپنے میدان کا ماہر ہے اور ہر شخص اپنے میدان کا انتخاب اپنی خواہش اور شوق  کے مطابق  کرتا ہے ، جب اسے کسی چیز میں مہارت حاصل ہوجاتی ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لے ،اور وہیں سے وہ اپنی محنت کو مزید وسعت دیتا ہے اور پھر اک وقت آتا ہے کہ وہ اپنے اس کام میں بہت آگے نکل جاتا ہے۔

اب اگر کوئی یہ سوچے کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر لوں تو میں اک بڑا آدمی بن سکتا ہوں تو یہ اس کی سوچ نہیں بلکہ اس سوچ کے پیچھے اک تسلسل ہے جو منتقل ہورہا ہے دوسروں سے ،اصل میں ہم اب تک  یہی نہیں سمجھ پائے کہ تعلیم اصل میں ہے کیا ؟ تعلیم کا مقصد تو علم ، ہدایت ، شعور ، سمجھ بوجھ ہے، ہم نے کب سے تعلیم کو اعلیٰ نوکری سے  جوڑ لیا  ۔
تعلیم ہمیں نکھارتی ہے ،ہمیں بود وباش کے طریقے سکھاتی ہے ، ہمیں تہذیب وتمدن کے اتار چڑھاؤ سکھاتی ہے ، معاشرتی پہلوؤں سے روشناس کراتی ہے ،انسان کو انسان سے جوڑنے کا ہنر سکھاتی ہے ،اب اگر کوئی تعلیم کو اس مقصد کے لیے حاصل کرے کہ وہ کسی اونچے مقام پر فائز ہوجائے تو یہ اس کی سطحی سوچ ہوگی ، لہذا ہم اپنی ترقی کو تعلیم سے نہیں جوڑ سکتے ، اس دنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو معاشی طور پر بہت  کامیاب  ہیں ،مالامال ہیں ، پیسوں کی ریل پیل ہے ، لیکن تعلیم  معمولی سی  بھی نہیں ، ان کی ترقی کا راز تعلیم نہیں ، نوکری نہیں ، بلکہ اس کی وہ محنت تھی ، جسے انھوں نے ہمیشہ دل سے لگائے رکھا ، اور آج اس مقام پر  پہنچے۔اور ایسے شخص کی کامیابی کو ہم محنت کے ساتھ استھ تقدیر سے جوڑتے ہیں ۔کیونکہ محنت تو اس کے ساتھ والے بھی اتنی ہی کرتے ہیں لیکن دوسرے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ایک بہت آگے نکل جاتا ہے ، اب اگر ہم یوں کہیں کہ اس پر قسمت کی دیوی بھی مہربان تھی ،تو بات دل کو لگتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

گفتگو کا نچوڑ اور لب لباب یہ کہ آپ جہاں ہیں ، وہ مقام  آپ کو آپ کی محنت سے ملا ہے ، آپ کی جگہ آپ سے کوئی  نہیں لے   سکتا ، اور نہ ہی آپ کسی کو اپنی جگہ بٹھانا پسند کریں گے ۔
یاد رکھیے ، کسی بھی انسان کی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی ، اگر وہ تسلسل کے ساتھ ایک ہی کام پر توجہ دے   ،اس کائنات میں انسان کے لیے کوئی  کام ناممکن نہیں،بس محنت شرط ہے۔

Facebook Comments

عبدالروف
گرتے پڑتے میٹرک کی ، اس کے بعد اردو سے شوق پیدا ہوا، پھر اک بلا سے واسطہ پڑا، اور اب تک لڑ رہے ہیں اس بلا سے، اور لکھتے بھی ہیں ،سعاد ت حسن منٹو کی روح اکثر چھیڑ کر چلی جاتی ہے،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply