سحر ہونے کو ہے۔۔عنایت اللہ کامران

2019ء بھی وداع ہوچکا، گھڑیال نے عمر کا ایک سال اور گھٹا دیا، 2020ء کا آغاز ہوچکا، دنیا بھر میں نئے سال کا جشن منایا گیا لیکن پوری دنیا میں امت مسلمہ کے حقوق کی پامالی جاری ہے۔۔۔ وہ جو انسانی حقوق کے سب سے بڑے چمپئن اور علمبردار ہیں، انہوں نے حسبِ معمول نئے سال کے جشن امت مسلمہ کی  لاشوں پر منائے۔۔۔ فلسطینیوں کو ابھی تک آزاد وطن کا حق نہیں ملا، مگر اقوام متحدہ، نیٹو، او آئی سی سمیت کسی بھی بین الاقوامی فورم کو ذرا بھی شرمندگی نہیں ہے۔۔۔عراق کو تہس نہس کردیا گیا، لیکن دنیا بھر میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے  علمبردار امریکہ کو ذرا بھی شرم محسوس نہیں ہوئی، افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی لیکن دنیا خاموش ہے، کشمیر میں کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے لیکن بھارت کو کچھ کہنے والا کوئی نہیں، ہندوستان میں متنازعہ شہریت بل کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کی شہریت پہلے مرحلے میں(آسام میں) ختم کر دی گئی ہے اور اب پورے ملک میں کروڑوں مسلمانوں کی شہریت منسوخ کرنے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، سب مہر بہ لب ہیں۔

اس وقت عالم اسلام میں فقط ایک ہی جمہوری ملک ہے اور وہ ہے ترکی، جہاں دہائیوں بعد حقیقی معنوں میں جمہوریت بحال ہوئی اور جب اس دوران اس کا تیا پانچہ کرنے کی کوشش کی گئی تو عوامی ریلے نے اسے ناکام بنا کر جمہوریت کے حق میں واضح فیصلہ دے دیا۔باقی ممالک میں جمہوریت کے نام پر نام نہاد حکمران مسلط کئے گئے ہیں جو اپنے ملک کی بجائے دیگر کے گماشتوں کا کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض ممالک میں خالص فوجی یا شاہی آمریت دہائیوں سے مسلط ہے۔ مسلمان اپنے ہی ممالک میں شودروں کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔۔۔۔
ان حالات میں 2020ء کا سورج طلوع ہوچکا ہے کہ دنیا بھر میں اسلام پسندوں کو دیوار کے ساتھ لگایا جا چکا ہے، جن میں کچھ سکت باقی ہے ان کو دیوار سے لگانے کے لئے ریشہ دوانیاں جاری ہیں۔۔۔۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ کے مطابق “ایک وقت ایسا آئے گا کہ اسلام کا نام لینا بھی ہتھیلی پر انگارہ رکھنے کے برابر ہوگا۔۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

غیر مسلم ممالک کی بات جانے دیں۔۔۔۔ مسلم ممالک میں بھی ایسی صورت حال پیدا کی جا چکی ہے۔۔۔۔ امت مسلمہ زخموں سے چور چور ہے اور ان پر مسلط مصنوعی قیادت نمک پاشی کا کام کررہی ہے۔۔۔۔ ہر آنے والا دن اہل ایمان کے لیے نت نئی آزمائشیں لا رہا ہے۔۔۔۔ سٹیج سج چکا ہے، دجالی قوتیں تمام تر وسائل اور قوت کے ساتھ اہل ایمان کے مقابلے میں مورچہ زن ہیں، سیاست، معیشت، معاشرت، ثقافت۔۔۔ مسلمانوں پر چہار سو حملے ہو رہے ہیں۔۔۔۔ “دنیا دو خیموں میں تقسیم ہورہی ہے” ایک خیمہ کفار اور منافقین کا جبکہ دوسرا اہل ایمان کا۔۔۔۔ طبل جنگ بج چکا ہے، ایک بار پھر “ابراہیم آتش نمرود میں کودنے کو ہے” بظاہر مایوسی کا عالم ہے لیکن قدرت کا قانون ہے کہ “تخریب میں بھی تعمیر کا پہلو مضمر” رکھ دیا ہے۔ کہر چھٹ رہی ہے، ہر آنے والا دن سخت آزمائش کا، لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ کھوٹا اور کھرا الگ ہورہا ہے۔ وہ وقت قریب ہے کہ مظلوموں کی آہوں و سسکیوں کو قبولیت ملے اور مکافات عمل کی چکی حرکت میں آئے، جس نے جو کچھ بویا ہے، اپنے ہاتھوں سے کاٹے۔۔۔۔ اپنے کئے کا پھل کھائے۔۔ بظاہر تاریکی ہے لیکن دور۔۔ کہیں ایک امید کا ستارہ
جگمگا رہا ہے اور یہ پیغام دے رہا ہے کہ “سحر ہونے کو ہے۔۔۔۔ ثابت قدم رہو” تم ہی غالب آؤ گے اگر تم حقیقی معنوں میں مؤمن ہو۔

Facebook Comments

عنایت اللہ کامران
صحافی، کالم نگار، تجزیہ نگار، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ سیاسی و سماجی کارکن. مختلف اخبارات میں لکھتے رہے ہیں. گذشتہ 28 سال سے شعبہ صحافت سے منسلک، کئی تجزیے درست ثابت ہوچکے ہیں. حالات حاضرہ باالخصوص عالم اسلام ان کا خاص موضوع ہے. اس موضوع پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں. طنزیہ و فکاہیہ انداز میں بھی لکھتے ہیں. انتہائی سادہ انداز میں ان کی لکھی گئی تحریر دل میں اترجاتی ہے.آپ ان کی دیگر تحریریں بھی مکالمہ پر ملاحظہ کرسکتے ہیں. گوگل پر "عنایت اللہ کامران" لکھ کربھی آپ ان کی متفرق تحریریں پڑھ سکتے ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply