پیغمبر کی پیدائش کی مبارکباد شرک ہے؟۔۔۔فاخرہ گُل

یہ بات کچھ لوگ سمجھ کیوں نہیں پاتے کہ کسی بھی پیغمبر کی پیدائش کی مبارکباد دینا شرک نہیں ہے ، نہیں ہے ، نہیں ہے۔
فلاں کا عقیدہ یہ ہے ,فلاں کا عقیدہ وہ ہے کہنے سے پہلے سوچیں کہ کیا ہمارا عقیدہ بھی وہ ہے؟۔۔ہم تو اللہ کو وحدہ لا شریک مانتے ہیں جو نہ کسی کا باپ ہے نہ بیٹا ، اور اُسکا کوئی ہمسر نہیں ، تو پھر؟
ہماری مبارکباد میں فلاں فلاں کا نظریہ اور عقیدہ کہاں سے آ گیا؟
کیا ہم حضرت عیسی علیہ اسلام کو اللہ کے بندے اور رسول سے بڑھ کر خدانخواستہ کچھ اور سمجھتے ہیں؟
اگر ہاں تو یقیناً شرک ہے ،اگر نہیں تو کیا وہ اللہ کے نبی بن کر ہمارے درمیان نہیں بھیجے گئے؟
اگر وہ اللہ کے نبی بن کے بغیر والد کے زمین پر بھیجے گئے تو اُنکی پیدائش کی مبارکباد کیوں نہ دیں؟
شکر کیوں ادا نہ کریں؟؟
صرف اس وجہ سے کہ عیسائیوں کا ان کے متعلق عقیدہ کچھ اور ہے کیا ہم اُنہیں چھوڑ دیں؟
ہم اُن سے ، اُنکے فیض سے دستبردار ہو جائیں؟۔۔۔صرف ا س لیے کہ عیسائیوں کے نزدیک آج کے دن مبارکباد دینے کا نظریہ کچھ اور ہے اس لیے ہم ایک دوسرے کو مبارکباد نہیں دے سکتے ؟؟
کیا ہمارا حضرت عیسٰی علیہ اسلام سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے؟
وہ ہمارے بھی تو نبی ہیں ، آپ لوگ انہیں فقط عیسائیوں تک محدود کیوں کر دینا چاہتے ہیں؟۔۔۔

کیا ہمارا ایمان اتنا کمزور ہے جو حضرت عیسٰی علیہ اسلام کو اللہ کے بندے اور نبی سمجھتے ہوئے اُنکی پیدائش کی خوشی محسوس کرنے سے خدانخواستہ ختم ہو جائے گا ؟ اور دوغلے پن کی انتہا تو یہ ہے کہ جو لوگ اپنے سیاسی لیڈروں کا مندر میں جانا ، گُردوارے کے افتتاح کے دوران اُنکی طرز پر سر ڈھانپنا ، اور ہولی کے تہوار پر خود پر رنگ پھینکے جانے کی فرمائش کرنا غلط نہیں سمجھتے وہ بھی آج کے دن اللہ کے نبی کی پیدائش پر محض خوشی کا اظہار کر دینے پر یوں ڈنڈا پکڑے پیچھے بھاگتے ہیں کہ نہ سُننے کو تیار نہ سمجھنے کو یعنی انکے نزدیک تو مثال کے طور پر چونکہ ناریل یا گیندے کے پھول ہندو مذہب کی پوجا پاٹ میں استعمال ہوتے ہیں اس لیے ہم انہیں بھی چھوڑ دیں۔

کسی نے تو یہاں تک کہا کہ ہندو اپنے مُردے جلاتے ہیں اس لیے اسی طرز پر آگ پر گوشت پکانا (سالم بکرا یا مُرغ جو ڈائریکٹ آگ کی تپش سے بنتا ہے ) اور بار بی کیو کرنا انتہائی غلط ہے۔

آج ایک محترم کسی پوسٹ پر لکھتے ہیں کہ کیک کیونکہ کرسمس پر کاٹا جاتا ہے اس لیے آج کے دن کیک کھانا اور کاٹنا بھی غلط ہے۔ یہی بات مجھے میلاد کی پوسٹ پر کسی نے کہی تھی کہ میلاد شریف میں کیک بنانا غلط ہے۔

کیوں ؟ کیا کیک ایک میٹھا نہیں ہے؟ اُسی طرح جیسے سویّاں ، کھیر یا حلوہ ۔۔ تو پھر صرف اس لیے کہ یہ میٹھا گوروں کے دیس کا ہے تو بس غلط قرار دے دیا جائے؟
اسی طرز پر سوچتے ہوئے پھرپینٹ شرٹ اور ٹوتھ پیسٹ کیساتھ ساتھ کئی چیزیں ترک کر دیجیے۔

مختصراً یہ کہ آپکے نزدیک میلاد شریف منانا غلط ہے ، حضرت عیسٰی علیہ اسلام کی پیدائش کی مبارکباد دینا غلط ہے تو بھی مجھے کوئی اعتراض نہیں، میں آپکی اس سوچ کو غلط بھی نہیں کہوں گی ، نہ ہی میں آپکی وال یا پوسٹ پر جا کر آپ پر اپنی سوچ مسلّط کرنا چاہوں گی ۔

میں آپکی سوچ آپکے خیالات آپکے عقائد کا مکمل احترام کرتی ہوں اور اس بات کو آپکا حق سمجھتی ہوں کہ آپ جیسے چاہیں ان معاملات کو ڈیل کریں لیکن ساتھ ہی میری بھی خواہش ہو گی کہ اگر آپ مجھ سمیت اُن سب لوگوں کو بھی ہموار سانس لینے دیں جنہیں آپ اپنی سوچ مسلّط کرنے کے شوق میں گھُٹن زدہ کر رہے ہیں تو یہ ہم پر آپکی بہت بڑی مہربانی ہو گی۔

تحریر کردہ مندرجہ بالا نکات سے جو لوگ متفق ہیں اُنہیں ایک مرتبہ پھر حضرت عیسٰی علیہ اسلام کا یومِ ولادت دل کی گہرائیوں سے مبارک ہو اور جنہیں اختلاف ہے وہ میرے لئے ہر گز پریشان نہ ہوں کیونکہ میں نے بھی جان اللہ کو ہی دینی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply