وفا جن کی وراثت ہو۔۔۔(باب دوئم،قسط1)سید شازل شاہ گیلانی

دیوار پہ لٹکے کیلنڈر کو دیکھ کر زین کو یاد آیا کہ آج تو بائیس اگست ہے احمد کی سالگرہ ،وہ احمد جو زندگی کی شوخیوں سے بھر پور نوجوان تھا ۔ کشادہ پیشانی اور روشن آنکھوں والا لڑکا جس کی گہری بڑی آنکھیں اس کی ذہانت کا منہ بولتا ثبوت تھیں ۔جس نے ہر حالت میں بس مسکرانا سیکھا تھا چنچل پن اس کی طبعیت کا خاصا  تھا ۔ حالات کیسے ہیں ، کیا ہو رہا ہے کیا ہونا ہے اور کیا ہوگا اسے ان سب باتوں سے کوئی مطلب نہیں تھا ۔ وہ بس ہر حال میں ہنسنا اور ہنسانا جانتا تھا پریشانی اسے چُھو کر بھی نہیں گزری تھی, ہر بات کو  ہلکا  لینا اس کی عادت تھی ,حالانکہ اپنی اس عادت کی وجہ سے کئی بار اپنے سینئرز سے ڈانٹ کھا چکا تھا , مگر عادتیں تو تبدیل نہیں ہوتی نا۔
 باب اوّل کی گزشتہ چار اقساط پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کیجیے : https://www.mukaalma.com/author/syed-shazil-shah/
اس نے ہائی کلاس فیملی میں آنکھ کھولی ۔والد بیسویں گریڈ کے افسر تھے تو والدہ کا اپنا بوتیک ، دو بہنوں اور ایک بڑے بھائی کی محبتوں کا سر چشمہ تھا ۔ احمد سب سے چھوٹا ہونے کے ناطے سب کی آنکھوں کا تارا تھا ۔ انہی محبتوں میں پل کر وہ جوان ہوا ۔ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں ہمیشہ وہ سب سے آگے رہتا تھا ۔ اس کا نصب العین تھا کہ تم دنیا کےلئے نہیں ہو یہ دنیا تمہارے لئے ہے آگے بڑھو اور اسے فتح کر لو بجائے اس کے کہ یہ تمہیں غلام بنا لے ۔ وقت پر لگا کر اڑتا گیا اور اس نے اپنا گریجویشن فرسٹ ڈویژن میں مکمل کرلیا اور بھائی نے بطور فائٹر پائلٹ ائیر فورس جوائن کرلی

بیٹا کیا سوچا ہے تم نے ؟ تمہارا گریجویشن مکمل ہوگیا  ہے آگے کا کیا ارادہ ہے ،پڑھنا ہے یا بزنس  میں آنا ہے ؟
بابا نے احمد سے پوچھا ۔ نہیں ابو آپ جانتے ہیں بزنس میرے بس کا روگ نہیں میں چاہتا ہوں کوئی اچھی سی جاب مل جائے اس کے ساتھ ساتھ سٹڈی بھی جاری رکھوں گا ۔ اچھا جی تو ہمارا لاڈلہ جاب کرنا چاہتا ہے ۔۔ بیٹا جاب کی کیا ضرورت اللہ کا دیا سب کچھ ہے کس چیز کی کمی ہے تمہیں ؟
تم جب تک پڑھنا چاہتے ہو پڑھو، ہم ہیں نا تمہارا خیال رکھنے کےلئے ۔ جی ابو مگر میں چاہتا ہوں کہ بھائی کی طرح میں بھی فورسز جوائن کروں ، وہ ائیر فورس میں ہیں میں چاہتا ہوں کہ میں آرمی میں چلا جاؤں آپ جانتے ہی ہیں مجھے یونیفارم کا کتنا کریز ہے  ۔ ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہیں اچھا لگے  جو  فیصلہ کرو  گے ،ہم تمہارے ساتھ ہیں، ابو نے جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دن بعد احمد کو پتہ چلا کہ لانگ کورس کےلئے اشتہار آیا ہے اس نے بھائی اور ابو سے ڈسکس کیا ، بھائی اور ابو تو راضی ہی تھے مگر امی اور بہنیں نہیں مان رہی تھیں ۔ بھائی جان پہلے ہی اسد بھائی ہم سے دور ہوتے ہیں ، اب آپ بھی چلے گئے تو ہم کیا کریں گئے ؟ اسماء نے پوچھا ۔۔
ارے میں کہاں جا رہا ہوں پاگل آپ لوگوں کے پاس ہی رہوں گا ،پھر دیکھو نا کتنی اچھی جاب ہے میرا اتنا دل کرتا ہے میں بھی یونیفارم پہنوں اور تم لوگ بھی فخر سے اپنی فرینڈز کو بتا سکو کہ ہمارا بھائی آرمی میں ہے ۔اچھا اچھا بھائی زیادہ مکھن نہ لگایا کریں چلیں آپ اپلائی کریں پھر دیکھتے ہیں ۔

پھر وہ دن بھی آ گیا جب وہ آئی ایس ایس بی کا ٹیسٹ بہت اچھے سے پاس کر گیا اور اسے بتایا گیا کہ انتظار کریں آپ کو لیٹر بھیج دیا جائے گا اپنی تیاری کرلیں ۔ چند دن بعد اسے لیٹر مل گیا ، سب نے اپنی محبت اور   دعاؤں کی چھاؤں میں اسے اکیڈمی کےلئے رخصت کیا ۔ بھائی نے سمجھایا کہ گھر اور اکیڈمی کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، گھبرانا نہیں ہے ۔ دل و جان سے محنت کرنی ہے اور کسی بھی بات کو لیکر پریشان نہیں ہونا کوئی مسئلہ ہوا تو مجھ سے رابطہ کر لینا ۔
جی بھائی ان شاءاللہ ایسا ہی ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیشہ کی طرح ٹریننگ کے میدان میں بھی اس نے اپنے سابقہ ریکارڈ کو برقرار رکھا اور اعزازی شمشیر کا حقدار ٹھہرا ۔ پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد اسے گھر جانے کی اجازت مل گئی کہ چند دن گھر گزارنے کے بعد اپنی یونٹ میں رپورٹ کر نا تھا  ۔ گھر پہنچا تو تمام لوگ اس کے انتظار میں تھے ، ابو نے گرمجوشی سے اپنے ہونہار بیٹے کو خوش آمدید کہا اور حال احوال پوچھنے لگے کہ ٹریننگ کیسی رہی ؟؟ ابو باقی سب کچھ تو ٹھیک تھا بس آپ لوگ بہت یاد آتے رہے ، پتہ ہے نا وہاں اتنی مصروفیات ہوتی ہے کبھی کچھ تو کبھی کچھ ، میں تو سمجھا تھا کہ آسان ہوتا ہے سب کچھ مگر وہاں جا کر علم ہوا کہ یہ تو اچھے بھلے انسان کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں ۔وہ سب کو اکیڈمی اور ٹریننگ کی روا داد سنانے لگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زین ہمارے پاس اک نیا نوجوان آیا ہے ہونہار آدمی ہے اور اعزازی شمشیر یافتہ ، ایسا کرو کہ  اپنے کمرے میں ہی تھوڑی سیٹنگ کروا کے اس کے بستر کی جگہ بنوالو ، کچھ دن میں پہنچ جائے گا وہ ۔ 2IC نے زین کو احکامات جاری کیے ،

جی سر ہوجائے گا جگہ کافی ہے بیشک ایک آدھ اور بھی بھیج دیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ۔

گڈ اور سناؤ پنجگور کب جا رہے ہو پھر ؟ بس سر جیسے ہی move کا آرڈر ملا میں ٹیم کے ساتھ نکل جاؤں گا ان شاءاللہ ۔

سنا ہے وہاں بی ۔ ایل ۔ آر والوں نے اخیر مچائی ہوئی ہے ۔ ہاں یار یہ پڑوسی ملک والے بھی نا ہمارے ملک میں سکون نہیں آنے دیتے روزانہ کتنے معصوم اور بے گناہ لوگ ان کا نشانہ بن رہے ہیں

سر اصل میں قصور ان لوگوں کا ہے جو چند پیسوں کی خاطر ان سے ملے ہوئے ہیں اصل مسئلہ ان لوگوں کو نکیل ڈالنے کا ہے اگر یہ لوگ بکاؤ مال نہ ہوں تو کسی ملک کی کیا جرات کہ وہ وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ بھی سکے ؟ زین نے جواب دیا ۔

درست کہا تم نے ،مگر ان لوگوں کو کون سمجھائے کہ تم لوگ بہت غلط کھیل کھیل رہے ہو جس کا انجام سوائے بربادی کے کچھ نہیں ہے ۔ رائٹ سر ،ان کو اب ان کی زبان میں سمجھایا جائے گا ویسے نہیں سمجھنے والے یہ ۔وطن کی عزت اور شان سے بڑھ کر تو کچھ نہیں ہوتا نا ؟؟ سر!

جاری ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

سید شازل شاہ گیلانی
پاسبان وطن سے تعلق , وطن سے محبت کا جذبہ اور شہادت کی تڑپ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply