• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • تذکرہ”خوش معرکہ زیبا” از نواب سعادت علی خاں ناصر اور مشفق خواجہ۔۔احمد سہیل

تذکرہ”خوش معرکہ زیبا” از نواب سعادت علی خاں ناصر اور مشفق خواجہ۔۔احمد سہیل

اردو کے کلاسیکی ادب کا تذکرہ”خوش معرکہ زیبا” جس کو نواب سعادت علی خاں ناصر نے لکھا ہے۔ناصر کی پیدائش کی تاریخ اور سال کا علم نہیں۔البتہ کہا جاتا ہے ان کا انتقال 1857 اور 1871 کے درمیان ہوا۔ناصر نے پہلا تذکرہ نگار مصحفی کو کہا ہے۔ناصر کا تذکرہ ایک ایسی دستاویز ہے جس سے تذکرہ نگاری کی ابتد ہوئی۔یہ بھی کہا جاسکتا ہے، اردو میں خاکہ نگاری اسی تذکرے کے بعد پروان چڑھی۔ سعادت یار خاں ناصر نے تذکرہ خوش معرکہ زیبا میں میر کے متعلق لکھا ہے کہ بڑھاپے میں شادی کی تھی، لوگوں نے پوچھا کہ حضرت یہ کیا سوجھی ۔۔؟فرمایا کہ جب شادی کے بعد اندر سے بلاوا آتا ہے کہ لڑکے کو لاؤ تو بڑا اچھا معلوم ہوتا ہے۔ غرض میر اور سودا کی معرکہ آرائی شروع میں توحد ِ ادب میں رہی مگر آخر میں بے ادبی تک پہنچ گئی، دہلی کی فضا میں دونوں مقابلے اور حریفانہ چشمک سے آگے نہ بڑھے، لکھنو کے ماحول میں ایک دوسرے کی ہجو سے بھی باز نہ رہے۔ اگر سعادت خاں ناصر کا بیان صحیح ہے تو میر کے بڑھاپے کی شادی ضرور دستوں کی تفریح طبع کا باعث رہی ہوگی۔سودا ، میر سے پہلے انتقال کر گئے مگر میر کی عمر نواسی نوے سال کی ہوئی۔ اس لئے سودا کی زندگی میں بھی اگر میر کی شادی ہوئی تھی تو خاصی کم سنی میں، اس لئے اس پر ہجو قرین قیاس ہے، مگر سودا کو کتوں سے جو دلچسپی تھی اس کے پیش نظر میر کی ہجو اور سودا کے جواب میں شبہ نہیں اور یہ ثابت ہے کہ آخر میں یہ دونوں استاد ایک دوسرے کو بھی بخشنے کے لئے تیار نہ تھے۔

سعادت علی خان ناصر کو تاریخ اور مذہب سے بھی دلچسپی رہی۔ لیکن اس تذکرے میں ناصر کی رنگین مزاجی بھی جھلکتی ہے۔تقریباًپچاس سال (1165 ہجری تا 1215 ہجری) ناصر نے فارسی میں شعرا کے تذکرے اور کوائف لکھے۔ان تذکروں کی تعداد بارہ سے زائد ہے۔مگر یہ یاد رہے کہ علی لطف صاحب نےاُردو شعرا پر پہلا تذکرہ “گلشن ہند” لکھا۔ ناصر خود بھی شاعر تھے۔ فی البدیہہ شعر خوب کہتے تھے۔
پہنچا نہ جب وہاں کسی تدبیر سے نمک
زخم ِجگر میں اس نے بھرا تیر سے نمک

اس کتاب کو مشفق خواجہ{19 دسمبر 1935-21 فروری 2005} نے مرتب کیا ہے۔ اس کو مجلس ترقی ادب لاہور{ اپریل 1970، ناشرامتیاز علی تاج} نے شائع کیا تھا۔ اعجاز عبید لکھتے ہیں۔ ” مشفق خواجہ کاپہلا تحقیقی کارنامہ “تذکرہ خوش معرکہ زیبا” ہے جو ۱۸۴۸ء میں سعادت خان ناصر نے مرتب کیا تھا۔ اس تذکرے کی تحقیق ترتیب و تدوین اور تقابلی تصحیح پر انہوں نے مولوی عبدالحق کے مشورے سے کام کیا تھا۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی تالیف “اردو شعرا کے تذکرے اور تذکرہ نگاری” کے مطابق اب تک اس تذکرے کے چار مخطوطوں کا سراغ لگا ہے جن میں سے ایک خدا بخش لائبریری پٹنہ میں، دوسرا مولانا آزاد لائبریری علی گڑھ میں، تیسرا لکھنو یونیورسٹی کے کتب خانے میں اور چوتھا خطی نسخہ انجمن ترقی اردو کراچی کے کتب خانے میں موجود ہے۔ مشفق خواجہ نے “تذکرہ خوش معرکہ زیبا” کے مقدمے میں ان چاروں مخطوطوں کی تفصیلات کے علاوہ متون اور شعرا کی تعداد کا فرق بھی واضح کر دیا ہے۔ ان چاروں نسخوں کی روشنی میں اس تذکرے میں شعرا کی تعداد کا تعین ۸۲۴ کیا گیا ہے اور یہ مشفق خواجہ کی تحقیقی ژرف نگاہی کا نتیجہ ہے۔ اس تذکرے کی خوبی یہ ہے کہ گلشن ہند مولفہ مرزا علی لطف، گلدستہ حیدری مولفہ حیدری، انتخاب دواوین مولفہ امام بخش صہبائی اور گلدستہ نازنیناں مولفہ کریم الدین کے بعد یہ تذکرہ پانچواں تھا جو فارسی زبان کے برعکس اردو میں لکھا گیا اور اس میں زیر ِ تذکرہ شاعر کے علاوہ اس کے شاگردوں اور شاگردوں کے شاگردوں کا ذکر بھی کیا گیا۔ شعراء  کے حالات حیات کی تفصیل اور ادبی معرکہ آرائیوں کے علاوہ ادبی، سماجی اور معاشرتی فضا اور لطائف و حکایات کا تذکرہ بھی درج ہے جن سے بعد کے تذکرہ نگاروں بالخصوص محمد حسین آزاد نے “آب حِیات” میں استفادہ کیا۔ مشفق خواجہ کے بقول
“ناصر نے تذکرے کا نام “خوش معرکہ ” محض اس بنِا پر لکھا تھا کہ اس میں شعراء  کی معرکہ آرائیوں کی تفصیلات درج ہیں۔ ”
میر علی اوسط رشک نے تاریخ اس مصرع سے نکالی:
“تاریخ یہی پائی خوش معرکہ زیبا”
چنانچہ اس کا نام ہی “تذکرہ خوش معرکہ زیبا ” رکھ دیا گیا۔

اس تذکرے میں میر تقی میر اور مرزارفیع سودا سے لے کر مولف سعادت خان ناصر تک قریباً ایک صدی کے شعرا کا تذکرہ موجود ہے جس کی تحقیق شدہ دو جلدیں مجلس ترقی ادب لاہور سے ۱۹۸۰ء اور ۱۹۷۱ء میں پروفیسر حمید احمد خان کے دور میں شائع ہوئیں۔ تیسری جلد جو تعلیقات پر مشتمل ہے تا حال شائع نہیں ہوئی اور مشفق خواجہ کی وفات کے بعد شاید کبھی منظر عام پر نہ آئے”{“بحرِ تحقیق کا شناور۔ مشفق خواجہ ۔۔۔ انور سدید”، سہ ماہی ‘سمت’ یکم اپریل 2016}۔تذکرہ خوش معرکہ زیبا” کی  تدوین مشفق خواجہ کا بڑا اہم اور دستاویزی تحقیقی کام ہے ۔۔ سعادت خاں ناصر کی تصنیف ”تذکرہ خوش معرکہ زیبا“کو انہوں نے مفصل مقدمے اور حواشی کے ساتھ مرتب کیا تھا ۔ جس کے بعد اس تذکرے کی آسان تشریح و تفہیم ہو جاتی ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply