• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اسلامی فوج کے برما پر حملے کا منصوبہ،چند خامیاں۔۔۔ محمد حسنین اشرف

اسلامی فوج کے برما پر حملے کا منصوبہ،چند خامیاں۔۔۔ محمد حسنین اشرف

بخدمت جناب ڈی ایس ایل آر عالمی اسلامی فوج:
 میں عالم اسلام کے ایک ادنیٰ سے رکن کی حیثیت سے، عالمی اسلامی فوج کی توجہ عدنان خان کاکڑ صاحب کے اس ماسٹر پلان کی طرف دلانا چاہونگا جسے کچھ عرصہ قبل عوام کے استفادہ کے لئے پیش کیا گیا۔ پچھلے کئی دنوں سے عالم اسلام، عالمی اسلامی اتحاد پر “تھو تھو ” کرتا پھر رہا تھا۔ یہ بے شک ایک عظیم کوشش تھی کاکڑ صاحب کی طرف سے، ورنہ اب تک تو پاکستان سے پرائیوٹ جہادیوں نے  دبئی جانا بھی شروع کردیا تھا۔ اسی قومی جوش جذبے کو دیکھتے ہوئے  اور برما کے حالات کا صحیح اندازہ لگاتے ہوئے، حافظ سعید صاحب نے بھی سیاست میں کودنے کا ارادہ فرما لیا۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جب نیک لوگ کسی چیز کا ارادہ فرما لیں تو انکی ایک نظر ہی “کافر جمہوریت” کو عین اسلامی بنا کر عالم اسلام کے لئے “خلافتی جمہوریت” کا عظیم نمونہ پیش کردیا کرتی ہے۔ یہ بے شک،  حب الرطنی کی ایک عظیم مثال ہے۔
 نہایت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ عدنان خان کاکڑ صاحب نے اپنی حالیہ تحریر میں اسلامی فوج کی “یلغار” کے منصوبہ میں، امام مہدی اور نزول عیسیٰ کو بالکل نظر انداز کرکے، عالم اسلام کے دلوں کی صحیح ترجمانی نہیں کی، میں اس پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتا ہوں۔ خفیہ ذرائع سے ابھی تک یہی پتہ چل سکا ہے یہودیوں نے پیسے دے کر یہ کام کروایا ہے کیونکہ “دجال” ابھی دوڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، اسکی ٹانگ کا آپریشن جاری ہے۔ کمینہ کل ویسٹ بنک کے قریب بیغرتیاں کرتا ہوا دیوار سے گر گیا تھا اور ویسے بھی باب لد کے قریب بہت زیادہ “چکڑ” ہوگیا ہے اسلئے ماہرین کے مطابق “دجال” کے تلکنے کا امکان زیادہ ہے۔
 میں درخواست کرتا ہوں کہ اس پلان کو ایڈٹ کرکے انہیں بھی شامل کیا جائے ورنہ، سعودیہ اور ترکی کی فوج پاکستان سے گذرتے ہوئے کاکڑ صاحب کو پاکستان میں ہی چھوڑ جائے گی اور یہ ایک عظیم مقصد میں اپنا حصہ نہیں ڈال پائینگے۔ اس سب کے علاوہ مسلمانوں کی سب سے بڑی طاقت، “او آئی تے سی” (OIC) کو نظر انداز کرنے پر ہم انکا “تیل” بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ انہیں “اسلامی” فوج اور “جنرل راحیل تیرا شکریہ” کے دم خم کا اندازہ ہو۔ میری درخواست ہے جناب جج صاحب! (معاف کیجئے زیادہ جوش میں جج صاحب نکل گیا)، میری درخواست ہے، کہ انہیں “جنرل راحیل تیرا شکریہ” کی تقاریر زبردستی سنائی جائیں۔ آخر ورلڈ اکنامک فورم پر “جنرل راحیل تیرا شکریہ” نے اس قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے، جس بھاری آواز میں دہشت گردوں کے خلاف انہوں نے دلائل دئیے اور اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ثبوت پیش کیا، اس سے تو ددشت گردوں کا ہاسا نکل گیا ہوگا۔ اور اب لوگ کہیں گے کہ بھائی اتنا ہی دم تھا تو پانچ سال میں دہشت گردی مکا کر (ختم کرکے) دکھاتے۔
 ان تمام بیوقوفوں کے لئے جواب ہے کہ جنرل صاحب دہشت گردی مکانے (ختم کرنے) نہیں آئے تھے بلکہ وہ تو دہشت گردوں کو پیغام دینے آئے تھے کہ بندے بن جاؤ ورنہ تمہارا بھی نغمہ بنا دونگا۔ کیونکہ ہماری قوم بلکہ ملت اسلامیہ کا عظیم جرنیل “امن پسند” ہے۔ اسی لئے تو برما میں ہونے والے مظالم کے باوجود بھی “جنرل راحیل شریف تیرا شکریہ اور پورا اسلامی اتحاد ،  امن سے بیٹھا ہے۔ اس تحریر کی وساطت سے میں  پاکستانی حکومت کی توجہ سبز چوغے والے بزرگوں کی طرف بھی  دلانا چاہونگا۔ براہ کرم انکے یہ چوغے بدلوا  دیں بیچارے 1965 سے اب تک یہی پہنے گھوم رہے ہیں۔
 اس پلان میں خامیاں ضرور ہونگی لیکن کاکڑ صاحب مبارکباد کے بھی مستحق ہیں،  صرف اتنا کہنا چاہونگا کہ آپ نے جو پاکستان میں ہندوستان کو ضم کرنے کی تجویز پیش کی ہے وہ نہایت ناقص فارمولا ہے، بھلا ہم دارالسلام میں دارالکفر کو کیوں ضم کرینگے۔ ہاں صرف انکی حسین ادکاراؤں کو “لونڈیاں” بنایا جاسکتا ہے اور بس، اس سے زیادہ کوئی بھی بات، دو قومی نظریہ کے خلاف ایک سازش ہی سمجھی جائے گی۔
 اتحاد کا اقبال بلند ہو!

Facebook Comments

محمد حسنین اشرف
ایک طالب علم کا تعارف کیا ہوسکتا ہے؟

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply