میں پاکستان ہوں۔۔رزاق لغاری/اختصاریہ

میری پیدائش مجھے یاد نہیں لوگ کہتے ہیں ستر بہتر سال ہو گئے ہیں ویسے بھی اس عمر میں حافظہ جواب ہی دینے لگ جاتا ہے  ۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ غم عمر کو کھا جاتے ہیں میں بھی مسلسل غم و کرب میں مبتلا ہوں مجھے اپنے گھر والے ہی ایسے ملے ہیں میرے لیے کرتے کچھ نہیں اور قصور پڑوسی پر ڈال دیتے ہیں کہتے ہیں پڑوسی برے ہیں اب میں ان کو کیا کہوں کہ میں تو عجیب پریشانی میں مبتلا ہوں نہ گھر والے بدل سکتا ہوں نہ پڑوسی بدل سکتا ہوں ۔ الٹا گھر والوں کا زور  مجھے بدلنے پر لگا ہوا ہے۔

میں کہتا ہوں میں جیسا ہوں ٹھیک ہوں مجھے بدلنے کے بدلے خود کو بدلو لیکن میری کوئی نہیں مانتا سب کہتے ہیں ہم تمہیں نیا بنائیں گے ۔۔بھئی میں نیا بھی ہو گیا تو کیا فرق ہوگا کہ   تم سب وہی ہو  میرے حال پر رحم کرو مجھے خود سے کوئی شکایت نہیں۔ میں جیسا ہوں ٹھیک ہوں،  میں نے اچھے اچھے انسانوں کا زمانہ دیکھا ہوا ہے، میں تم سب سے بڑا ہوں میں نے بہت کچھ دیکھا ہو ا ہے  ۔بس میرے حال پر رحم کرو  تم سب میری اولاد ہو  مجھے تم سب سے محبت ہے لیکن تمہیں تو پتہ ہے اولاد والدین سے کیسا سلوک کرتی  ہے،  میں نے بٹواروں کے دکھ دیکھے ہیں اولاد ہمیشہ بٹوارا چاہتی ہے ۔لیکن میں تم سب کو اپنے اندر سمانا چاہتا ہوں  تم سب میرے اپنے ہو ، مجھے یوں تیرا ،میرا، اس کا، اُس کا کرکے مت بانٹو  ،میں تم سے ہوں اور تم مجھ سے ہو ۔

مٹ جایا کرتی ہیں وہ قومیں

Advertisements
julia rana solicitors london

جنہیں اپنی زمیں سے محبت نہ ہو!

Facebook Comments

رزاق لغاری
ایک عام انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply